جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندے نے آئی اے ای اے کے بورڈ اف گورنرز کے اجلاس میں کہا ہے کہ ایران اپنی جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے ہر قسم کے شکوک و شبہات دور کرنے کے لئے آئی اے ای اے کے ساتھہ وسیع تعاون کے لئے تیار ہے ؛ لیکن آئی اے ای اے میں ایران کے نمائندے نے وضاحت کی کہ تھران جوہری انرجی کے پر امن استعمال پر مبنی اپنے مسلمہ حق سے دستبردار نہیں ہو گا ۔
رضا نجفی نے ویانا میں جمعرات کی شام ہونے والے بورڈ اف گورنرز کے موسم گرما کے آخری اجلاس میں این پی ٹی کے رکن ممالک اور ایجنسی کی توقعات و ذمہ داریوں پر تاکید کے ساتھہ جوہری انرجی کے استعمال کے شعبہ میں ایران کے اہداف و مقاصد کی وضاحت کی ۔ لیکن ایران اپنی جوہری سرگرمیوں کے دائرے میں کن اہداف کے درپے ہے ؟ ایران کا پہلا ہدف و مقصد جوہری ٹیکنالوجی سے آلودگی سے پاک انرجی یعنی بجلی کی پیداوار ہے۔ اسی دائرے میں ایک ہزار میگاواٹ بجلی تیار کرنے کی صلاحیت کا حامل ایران کا پہلا ایٹمی بجلی گھر ایران کے جنوب میں واقع بوشہر میں بنایا گیا ہے کہ جو اپنے تمام تر آخری تجربات اور ٹیکنیکل کنٹرول سسٹم سے گزرنے کے بعد اپنے مقررہ وقت یعنی چوبیس ستمبر کو ایرانی کونٹیکٹرز کے حوالے کردیا جائے گا۔ لیکن اس شعبے میں ایران کی ایٹمی انرجی ایجنسی کا دوسرا مقصد و ہدف جوہری ایندھن کی ری سائیکلنگ کے تحفظ کے ساتھہ بجلی گھر اور تھران کے ری ایکٹر کی ضرورت کے لئے ایندھن کی پیداوار ہے۔
واضح ہے کہ یورینیئم کی افزودگی این پی ٹی معاہدے اور آئی اے ای اے کے قوانین کے منافی نہیں ہے اور ایران کو توقع ہے کہ تھران کے لئے آئی اے ای اے کی جانب سے اس حق کو باقاعدہ طور پرتسلیم کیا جائے۔ مغربی اور جوہری ایندھن رکھنے والے ممالک نے کہ جو ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے شعبے میں معاندانہ اہداف سے کام لے رہے ہیں ، تقریبا گذشتہ دو برسوں سے تھران ری ایکٹر کے لئے ایندھن کی فراہمی بند کررکھی ہے۔ لیکن ایسے میں جبکہ بعض کا یہ خیال تھا کہ ایندھن کی تیاری میں ڈھائی سال کا عرصہ لگتا ہے ، ایرانی سائنسدانوں نے ڈیڑہ سال کی کم مدت میں یہ کام پورا کرلیا۔ ایران کی ایٹمی انرجی تنظیم نے اس سائنسی ہدف کو عملی جامہ پنہانے کے لئے پہلے مرحلے میں ایران کے ایٹمی ایندھن کی ری سائیکلنگ کے عظیم منصوبے کو ایک قومی منصوبے کے عنوان سے شروع کیا اور اس سلسلے میں اصفہان کے یو سی اف کے کارخانے اور اراک کے بھاری پانی کے ری ایکٹر کے منصوبے کا افتتاح کیا اور گذشتہ سال بھی قم میں فوردوتنصیبات میں یورینیئم کی افزودگی کے کام کا افتتاح ہوا اور یہ سب منصوبے جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کی نگرانی میں کام کررہے ہیں اور کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں ۔
اس وقت تھران کا تحقیقاتی ری ایکٹر ایرانی سائنسدانوں کی جانب سے تیار کیئے جانے والے ایندھن سے ہی کام کررہا ہے۔ آئی اے ای اے کے بورڈ اف گورنرز کے اجلاس میں آمانو کی نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات میں ایران کے اندر تیار کردہ نئی نسل کے سینٹی فیوجز نصب کئے گئے ہیں۔ اس وقت ایران میں پندہ قسم کی ریڈیوایکٹو میڈیسن تیار کی جاتی ہیں اور تقریبا دس لاکھہ کینسر کی بیماری میں مبتلا مریض ان میڈیسنز کو استعمال کررہے ہیں اور اس قسم کی دواؤں کا نوے سے پچانوے فیصد ایران میں ہی تیار کیا جاتا ہے۔ اسی طرح ایران کو ایٹمی ایندھن کی پیداوار کے لئے بیس ایٹمی بجلی گھروں کی ضرورت ہے تاکہ ترقی و پیشرفت کے لئے اس سے بیس ہزار میگاواٹ بجلی تیار کی جاسکے اور ایران کے روشن افق کی دستاویز میں اس کو شامل کیا گیا ہے اور اس کام کے لئے ایران کو تیس ہزار ٹن ایٹمی ایندھن کی ضرورت ہے۔
امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک پابندیوں ، سیاسی دباؤ اور فوجی دہمکیوں اور حتی ایران کے ایٹمی سائنسدانوں کے قتل اور کمپیوٹر وائرس سے بحران کھڑا کرنے کے ساتھ اس کوشش میں ہیں کہ ایران کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں کی راہ میں روکاوٹیں کھڑی کریں۔ مغرب کی تمام تر رکاوٹوں کے باوجود ، ایٹمی ٹیکنالوجی آج ملت ایران کے اہم سائنسی کارناموں میں تبدیل ہوچکی ہے۔ اس بات میں کسی بھی قسم کا کوئی شک شبہ نہیں کہ ایران کا یورینیئم کی افزودگی کا حصول کہ جو آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کی مکمل نگرانی میں انجام پارہا ہے، این پی ٹی معاہدے کے اصولوں کے عین مطابق ہے۔ یہ کامیابیاں سائنسی ترقی و پیشرفت کے علاوہ انرجی کی ضرورت کو پورا کرنے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی دور اندیشی کی علامت بھی ہے اور ان اہداف کے ساتھہ ایران اپنے جوہری حقوق سے مکمل فائدہ اٹھانے کے لئے پختہ عزم و ارادہ رکھتا ہے اور تھران کی یہ تاکید ہے کہ اس حوالے سے اعتماد کی فضا قائم ہو۔