شام کے خلاف امریکہ کا حملہ ، اسرائیل کی نابودی

Rate this item
(0 votes)

شام کے خلاف امریکہ کا حملہ ، اسرائیل کی نابودیتہران کی مرکزی نماز جمعہ آیت اللہ موحدی کرمانی کی امامت میں ادا کی گئي۔

آیت اللہ موحدی کرمانی نے لاکھوں نمازیوں سے خطاب میں شام کے حالات اور اس ملک کے خلاف امریکہ کی فوجی دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شام پرحملوں کے خطرناک نتائج سے صرف شام ہی نہیں بلکہ جارح ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گا اور اسرائيل نابود ہوجائے گا۔ خطیب جمعہ تہران نے امید کا اظہار کیا کہ امریکہ شام کے تعلق سے دانشمندی سے عمل کرے گا اور ایک اور جنگ شروع کرکے علاقے میں عدم استحکام کا سبب نہیں بنے گا۔ آیت اللہ موحدی کرمانی نے مصر کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ مصر جیسا متمدن اور علماء و دانشوروں کا ملک ایسی صورتحال سے دوچار ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ مصر میں جاری تشدد امریکی سامراج اور صیہونیت کی سازشوں کا نتیجہ ہے جو اسلامی ملکوں کو کمزور کرنے کے لئے رچی گئي ہیں۔ آيت اللہ موحدی کرمانی نے مصری عوام سے کہا کہ متحد ہوکر ایک دوسرے کے مقابلے سے پرہیز کریں اور دشمنوں کے مقابل صف آرا ہوجائيں۔ خطیب جمعہ تہران نے کہا کہ سامراجی طاقتوں نے ہمیشہ زور زبردستی، قتل وغارت اور تشدد سے قوموں کے مفادات اور ذخائر پر قبضہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کا قیام اور پٹھو حکومتوں کو برسر اقتدار لانے کا مقصد سامراج و صیہونیت کے مفادات اور اسلام کو کمزور کرنے کے ھدف سے انجام پارہا ہے۔ آیت اللہ موحدی کرمانی نے کہاکہ حضرت امام خمینی قدس سرہ کی قیادت میں اسلامی انقلاب کی کامیابی سے سامراجی طاقتیں بوکھلا اٹھیں، انہوں نے کہا کہ ایرانی فوج نے دفاع مقدس کے دوران اپنی بہادری اور قربانیوں اور استقامت سے کافروں اور اسلام و ایران کے دشمنوں کو شکست دی اور ان کی سازشیں ناکام بنادیں۔ خطیب جمعہ تہران نے انسانیت کی مدد کرنے کے لئے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے دعوؤں کو سفید جھوٹ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ دراصل یہ ادارے عالمی سامراج کے ہاتھوں میں کھلونہ ہیں اور انہیں اپنے اھداف کے حصول کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ آیت اللہ موحدی کرمانی نے مختلف قوموں کےخلاف امریکہ کے جرائم منجملہ ہیرو شیما، ناگاساکی پر ایٹمی بمباری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج قومیں بیدار ہوچکی ہیں اور بیرونی تسلط سے خود کو آزاد کرانے کی کوشش کررہی ہیں ۔

Read 1288 times