تہران کے خطیب جمعہ نے صہیونی حکومت کی مخالفت کو ملت ایران کے اتحاد کا محور قرار دیا ۔ تہران کے خطیب نماز جمعہ نے عالمی یوم قدس کے جلسے جلوسوں میں ایران کی مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ نیز علماء اور شخصیات، گروہوں اور پارٹیوں کی جانب سے شرکت کی دعوت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ وحدت و اتحاد ہی، ملت ایران کا راستہ ہے ۔ آيۃ اللہ سید احمد خاتمی نے امام خمینی رہ کو صہیونی حکومت کے خلاف جدوجہد کاعلمبردار قراردیا اور کہا کہ بانی انقلاب اسلامی نے عالمی یوم قدس کا اعلان کرکے مسئلہ فلسطین کو ذہنوں سے محو نہيں ہونے دیا ۔ تہران کے خطیب جمعہ نے کہا کہ اسلامی جمہوریۂ ایران، ہمیشہ سے فلسطینی عوام کی مظلومیت کی حمایت کا مرکز رہا ہے اور ہے اور فلسطین کی ہمہ جانبہ حمایت کرتا رہے گا ۔ انہوں نے غزہ میں گذشتہ اٹھارہ دنوں سے جاری اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ، آٹھ سو سے زائد افراد کے زخمی ہونے اور پانچ ہزار سے زائد افراد کے زخمی ہونے کو اسرائیل کی وحشیانہ پالیسی کی ایک مثال قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین عوام کو عزت و عظمت، مزاحمت و استقامت کے ذریعے اپنا حق واپس لینے سے ہی حاصل ہوجائے گي۔ اور امریکہ، برطانیہ اور جرمنی کو یہ جان لینا چاہئے کہ بچوں کے قتل عام کی ان ملکوں کی جانب سے حمایت، اپنی قوموں کے حق میں خیانت کے مترادف ہے ۔ آيۃ اللہ خاتمی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ غزہ کے واقعے کے حوالے سے بین الاقوامی اداروں، عرب لیگ اور بعض اسلامی ملکوں کا طبل رسوائی بج چکا ہے، عرب ملکوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمہاری عرب اور اسلامی غیرت کہاں چلی گئی کہ ایک مسلمان قوم اس طرح سے محاصرے میں اپنی جان دے رہی ہے جبکہ امریکہ نہ انسانی حقوق سمجھتا ہے اور نہ ہی دہشت گردی سے مقابلے پر اس کا اعتقاد ہے ۔ انہوں نے تکفیری گروہوں منجملہ گروہ داعش کو استکبار کی کٹھ پتلی قرار دیا کہ جن کی اسرائیل حمایت کررہا ہے ورنہ وہ فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت کرتے۔ تہران کے خطیب جمعہ نے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے مذاکرات میں چار ماہ کی توسیع کے بارے میں تسلط پسند نظام کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ ایران کی مسلم قوم سے خراج حاصل کرنے کی فکر میں ہے تو وہ غلطی پر ہے کیوں کہ زیادہ طلبی کے ذریعے ملت ایران سے خراج نہیں لیا جاسکتا ۔