رپورٹ کے مطابق 4 نومبر کو "استکبار کے خلاف جدوجہد کا قومی دن" [یا یوم مردہ باد امریکہ] اسلامی جمہوریہ ایران میں نہایت شاندار طریقے سے منایا گیا اور یہ دن اس بار پہلے سے کہیں زيادہ شاندار تھا کیونکہ بعض سیاستدانوں نے اس سے پہلے مرگ بر امریکہ کے نعرے کی مخالفت کی تھی۔ دارالحکومت تہران میں ریلیوں کا آخری ٹھکانہ امریکی جاسوسی گھونسلا یعنی سابق امریکی سفارتخانہ تھا، جہاں پر مختلف سڑکوں سے آنے والی ریلیوں نے ایک عظیم اجتماع کی شکل اختیار کی۔
اس موقع پر امریکی جاسوسی کے گھونسلے کے سامنے، اعلی قومی سلامتی کونسل کے سابق سربراہ اور اس کونسل میں رہبر انقلاب کے نمائندے اور مجمع تشخیص مصلحت کے رکن اور حالیہ صدارتی انتخابات کے نامزد امیدوار ڈاکٹر سعید جلیلی نے مظاہرین سے خطاب کیا۔ ڈاکٹر جلیلی کے خطاب کے اہم نکتے درج ذیل ہیں:
٭ ہم ایک بڑے واقعے کی یاد منا رہے ہیں جس کو ـ موجودہ دور میں ـ مکتب امام حسین(ع) کو احیاء کرنے والے امام خمینی(رح) نے پہلے انقلاب سے بڑا انقلاب قرار دیا۔
٭ ہمیں دیکھنا چاہئے کہ امام خمینی(رح) کی منطق کیا تھی اور کیوں انھوں نے اس واقعے کو پہلے انقلاب سے بڑا انقلاب قرار دیا؟ پہلا انقلاب اور انقلاب کی کامیابی وہ کامیابی تھی جس نے اس ملک کی خودمختاری، استقلال اور اقدار کی راہ میں رکاوٹ بننے والے استبدادی نظام کو برطرف کردیا، لیکن امام(رح) کے اہداف اس سے بالاتر تھے۔