۲۰۱۳/۰۹/۱۷
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے اعلی کمانڈروں اور اہلکاروں کے ساتھ ملاقات میں سپاہ کے تابناک اور درخشاں کارنامہ کو ایک قوم کے کامیاب تجربات، شخصیت اور تشخص کا گہرا مظہر قراردیا اور انقلاب اسلامی کی عمومی پاسداری کے مفہوم کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کا اصلی اور پسندیدہ پیغام ظلم و ستم سے اجتناب اور مظلوم واقع نہ ہونے پر استوار ہے اور اس پیغام کے ساتھ تسلط پسند نطام کے بنیادی چیلنج کے دائرے میں تمام مسائل منجملہ تسلط پسند طاقتوں کی رفتار و گفتار کی تحلیل اور تفسیر کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عالم آل محمد حضرت امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے مبارک باد پیش کرتے ہوئے فرمایا: آئمہ معصومین علیھم السلام کے معنوی درجات ومقامات زبانی تعریف و توصیف اور عقلانی ادراک سے ماوراء ہیں لیکن ان بزرگ ہستیوں کی زندگی ہمارے لئے عملی ، دائمی اورہمیشگی درس ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آٹھویں امام (ع) کی 55 سالہ عمر اور تقریبا بیس سالہ دور امامت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حضرت امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام نے ہارون کے تاریک اور خوفناک دور میں اسی مختصر مدت میں بلند مدت نگاہ کے ساتھ حقیقت اسلام، تفکر ولایت اور مکتب اہلبیت پیغمبر (ص) کو اس طرح فروغ بخشا کہ اس دور کا ڈکٹیٹر و خونخوار نظام بھی اس کا مقابلہ کرنے سے عاجزرہ گیا اورامام علیہ السلام کو شہید کرنے کے اپنے ابتدائی منصوبے کے خلاف عمل کرنے پرمجبورہوگیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مشہد مقدس میں حضرت امام رضا علیہ السلام کی تدفین کو اللہ تعالی کی حکمت و تدبیر قراردیتے ہوئے فرمایا: بلند مدت کاموں کے سلسلے میں آٹھویں امام (ع) کی نگاہ اور ان کےجذبہ کی طرح عمل اور منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے درخشاں کارنامہ کی تعریف و تجلیل کرتے ہوئے فرمایا: سپاہ گہرےایمان اور اعتقادکے ساتھ مجاہدت اور مقاومت کے میدان میں وارد ہوئی اور اس نے اعلی ، ذہین اور لائق فوجی کمانڈروں اور فوجی نظریہ پردازوں کی تربیت کے ساتھ غیر فوجی میدانوں کےلئےبھی بہترین اور با تجربہ مدیرتربیت کرکے حکومتی اداروں کے حوالے کئے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے "انقلابی جینے اور انقلابی و ثابت قدم رہنے " کو سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے شاندار اور خوبصورت جلوے قراردیتے ہوئے فرمایا: یہ مضوبط ادارہ عالمی اور داخلی تبدیلیوں کے بہانے کبھی بھی اپنے اصلی اور صحیح راستے سے منحرف نہیں ہوا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ندامت و پشیمانی کے جواز کے سلسلے میں بعض افراد کے بہانہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دنیا میں رونما ہونے والی تبدیلی کودرست طے شدہ راستے اور اہداف و اصولوں سے تبدیلی کے لئے بہانہ نہیں بنایا جاسکتا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: انقلاب اسلامی کی حفاظت کے لئے سپاہ کو چاہیےکہ وہ مختلف میدانوں میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں کامل اور کافی معلومات حاصل کرے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں سیاسی موضوعات کے بارے میں مغالطہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سپاہ کو سیاسی میدان میں فعالیت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے لیکن انقلاب کی حفاظت اور پاسداری کےلئے حقائق کی شناخت ضروری ہے لہذا وہ مجموعہ جو انقلاب کا نگراں اور محافظ مجموعہ ہے وہ مختلف وگوناگوں منحرف ،غیر منحرف یا دیگر سیاسی گروہوں کے بارے میں اپنی آنکھ بند نہیں کرسکتا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے انقلاب اسلامی کے مفہوم کی تشریح اور انقلاب اسلامی کے بنیادی اور اصلی چیلنجز کے بارےمیں وضاحت کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اصلی چیلنجوں کو فردی، حزبی اور گروہی مقابلوں میں تبدیل کرنے سے اجتناب پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کا اصلی مقابلہ تسلط پسند نظام کے ساتھ ہے کیونکہ انقلاب کا شوق آفریں پیغام ظلم سے اجتناب اور مظلوم واقع نہ ہونے پر مشتمل ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےاسلامی نظام کی طرف سے بشریت کو نیا نظم پیش کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تسلط پسند نظام نے دنیا کو ظالم اور مظلوم کے دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے لیکن انقلاب اسلامی اپنے ہمراہ ظلم کرنے سے اجتناب اور ظلم کا مقابلہ کرنے کا درس لیکر آیا ہے اور اس درس کی وجہ سے انقلاب اسلامی کا پیغام ایرانی سرحدوں سے باہر نکل گیا ہے جس کا تمام قوموں نے استقبال اور خیرمقدم کیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ظالم و جابر حکومتوں، تسلط پسند نظام سے وابستہ حکومتوں اوربین الاقوامی ڈاکوؤں اور لٹیروں کو انقلاب اسلامی کےپیغام کا مخالف قراردیتے ہوئے فرمایا: تسلط پسند نظام اور اس سے وابستہ حکومتیں جنگ افروزی اور فقر و فساد کی تین پالیسیوں پر گامزن ہیں جبکہ اسلام ان تینوں پالیسیوں کے خلاف ہے اوریہ مخالفت ہی انقلاب اسلامی کےساتھ بنیادی دشمنی اور چیلنج ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حالیہ 34 برسوں میں دشمنوں کی تمام سازشوں کو اسی بنیادی چیلنج کے دائر میں تجزيہ اور تحلیل کرنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ایٹمی معاملے کا بھی اسی زاویہ نگاہ سے جائزہ لینا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہم اپنے دینی اور مذہبی اعتقادات کی بنا پر ایٹمی ہتھیاروں کے خلاف ہیں اور اس کا امریکہ اور غیر امریکہ سے کوئی ربط نہیں ہے جب ہم یہ کہتے ہیں کسی کے پاس ایٹمی ہتھیار نہیں ہونے چاہییں تو یقینی طور پر ہم خود بھی ایٹمی ہتھیاروں کے پیچھے نہیں ہیں لیکن اس سلسلے میں ایران کے مخالفین کا اصلی ہدف کچھ اور ہی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ چند ممالک ایٹمی انرجی کےانحصار کو توڑنا نہیں چاہتے لیکن وہ اس سلسلے میں کوئی شور شرابہ نہیں کرنا چاہتے لہذا ایران کے ایٹمی معاملے کے سلسلے میں امریکہ اور اس سے وابستہ اور دلبستہ حکومتوں کے شورو غل کو تسلط پسند نظام اوراسلامی نظام کےدرمیان گہرے چیلنج کے دائرے میں تجزيہ وتحلیل کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مستکبرین کی اسلامی انقلاب کے ساتھ گہری عداوت و دشمنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حضرت امام خمینی (رہ) کی عظمت کچھ ایسی تھی کہ دشمن بھی ان کے احترام کے قائل تھے لیکن دشمن اندرونی طورپر اس آفتاب درخشاں کے بارے میں سخت غضبناک تھے کیونکہ حضرت امام (رہ) کامل بصیرت کے ساتھ ان کے معاندانہ اہداف کو پہچانتے تھے اور ان کے مقابلے میں مضبوط اور مستحکم دیوار کی طرح استقامت کا مظاہرہ کرتے تھے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: آج بھی ایسا ہی ہے جو شخص انقلاب اسلامی کے اصولوں پر زیادہ پابند ہے اور دشمنوں کی رفتار وگفتار کو اسلامی نظام کے ساتھ تسلط پسند نظام کے چیلنجزکے دائرے میں تجزیہ و تحلیل کرہا ہے وہ دشمنوں کے نزدیک دوسروں کی نسبت سب سے زیادہ مورد غضب قرار پاتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سفارتی دنیا کی پیچیدگیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سفارتی میدان مسکراہٹ اور مذاکرات کی درخواست ومذاکرات کا میدان ہے لیکن اصلی چیلنج کے دائرے میں ان تمام امورکو درک کرنےکی کوشش کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اندرونی اور بیرونی سطح پر صحیح اور درست پالیسیوں کی موافقت کرتے ہوئے فرمایا: کئی برس پہلے جس مسئلہ کو بہادرانہ ورزش قراردیا تھا اس کے موافق ہوں کیونکہ یہ حرکت ایک شرط کے ساتھ بعض جگہ بہت ضروری اور لازم ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بہادرانہ ورزش کی حکمت عملی سے استفادہ کے سلسلے میں فریق مقابل کی حقیقت اور اس کےہدف کے صحیح ادراک کو اصلی شرط قراردیتےہوئے فرمایا: تکنیکی پہلوان بھی بعض اوقات تکنیک کی وجہ سے ورزش کا مظاہرہ کرتاہے اور اسے معلوم ہے کہ اس کا حریف کون ہے اور اس کا اصلی مقصد کیا ہے؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں سپاہ کی ذمہ داریوں کے بارے میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر کی باتوں کی تائيد کرتے ہوئے فرمایا: ان ذمہ داریوں کو پاسداری کے صحیح ادراک کے ساتھ جاری رکھنا چاہیے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو معنویات پر زیادہ سے زیادہ توجہ دینے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: معنویات کے ساتھ کام کے مادی اصول میں صحیح طور پر مشغول ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتامی حصے میں انقلاب اسلامی کے درخشاں مستقبل پر تاکید کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کے درخشاں مستقبل کو ایک ٹھوس حقیقت قراردیتے ہوئے دو استدلال پیش کئے جن میں پہلا استدلال تجربہ تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سائنسی، نظامی ، اقتصادی اور دیگر میدانوں میں ملک کی موجودہ صورتحال کو انقلاب اسلامی کی کامیابی کے اوائل سے متفاوت قراردیتے ہوئے فرمایا: دشمن کے تمام دباؤ اور پابندیوں کے باوجود یہ تمام ترقیات حاصل ہوئی ہیں۔اوریہ گرانقدرتجربہ اس بات کا مظہر ہے کہ کوئی بھی ایران کی منسجم ، متحد اور مؤمن قوم کی پیشرفت میں رکاوٹ پیدا نہیں کرسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں فرمایا: علاقائی سطح پر عالم اسلام کو حالیہ حوادث میں اس لئے نقصان پہنچاہے کہ وہ راستہ نہیں جانتے تھے لیکن حالات ایسے نہیں رہیں گے اوراسلامی بیداری کا سلسلہ جاری رہےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کے درخشاں مستقبل کے سلسلے میں علمی محاسبہ اور منطق کو دوسرے استدلال کے عنوان سے پیش کیا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی قوم علمی اور منطقی محاسبہ کےساتھ آگے بڑھ رہی ہے جبکہ دشمن عقب نشنی پر مجبور ہورہا ہے اگر چہ وہ اندرونی تضاد کی بناپراس بات کو زبان پر نہیں لارہا ہے اور یقینی طور پر اس مقابلہ میں درخشاں مستقبل اس فریق کا ہوگا جو دقیق محاسبہ اور منطق کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےاس ملاقات کے آخر میں نظام کے اندرونی ڈھانچے کےاستحکام ، سائنسی ترقی کے دوام ، اندرونی پیداوار اور داخلی استعداد اور صلاحیتوں سے استفادہ پر تاکید کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: انقلاب اسلامی کا درخشاں مستقبل ایک حقیقت ہے جس کاجلد یا دیر سے محقق ہونا عوام اورحکام کی محنت اور کارکردگی پر منحصر ہے اگر ہم متحد ، منسجم اور مصمم طورپر عمل کریں گے تو یہ درخشاں مستقبل جلد محقق ہوجائے گا۔ اور اگر ہم نے سستی، غفلت اور عدم توجہ سے کام لیا تو یہ مستقبل کی درخشندگی دیر سے ہمیں حاصل ہوگی۔
اس ملاقات کے آغاز میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی میں ولی فقیہ کے نمائندے حجۃ الاسلام والمسلمین سعیدی نے سپاہ میں نمائندگی ولی فقیہ کی اہم ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کیا۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ میجر جنرل جعفری نے فوجی اور ثقافتی شعبوں میں سپاہ کے گرانقدر نتائج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: انقلاب اسلامی کے تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے آج سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی تمام چیلنجوں کامقابلہ کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے اور عزت وسرافرازی کے ساتھ انقلاب اسلامی کی راہ پر گامزن رہےگی۔
میجرجنرل جعفری نے انقلاب اسلامی کے اصولوں اور امام و شہداء کی راہ کے سلسلے میں ہمہ گیر دفاع کرنے پر تاکید کرتے ہوئے کہا: سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی دفاعی صلاحیتوں اور ہمہ گير یلغار کے ذریعہ ملک و قوم کا دفاع کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے۔