روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے جنیوا ٹو عالمی اجلاس میں شرکت کے لئے ایران کا دعوت نامہ واپس لئے جانے کو بڑی غلطی قرار دیا ہے۔ ارنا کی رپورٹ کے مطابق ماسکو ميں سالانہ پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روسي وزير خارجہ سرگئي لاورف نے کہا کہ جنيوا دو کانفرنس ميں اقوام متحدہ کي جانب سے ايران کو ديئے جانے والے دعوت نامے پر امريکہ کا منفي رويہ انتہائي حيرت انگيز ہے- انہوں نے کہا کہ امريکي وزير خارجہ اعلانيہ اور غير اعلانيہ طور پر اس اجلاس ميں ايران کي اہمیت کا اعتراف کرچکے تھے- انہوں نے کہا کہ جينوا دو اجلاس ميں ايسے تمام غير ملکی فريقوں کو شريک کيا جانا چاہيے جو اس معاملے ميں اثرانداز ہو سکتے ہيں- روسي وزير خارجہ نے کہا کہ کانفرنس کو نتيجہ خيز بنانے کے لئے خطے کے تمام ملکوں کو دعوت دي گئي تھي ليکن ايران سے دعوت نامہ واپس ليا جانا انتہائي شرمناک ہے- سرگئي لاو روف نے مزيد کہا کہ شام کے بحران سے متعلق تمام معاملات کو حکومت اور مخالفين کےدرميان اتفاق رائے سے حل کيا جانا چاہيے- انہوں نے يہ بات زور ديکر کہي کہ اقوام متحدہ کے سيکريٹري جنرل کا يہ کہنا صرف ايک بہانہ ہے کہ ايران جنيوا ايک کے فيصلے قبول کرنے پر تيار نہيں ہے- سرگئي لاوروف نے واضح کيا کہ جينوا ايک اجلاس کے بيان ميں صرف قومي ڈائلاگ شروع کرنے کي بات کي گئي تھي ليکن بعض ممالک شامي حکومت کو تبديل کرنے کي کوشش کر رہے ہيں تو پھر جينوا دو اجلاس ميں کسي بھي ملک کو بلانے کي ضرورت نہيں ہے-