اسرائیل کی غاصبانہ پالیسی کے خلاف فلسطینیوں کا ردعمل۔

Rate this item
(0 votes)

اسرائیل کی غاصبانہ پالیسی کے خلاف فلسطینیوں کا ردعمل۔

فلسطین کی قومی جدت عمل تحریک کے سکریٹری جنرل مصطفی برغوثی نے بین الاقوامی آئین کے جاگزیں کی حیثیت سے مقبوضہ علاقوں سے ہر قسم کی پسپائی سے قبل ریفرنڈم کرانے جیسے صہیونی حکومت کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے اس کو ناکام قرار دیاہے۔مصطفی برغوثی نے گزشتہ روز فلسطین اور بیت المقدس کے مقبوضہ علاقوں سے ہر قسم کی پسپائی سے پہلے ریفرنڈم کے انعقاد کی ضرورت پر مبنی صہیونی حکومت کی پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے والے حالیہ بل پر رد عمل دکھاتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اپنے ان اقدامات سے بین الاقوامی آئین کا ایک جاگزیں حاصل کرنے کا خواہاں ہے لیکن اس کو معلوم ہونا چاہیے کہ دنیا کی کوئی طاقت و حکومت بین الاقوامی آئین کی خلاف ورزی کا حق نہیں رکھتی۔مصطفی برغوثی نے مزید کہا کہ ریفرنڈم کے انعقاد جیسے اقدامات کے ذریعہ بیت المقدس ، غرب اردن اور غزہ سمیت فلسطینی علاقوں پر غاصبانہ قبضے کو قانونی ظاہر نہیں کیا جاسکتا۔اسرائیل کی پارلیمنٹ میں پیش کردہ حالیہ بل کی بنیاد پر مقبوضہ علاقوں سے ہر قسم کی پسپائی کا عمل، ریفرنڈم کے انعقاد کے بعد انجام پانا چاہیے واضح رہے کہ صہیونی پارلیمنٹ نے بیت المقدس اور جولان کے مقبوضہ علاقوں سے صہیونی حکومت کی پسپائی سے پہلے ریفرنڈم کے انعقاد کے ضروری ہونے پر مبنی بل کے مسودے کی موافقت کردی ہے ۔غاصب صہیونی حکومت نے بیت المقدس اور شام کے علاقے جولان سے ہر قسم کی پسپائی سے گریز کے لئے ان مقبوضہ علاقوں سے عقب نشینی کو ریفرنڈم پر منحصر قرار دیا ہے ۔صہیونی حکومت کے اس قسم کے اقدامات نے علاقے میں امن کی برقراری کی کوششوں پر مبنی صہیونی حکام کے جھوٹے دعووں کو آشکار کردیا اور یہ واضح ہوگیا کہ صہیونی حکام اس قسم کے دعوے، رائے عامہ کو فریب دینے کے لئے کرتے ہیں۔غاصب صہیونی حکومت نے مقبوضہ علاقوں سے عقب نشینی سے پہلے ریفرنڈم کرانے کا مسئلہ ایسی حالت میں اٹھایاہے کہ جب اقوام متحدہ کی قراردادوں، دوسوبیالیس اور تین سو اڑتیس کے مطابق صہیونی حکومت کو فوری طور پر مقبوضہ علاقوں سے پسپائی اختیار کرنی چاہیے۔صہیونی حکومت کے اقدامات اس امر کے غماز ہیں کہ یہ حکومت علاقے میں امن کی بحالی کی خواہاں نہیں ہے بلکہ علاقے میں توسیع پسندانہ اور غاصبانہ پالیسی بدستور جاری رکھنے کے در پے ہے ۔امن مذاکرات کے دوران غاصب صہیونی حکومت کے اس اقدام سے پتہ چلتاہے کہ مذاکرات اور سیاسی روشوں سے صہیونی حکومت کی توسیع پسندانہ اور غاصبانہ پالیسیوں میں کمی نہیں لائی جاسکتی۔ غاصب صہیونی حکومت کے ساتھ سیاسی روش اپنانے کا نتیجہ اس کی غاصبانہ پالیسیاں جاری رہنے اور اسے مزید گستاخ بنانے کے علاوہ اور کچھ نہیں نکلے گا۔ یہ صورت حال اس امر کی غماز ہے کہ کہ صہیونی حکومت کے خلاف مزاحمت ، علاقے میں غاصبانہ قبضے ختم کرنے پر اس غاصب حکومت کو مجبورکرنے کا واحد راستہ ہے۔دوہزار پانچ میں غزہ ،اور سن دوہزار میں جنوبی لبنان سے غاصب صہیونی حکومت کی ذلت آمیز پسپائی اس حقیقت کی تائید کرتی ہے کہ اس غاصب حکومت کو مقبوضہ علاقوں سے پسپائی پر مجبور کرنے کا واحد راستہ مزاحمت ہے اور کچھ نہیں۔

Read 1573 times