حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ کا عاشورہ کے دن عزاداروں کے درمیان آنا اور بعض عرب ممالک و صہیونی حکومت کے درمیان تعاون کے حوالے سے انکشافات نے صہیونیوں کو حیرت زدہ کردیا ہے۔
العالم کی رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت کے چینل دس ٹیلی ویژن کے رپورٹر نے اس بارے میں کہا ہے کہ حرب اللہ کے سربراہ اچانک عزاداروں کے درمیان آگئے اور اسرائیل کو دہمکی دی اور علاقے کے بارے میں نتن یاہو کے نئے منصوبوں سے پردہ اٹھایا۔ اسرائیل کے ٹیلی ویژن نے حزب اللہ لبنان کے سربراہ کے خطاب کے کچھ حصے کو نشر کیا اور اس ضمن میں کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ نتن یاہو بعض عرب ملکوں کا ترجمان بنا اور ان کی تشویش کے بارے میں بات کی۔ اسرائیل نے بعض عرب ملکوں سے پیغامات موصول کیئے تھے جس میں کہا گيا تھا کہ ایران کے جوہری مذاکرات کے بارے میں اسرائیل اپنے موقف میں تبدیلی نہ لائے۔ اسرائیلی ٹی وی کے رپورٹر نے مزید کہا کہ نتن یاہو نے کینسٹ میں اپنی تقریر میں ایران کے حوالے سے اپنے بیان کے بارے میں کہا کہ میرا بیان بہت شدید تھا اور حتی میں نے ایران کے حوالے سے دیئے جانے والے بیان میں جنگ کے وقوع پذیر ہونے کی بات بھی کردی تھی۔ صہیونی حکومت کے ٹی وی نے نتن یاہو کے اس بیان کو نشر کیا جس میں نتن یاہو نے کہا کہ بظاہر دو راستے موجود ہیں ایک ایران کے ساتھ ناقص معاہدہ اور دوسرا ممکنہ جنگ اور دونوں ہی نامناسب ہیں جبکہ ایک تیسرا راستہ بھی موجود ہے وہ ہے ایران کے خلاف پابندیوں کا جاری رہنا۔