رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین حسن روحانی کے ایٹمی مذاکرات کے بارے میں لکھے کئے خط کے جواب میں ایران کی مذاکراتی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا: بیشک اللہ تعالی کا فضل و کرم اور ایرانی عوام کی دعا اور پشتپناہی اس کامیابی کا اصلی سبب ہے اور ایرانی حکام کو صراط مستقیم پر حرکت کرنےکے سلسلے میں منہ زور طاقتوں کے مقابلے میں ہمیشہ استقامت اور پائداری کو مد نظر رکھنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے نام اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے خط کا متن حسب ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
محضر مبارک رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای دامت برکاتہ
سلام و تحیت فراواں
اللہ تعالی کا شکر و سپاس ادا کرتا ہوں کہ اس نے حکومت تدبیر و امید کے ابتدائي مہینوں میں آپ کے انقلابی فرزندوں کو سخت اور دشوار مذاکرات کے بعد عالمی برادری کے سامنے ایرانی عوام کے پرامن ایٹمی پروگرام کی حقانیت کو ثابت کرنے میں کامیاب بنادیا اور انھوں نے پہلا قدم اس طریقہ سے اٹھایا ہے جس میں عالمی طاقتوں نے ایران کے ایٹمی پروگرام اور یورینیم افزودہ کرنے کےحقوق کو تسلیم کرلیا ہے جو کئی برسوں سے اس کا انکار کررہی تھیں اس طرح ملک کی سائنسی اور اقتصادی ترقیات کی حفاظت کے لئے بعد کے بلند اقدام اٹھانےکے لئے راہ ہموار ہوگئی ہے۔
ان مذاکرات میں کامیابی سے پتہ چلتا ہے کہ اسلامی نظام کے تمام اصولوں اور ریڈ لائنوں کو مد نظر رکھتے ہوئے عالمی رائے عامہ کے سامنے اتمام حجت اور بڑی طاقتوں کو ایرانی قوم کے حقوق کا احترام کرنے کے سلسلے میں منطق اور استدلال کے ذریعہ قائل کیا جاسکتا ہےاور اختلافات کو مکمل طور پر حل کرنے کے سلسلے میں مضبوط اور مستحکم طور پر بعد کے اقدامات انجام دیئے جاسکتے ہیں۔
بیشک اس کامیابی میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کی ہدایات و راہنمائی اور ایرانی عوام کی بھر پور حمایت کا بنیادی کردار رہا ہے اور حضرت عالی کی ہدایات اور ایران کی صبور اور غیور عوام کی بھر پور حمایت اور تعاون آخری کامیابی کے حصول تک درکار رہےگا۔
اس معاہدے کے قطعی اور یقینی نتائج میں ایران کے ایٹمی حقوق کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنا اور ایرانی سرزمین کے ماہرین کے ایٹمی نتائج کی حفاظت شامل ہےاور اس معاہدے کی روشنی میں ایرانی عوام کے خلاف یکطرفہ طور پر لگائی جانے والی ظالمانہ پابندیوں کا خاتمہ شروع ہوجائے گا۔ ایرانی حکومت اور عوام کی پائداری اور استقامت کے نتیجے میں بڑی عالمی طاقتیں اس نتیجہ تک پہنچ گئی ہیں کہ اقتصادی پابندیاں عائدکرنے سے کوئي نتیجہ حاصل نہیں ہوسکتا اور جیسا کہ ایران نے پہلے ہی اعلان کردیا تھا کہ باہمی احترام اور با عزت مذاکرات کے بغیر کسی معاہدے تک پہنچنا ممکن نہیں ۔ یہ ایسا معاملہ تھا جسے فریق مقابل نے بہت دیر میں درک کیا ہے۔ بیشک یہ معاہدہ تمام علاقائی ممالک ،عالمی امن و صلح اورام فریقین کی باہمی کامیابی کا مظہر ہے۔
میں اللہ تعالی کی توفیق سے اس کامیابی پر حضرت عالی کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور آپ کی ہدایات اور تعاون پرآپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ ایرانی قوم کی گرانقدر حمایت کا تہہ دل سے سپاس گزآر ہوں اور ایٹمی شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے تجدید عہد کرتا ہوں اور حضرت عالی اور قوم کی دعاؤں کا طلبگآر ہوں۔
حسن روحانی
3/آذر/ 1392
بسمہ تعالی
جناب صدر محترم
آپ نے جو کچھ مرقوم کیا ہے اس پر مذاکراتی ٹیم اور دوسرے اہلکار قابل قدر اور لائق شکر و تحسین ہیں اور یہ اقدام بعد کے ہوشیارانہ اقدامات کی اساس و بنیاد بن سکتا ہے۔ بیشک اللہ تعالی کا فضل و کرم اور ایرانی عوام کی پشتپناہی اور دعائیں اس کامیابی کا بنیادی عامل رہی ہیں اور انشاء اللہ آئندہ بھی ایسا ہی رہےگا۔ اس شعبہ میں کام کرنے والے حکام کے پیش نظر راہ راست پر چلنے کے لئے منہ زور طاقتوں کے مقابلے میں پائداری اور استقامت پر ہمیشہ توجہ رکھنی چاہیے اور ایسا ہی ہوگا انشاء اللہ ۔
سید علی خامنہ ای
3/آذر/ 1392