۲۰۱۴/۰۴/۰۹- رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے قومی جوہری دن کی مناسبت سے ایران کے جوہری ادارے کے سربراہ، مدیروں،دانشوروں ،سائنسدانوں اور ماہرین کے ساتھ ملاقات میں ملک کےجوہری شعبہ میں ترقیات اور نتائج کو ملک میں قومی خود اعتمادی کی تقویت اور دیگر علمی و سائنسی ترقیات کا مظہر قراردیا اور اسلامی جمہوریہ ایران و گروپ1+5 کے درمیان مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران کے بارے سامراجی اور دشمن محاذ کی طرف سے معاندانہ رفتار ختم کرنے کے پیش نظر مذاکرات کرنےکے سلسلے میں موافقت کی گئی تھی اور ان مذاکرات کو جاری و ساری رہنا چاہیے اور یہ بات بھی سبھی کو جان لینی چاہیے کہ جوہری تحقیق اور فروغ کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی سرگرمیاں کسی صورت میں متوقف نہیں ہوں گي اور نہ ہی ایران کے جوہری تحقیقاتی پروگرام میں سے کسی کو بندکیا جائےگا اور اس کے ساتھ ہی ایران اور بین الاقوامی جوہری ادارے کے روابط بھی متعارف اور معمول کے مطابق ہونےچاہییں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملاقات کے آغاز میں بیس فروردین ماہ مطابق 9 اپریل قومی جوہری دن کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اور ملک کے سرکاری کلینڈر میں اس دن کے ثبت کو ملک کے جوہری شعبہ میں سرگرم ماہرین اور سائنسدانوں کی کاوشوں اور کوششوں کا نتیجہ قراردیا اور جوہرے ادارے کے فداکار اور مجاہد شہداء کی تجلیل کرتے ہوئے فرمایا: اگر چہ جوہری علم و دانش سے صنعت، تجارت، صحت، زراعت اور خوراک کی سکیورٹی کے سلسلے میں استفادہ کیا جاتا ہے لیکن ہمارے ملک میں جوہری علم و دانش کا سب بڑا فائدہ قومی خود اعتمادی کی تقویت پر مبنی تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قوموں پر تسلط پیدا کرنے اور ان کے حقوق پامال کرنے کے سلسلے میں قدیم اور جدید استعمار کے اہم طریقوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن کے اس مکر و فریب کو جو عامل باطل کرے وہ عامل ایک قوم کی ترقی اور عظيم حرکت کا اصلی عامل ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کے ابتدائی دور میں ہی ایران کو پسماندہ اور کمزور ملک قرار دینے کے سلسلے میں دشمن کی کوششوں اور سازشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کے مد مقابل ، نیز ملک کی سیاسی مدیریت کو مقہور بنانے اور بلند مدت پالیسیوں پر اثر انداز ہونے کے سلسلے میں دشمن نے بہت زيادہ تلاش و کوشش کی اور یہ تلاش و کوشش دشمن کے بہت سے منصوبوں کا حصہ ہے لیکن سامراجی محاذ کو اس سلسلے میں آج تک کوئي کامیابی نصیب نہیں ہوئی اور آئندہ بھی اسے کوئي کامیابی نصیب نہیں ہوگي۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالمی سطح پر ایران کے خلاف ماحول کو سازگار بنانے اور رائے عامہ ہموار کرنےکے لئے عام بہانہ تلاش کرنے کو انقلاب اسلامی کے مقابلے میں دشمن کا ایک اور مکر و فریب قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران کا ایٹمی معاملہ اس کا ایک واضح نمونہ ہےجس کے بارے میں دشمن نے پروپیگنڈہ کرنے کی بہت تلاش و کوشش کی اور ایرانی نظام کے خلاف دل کھول کر جھوٹا پروپیگنڈہ کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حتی اب جبکہ شرعی، عقلی اور سیاسی حکم کے پیش نظر واضح ہوگیا ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیاربنانے کی تلاش و کوشش میں نہیں ہے، پھر بھی امریکی حکام جب بھی ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں تو وہ صراحت کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کو بیان کرتے ہیں جبکہ انھیں خود اچھی طرح یقین ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کی تلاش میں نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس جھوٹے اور غلط پروپیگنڈہ سے ان کا مقصد ایران کی خلاف عالمی رائے عامہ کو باقی رکھنا ہے اور اسی بنیاد پر نئی حکومت کے پروگرام کے مطابق ایٹمی معاملے پر مذاکرات کے سلسلے میں موافقت کی گئي تاکہ عالمی سطح پر پیدا کی گئي غلط فہمی اور جھوٹے پروپیگنڈے کا مقابلہ کیا جاسکے اور فریق مقابل سے اس بہانہ کو سلب کیا جاسکےاور عالمی رائے عامہ کے لئے حقیقت بھی روشن اور مشخص ہوجائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: البتہ مذاکرات کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایران اپنی جوہری تحقیقات سے پیچھے ہٹ جائے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: اب تک جو جوہری ترقیات اور نتائج حاصل ہوئے ہیں وہ درحقیقت ایرانی قوم کے لئے بشارت اور خوشخبری ہیں کہ ایرانی قوم علم و ٹیکنالوجی کی بلند ترین چوٹیوں کو فتح کرسکتی ہے۔لہذا ملک میں جوہری حرکت کسی بھی صورت میں نہ متوقف ہوگی اور نہ ہی سست ہوگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی مذاکراتکاروں کو سفارش کرتے ہوئے فرمایا: جوہری فروغ و تحقیق کے اپنے اصولی مؤقف پر قائم رہیں اور ملک کے کسی بھی جوہری تحقیقیپروگرام کو بند یا ختم نہیں کیا جائےگا اور کسی کو اس کے بارے میں معاملہ کرنے کا بھی کوئي حق نہیں ہے اور نہ ہی کوئي ایسا کام کرےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے جوہری سائنسدانوں اور ماہرین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: جس راستے کو آپ نے شروع کیا ہے اس پر قدرت ، طاقت اور سنجیدگی کے ساتھ گامزن رہیں کیونکہ ملک کو اس وقت سائنس و ٹیکنالوجی اور جوہری شعبہ میں پیشرفت اور ترقی کی ضرورت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اگر جوہری شعبہ میں علمی حرکت اسی قدرت اور طاقت کے ساتھ جاری رہے تو سرعت کے ساتھ مختلف قسم کی ٹیکنالوجیاں حاصل ہوں گی، لہذا جوہری شعبہ میں علمی حرکت نہ متوقف ہوسکتی ہے اور نہ ہی سست ہوسکتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے جوانوں کی صلاحیتوں کے پیش نظر مختلف ٹیکنالوجیوں کے حصول کو ممکن قراردیتے ہوئے فرمایا: جس میدان میں بھی بنیادی تعمیری وسائل موجود ہوں اس میدان میں ہمارے سائنسداں اور ماہرین حیرت انگیز کارنامے انجام دینے کے لئے تیار ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں چند سال قبل تہران کے تحقیقاتی ری ایکٹر کے ایندھن کے لئےدو ممالک کے ساتھ مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس دور میں ایندھن کی تیاری کے لئے ایک فارمولہ تیار کیا گیا لیکن امریکیوں نے اپنے دوست ممالک اور اسی طرح جنوبی امریکہ کے ایک ملک سے جو کچھ کہہ رکھا تھا اور بعض ہمارے حکام کو بھی یقین دلادیا تھا اس کے برخلاف انھوں نے اس کام میں خلل ایجاد کیا اور یہ تصور کرلیا کہ انھوں نے ایران کو مکمل طور پر مشکل میں ڈالدیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: میں نے اس دور میں بھی پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ امریکہ اس معاملے کو حل نہیں کرنا چاہتا اور بعد میں سب نے دیکھ لیا کہ جب معاہدہ عمل کے مرحلے میں پہنچ گیا تو اس وقت امریکہ نے اسے عملی جامہ پہنانے سے روک دیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کے جوہری سائنسدانوں کے عزم و ولولہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسی دور میں ہمارے سائنسدانوں اور ماہرین نے اعلان کیا کہ وہ تہران ری ایکٹر کے لئے ایٹمی ایندھن تیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، مغربی ممالک نے مذاق اڑایا، لیکن ہمارے جوانوں نے اس کام کو طے شدہ مدت سے بھی کم عرصہ میں پایہ تکمیل تک پہنچا کر دشمنوں کو مبہوت کردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی دفاعی اور بایو ٹیکنالوجی کو ملک کے جوانوں کی صلاحیتوں اور توانائيوں کےدیگر نمونے قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران کے جوہری ادارے کے تمام شعبوں میں اس جذبہ اور ولولہ کی حفاظت بہت ضروری ہے اور ایران کے جوہری ادارے کو اپنی تحقیقات اور علمی نتائج کے بارے میں بھی ہوشیار رہنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی حکام کو بھی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی حکام کو بھی ایرانی سائنسدانوں کی علمی کاوشوں اور علمی نتائج کے بارے میں دقت سے کام لینا چاہیے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایٹمی معاملے کے فائدہ اور اخراجات کے سلسلے میں ملک کے اندر موجود بعض نظریات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایٹمی معاملے کے بارے میں ایسے نظریات سادہ اندیشی پر مبنی اور غیر شعوری ہیں کیونکہ اگر بعض لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ پابندیاں جوہری پروگرام اور ایٹمی تحقیقات کی وجہ سے ہیں تو انھیں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں ایٹمی معاملے کے ظہور سے پہلے بھی موجود تھیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس دور میں جب ایٹمی بہانہ نہیں تھا ایک مغربی عدالت نے ایران کے صدر کے خلاف غائبانہ مقدمہ درج کیا لیکن اب ملکی اقتدار کے باوجود وہ ایسا کرنے کی ہمت نہیں کرسکتے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مغربی ممالک کی طرف سے پابندیاں اور دباؤ ایٹمی معاملے کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ وہ ایرانی قوم کے استقلال، اسلامی تشخص، ایمان اور اسی طرح ایرانی قوم کے درخشاں اور تابناک مستقبل کے خلاف ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: لہذا یہ جو کہا جاتا ہے کہ ایران کو ایٹمی معاملے کی وجہ سے پابندیوں اور دباؤ کا سامنا ہے صحیح بات نہیں ہےکیونکہ اگر ایٹمی معاملہ بھی نہ ہوتا تب بھی وہ کوئی دوسرا بہانہ تلاش کرلیتے۔، جیسا کہ اب بھی امریکیوں نے مذاکرات کے دوران ہی انسانی حقوق کو بہانہ بنالیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر انسانی حقوق کا مسئلہ بھی حل ہوجائے تو وہ کوئی اور مسئلہ اور بہانہ تلاش کرلیں گے لہذا واحد راستہ یہی ہے کہ ہم دوسروں کے دباؤ میں نہ آئیں اور اپنی علمی و سائنسی پیشرفت و ترقی کو قدرت اور طاقت کے ساتھ جاری رکھیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مذاکرات کو جوہری دائرے کے اندر جاری رکھنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ہمارے ملک کے مذاکراتکاروں کو فریق مقابل کےکسی بھی دباؤ کو قبول نہیں کرنا چاہیے اور بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے ساتھ روابط اور تعلقات کو بھی متعارف اور معمول کے مطابق ہونا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے جوہری ماہرین اور دانشوروں کی علمی و سائنسی کاوشوں اور نتائج کو ان کے اللہ تعالی پر ایمان و توکل اور ذمہ داری کے احساس کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: ہم اس ایمان کے نتیجے میں الہی ہدایت اور قابل توجہ پیشرفت کا مشاہدہ کررہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے روزافزوں ترقیات و پیشرفت کو جاری رکھنے کی توقع اور امید کا اظہار کیا اور جوہری ادارہ کے موجودہ اہلکاروں منجملہ جوہری ادارے کے سربراہ ڈاکٹر صالحی اور اسی طرح گذشتہ اہلکاروں کی کوششوں اور زحمتوں کا شکریہ ادا کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل ایران کے جوہری ادارے کے سربراہ جناب ڈاکٹر صالحی نے جوہری ادارے میں انجام پانے والے اقدامات اور جوہری پیشرفت کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔
ڈاکٹر صالحی نے ملک میں بجلی کی پیداوار اور انرجی کی ضروریات اور اس کے ساتھ صنعت ، زراعت ، صحت اور دیگر مختلف شعبوں کی ضروریات کو پورا کرنے کو جوہری ادارے کی اصلی اور اسٹراٹیجک ذمہ داری قراردیتے ہوئے کہا: حالیہ برسوں میں ایٹمی ایندھن کی تیاری ایران کے جوہری ادارے کے درخشاں کارناموں میں شامل ہے۔
ڈاکٹر صالحی نےملک کی جوہری ترقیات اور مختلف شعبوں میں تحقیق اور توسعہ اور جدید ایٹمی بجلی گھروں کی تعمیر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : یورینیم کے جدید وسائل کی شناخت اور ہوائی و زمینی اکتشافات جوہری ادارے کے دیگر اقدامات میں شامل ہیں۔
بوشہر سائٹ میں بجلی کےجدید یونٹوں کی تعمیر اور دارخوین کے بجلی پلانٹس کی پیشرفت دیگر موارد تھے جن کی طرف ڈاکٹر صالحی نے اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج جوہری ٹیکنالوجی کے دن کی مناسبت سے اراک کے تحقیقاتی ری ایکٹر میں آسوٹوپ آکسیجن18 کے تعمیری یونٹ کا آغاز ہوگيا ہے۔