انگولا میں اسلامی برادری کے ایک عہدیدار نے اس ملک کی حکومت کی جانب سے انگولا کے 18 صوبوں میں دسیوں مسجدوں کو بند اور کئی دیگر کو تباہ کیئے جانے کی خبر دی ہے۔ اسکائی نیوز نے ڈیوڈ گا کے حوالے سے رپورٹ دی ہے انگولا کی حکومت نے اس ملک کے تقریبا 90 ہزار مسلمانوں پر ظلم روا رکھتے ہوئے اس ملک کی دسیوں مسجدوں کو بند اور کئی دیگر کو مکمل طور پر تباہ کردیا ہے ، اس ملک کی حکومت نے مساجد کی غیر قانونی تعمیر کا بہانہ بناکر ان مساجد کو تباہ کیا ہے ، انگولا کی حکومت درحقیقت اس ملک میں اسلام کے بڑھتے ہوئے رواج کو روکنا چاہتی ہے۔ یہ ایسی صورت حال میں ہے کہ انگولا کے وزیر خارجہ " جارج چیکوٹی " نے گذشتہ روز اپنے ایک بیان میں اس ملک میں اسلام پر پابندی لگائے جانے سے مربوط خبروں کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت کی کہ انگولا کا بنیادی آئین تمام ادیان کی آزادی کا دفاع کرتا ہے اور اس قانون کے مطابق تمام دینی و مذہبی ادارے اس قانون کے معیار کے مطابق عمل کریں تاکہ ان کو سرکاری سطح پر تسلیم کرلیا جائے۔ انگولا میں اسلام پر پابندی کے لئے اس ملک کی حکومت کے اقدامات سے مربوط خبروں کے منظر عام پر آنے کے ساتھ ہی عالمی ذرائع ابلاغ میں انگولا کی حکومت کے خلاف تنقیدوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ یاد رہے کہ بعض اخبارات و نیوز ویب سائٹوں نے انگولا کے صدر " جوزہ اڈوڈ ڈو ڈوس سانٹوس " اور اس ملک کے وزیر ثقافت"رزاکروزاسیلفا" کے حوالے سے اعلان کیا تھا کہ اس ملک میں بہت جلد تمام مساجد کو بند کردیا جائے گا۔