مصر کی اسلامی یونیورسٹی کے سربراہ احمد الطیب نے کہا ہے کہ تکفیریوں کے فتوے ان آخری سالوں میں شدت اختیار کر گئے ہیں جن کی وجہ سے مسلمانوں کا خون بہانا آسانی سے حلال ہو گیا ہے۔
احمد الطیب نے مصر ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی گروہ دوسروں پر کفر کا فتویٰ لگانے کا حق نہیں رکھتا اسلام میں جب ایک شخص شہادتین کو زبان پر جاری کر دیتا ہے اور قبلہ رخ ہو کر نماز کی ادائگی کرتا ہے تو اس کو کافر نہیں کہا جا سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تکفیریت سماج کو کمزور کرنے کا باعث بن رہی ہے اور اسلامی سماج کو کمزور بنانا عالمی صہیونیت کے مقاصد میں سے ایک ہے۔
احمد الطیب نے واضح کیا کہ ذمہ دار اور عقلمند افراد خاص طور پر علمائے دین تکفیریت کی بیماری کو سماج سے ختم کریں تاکہ اسلامی سماج اختلاف و انتشار سے دور ہو۔ تکفیریت کا موضوع اس قدر شدید ہو گیا ہے کہ اس سے بچ کر رہنے کی ضرورت ہے اور جو لوگ سماج میں اختلاف کا بیج بونے کے در پہ رہتے ہیں ان پر روک تھام لگائی جانی چاہیے۔