حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ جبتک کسی راستے کے بارے میں خداوند متعال کی رضامندی کا یقین نہیں ہوجاتا حزب اللہ اس راستے پر قدم نہیں بڑھاتی۔ انھوں نے کل رات شب سات محرم کی مناسبت سے اپنی تقریر میں احمد قصیر کی شہادت پسندانہ کاروائی کو لبنان میں مزامت اسلامی کی کامیابی کے آغاز سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ سنہ انّیس سو بیاسی میں انجام پانے والی اس شہادت پسندانہ کاروائی سے غاصب صیہونی حکومت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا اور صیہونی فوج کے ایک سو بیس سے زائد فوجی و فوجی افسر ہلاک ہوئے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ احمد قصیر نے یہ شہادت پسندانہ کاروائی شہر صور میں صیہونی حکومت کے فوجی ہیڈکوارٹر میں انجام دی۔ انھوں نے کہا کہ یہ بات بخوبی یاد ہے کہ اس کاروائی کے بعد ایریل شیرون نے، جو اس وقت مقبوضہ فلسطین کی غاصب صیہونی حکومت کے وزیر جنگ تھے، جائے واقعہ پہنچ کر گھبراتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا جبکہ ایریل شیرون ہی تھے جنھوں نے اس بات کا اعلان کیا تھا کہ اسرائیل اب لبنان میں داخل ہوگیا ہے جہاں سے اس کا واپس جانا آسان نہیں ہوگا، مگر غاصب صیہونی حکومت کو لبنان چھوڑنا پڑا اور تحریک مزاحمت نے کامیابی حاصل کی اور یہ کامیابی شہادت پسندانہ کاروائیوں کی مرہون مّنت ہے۔