تہران کی مرکزی نماز جمعہ آیت اللہ جنتی کی امامت میں ادا کی گئي۔ خطیب جمعہ تہران نے مصر میں بارہ سو سے زائد افراد کے لئے پھانسی اور عمر قید کی سزاوں کو نہایت افسوس ناک قراردیا ہے۔ آیت اللہ جنتی نے مصر کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ یہ اسلامی ملک جس میں ایک ہزار سال سے جامعۃ الازھر کا درخشاں کردار ہے ان حالات کا شکار ہوچکا ہے۔ آیت اللہ جنتی نے کہا کہ امریکہ کے مفادات کے مطابق امریکہ کی ایما پر مصر کے حالات بحرانی ہیں اور مصری عوام مارے جارہے ہیں۔ خطیب جمعہ تہران نے یوکرین کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں عدم استحکام کا نتیجہ یوکرینی عوام کے نقصان کی صورت میں ہی نکلے گا۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین میں جو لوگ عدم استحکام پھیلارہے ہیں وہ ملک پر تسلط حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں اور انہوں نے ملک کے حصے بخرے کرنے کا سامان مہیا کردیا ہے۔ آیت اللہ جنتی نے عراق کے انتخابات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ عراق کے آئندہ وزیر اعظم دہشتگردی کی بیخ کنی کرنے میں کامیاب رہیں گے۔ انہوں نے تہذیب و ثقافت کو معاشرے کا ابدی مسئلہ قراردیتے ہوئے کہا کہ وزارت ثقافت کو تمام کلچرل پروگراموں اور مصنوعات پر کڑی نگرانی رکھنی چاہیے اور اس وزارت خانے کو اسلامی معیارات کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔ آیت اللہ جنتی نے یوم معلم اور یوم مزدور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ طلباء کو اسلامی زندگي کے اصولوں، ولایت فقیہ کی منزلت سے آگاہ کرنا معلموں کی اولین ذمہ داری ہے۔