تحریک اسلام کے صدر اور پاکستان عوامی تحریک کے رہنما علامہ حیدر علوی نے کہا ہے کہ راجہ بازار راولپنڈی کی جس مسجد سے ’’ یزید ‘‘ کی حمایت اور تعریف کی وجہ سے کشیدگی پیدا ہوئی ہے، یہ قیام پاکستان کے ساتھ ہی ''مسجد ضرّار'' جیسا کردار ادا کرنے والی پہلی مسجد تھی، مولوع غلام اللہ فاضل دیوبند اس کے بانی تھے اور سپاہ صحابہ کے قیام سے پہلے اس مسجد سے جتنی فرقہ واریت، نفرت اور تشدد پھیلا، اور انبیاء کرام، صحابہ اور اولیاء اللہ کی جتنی تضحیک اور تذلیل کی گئی اور شعار اسلامی اور خصوصا عید میلادالنی اور یوم عاشور جیسے مقدس تہواروں کا مذاق اڑایا گیا اس کی مثال پاکستان کے کسی مدرسہ میں نہیں ملتی، سوشل میڈیا پر گذشتہ روز کے واقعہ تبصرہ کرتے علامہ حیدر علوی نے کہا کہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک، دارالعلوم کورنگی کراچی، جامعہ بنوریہ گرومندر کراچی اور جامعہ اشرفیہ لاہور جیسے دیوبندی مکاتب فکر کے پرانے ادارے مجموعی طور پر بھی اتنی نفرت اور فرقہ واریت نہیں پھیلا سکے جو اس اکیلی ''مسجد ضرار'' روالپنڈی نے پھیلائی۔
تحریک اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حالیہ فسادات اور کشیدگی اسی پس منظر کی مرہون منت ہے۔ راجہ بازار میں انجمن تاجران کی بہت ساری تنظیمیں ہیں جو سب کی سب سنی ہیں، اسی مسجد کے نیچے کپڑے کی جو مارکیٹ ہے وہ بھی سنیوں کی ہے، اہل تشیع کے ساتھ یہ ساری مارکیٹ اور ملحقہ آبادی، فتنہ اور فساد پھیلانے والی اس اولیں مسجد ضرار سے تنگ ہے اور ان سے نفرت کا اظہار کرتی رہتی ہے، یہاں سنی اور شیعہ شیر و شکر کی طرح رہتے ہیں، باہمی رشتہ داریاں اور لین دین کے علاوہ اپنے اپنے عقاید پر بڑے پرامن طریقے سے عمل پیرا ہیں، مگر نجانے کیوں اس ’’ مسجد ضرار ،، کے درو دیوار سے یہ نفرت اور دہشت پھیلائی جاتی رہی ہے۔