میانمار کی حکومت نے ایک بار پھر مسلمانوں کو شہریت اور دیگربنیادی حقوق دینے سے انکار کردیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق حکومت میانمار اس ملک کے مسلمانوں کو شہریت دینے سے بدستور انکار کر رہی ہے اور ان کو بنیادی حقوق سے بھی محروم کر رکھا ہے- حکومت میانمار کی طرف سے مغربی میانمار کےمسلمانوں کو شہریت دینے سے انکار میانمار کے مسلمانوں کی غیر قانونی مہاجرت کا سب سے بڑا سبب بن گیا ہے- علاقائی اور عالمی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی رپورٹوں میں میانمار میں ہونے والی مردم شماری کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملک میں آباد تیرہ لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو مردم شماری میں شامل نہیں کیا گیا- آبادی سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے، یو این ایف پی اے، نے کہا ہے کہ میانمار کے صوبے راخین میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے سبب دس لاکھ سے زیادہ افراد کی مردم شماری نہیں کی گئی۔ خبری ذرائع کے مطابق انتہاپسند بدھسٹوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر روہنگیا لوگوں کو شہریت کی اجازت دی گئی تو وہ مردم شماری کا بائیکاٹ کر دیں گے- مہاجرت اور آبادی سے متعلق میانمار کی وزارت نے بھی اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ ایسے ناموں کے ساتھ اپنی شناخت کا اظہار کریں جن کو حکومت قبول نہیں کرتی- حکومت میانمار ملک کے مغرب میں رہنے والے روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیشی مہاجر قرار دیتی ہے اور ان کے شہری حقوق تسلیم نہیں کرتی- دوسری جانب تھائی لینڈ میں علاقائی ممالک کے حکام اور بعض بین الاقوامی اداروں کے ایک روزہ اجلاس میں بھی روہنگیا مسلمانوں کی ہجرت کے معاملے پر کوئی بیان جاری نہ ہوسکا- یہ اجلاس علاقے میں غیر قانونی مہاجرت کے مستقل حل کے مقصد سے منعقد ہوا تھا- اس اجلاس میں ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے پندرہ ممالک کے علاوہ امریکا، سوئٹزرلینڈ اور اقوام متحدہ کے نمائندے شریک تھے۔ مذکورہ اجلاس میں علاقے کے اہم چیلنج میں تبدیل ہونے والے روہنگیا اور بنگلہ دیشی مہاجرین کے بحران کے حل کے طریقے تلاش کرنے کے لئے تبادلہ خیال کیا گیا- قابل ذکر ہے کہ رواں مہینے کے اوائل میں انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والوں نے ہزاروں مہاجرین کو کشتیوں میں بٹھا کر کھلے سمندر میں چھوڑ دیا تھا جن میں سے بہت سے مارے گئے ہیں۔ سمندر میں سرگرداں مہاجرین میں زیادہ تعداد میانمار کے ان مسلمانوں کی ہے جنہوں نے اپنے ملک میں امتیازی سلوک اور ظلم و تشدد کی وجہ سے اپنا گھربار چھوڑا ہے- میانمار کے مغرب میں واقع صوبہ راخین کے مسلمان دوہزار بارہ سے انتہا پسند بدھسٹوں کے حملوں اور تشدد کی وجہ سے ترک وطن پر مجبور ہوئے ہیں۔ ان بے گھر مسلمانوں میں سے بہت سے انسانی اسمگلروں کی بھینٹ چڑھ گئے اور کچھ میانمار کے ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے جہاں وہ ابتر حالات میں زندگی بسر کررہے ہیں-