پینٹاگون کے ترجمان نے کہا کہ رواں ہفتے پیش کئے جانے والے بل میں گوانتانامو بے جیل کو بند کرنے کے سلسلے میں متعدد آپشنز کو تجویز کیا گیا ہے۔ اور وزارت جنگ کے ماہرین نے اس جیل کے بعض قیدیوں کو امریکی سرزمین میں واقع جیلوں میں منتقل کرنے کے لئے مختلف علاقوں کا جائزہ لیا ہے۔
اگرچہ اس بل کی تفصیلات ابھی تک منظر عام پر نہیں آئی ہیں لیکن ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی سینیٹ کے تین اراکین کوری گارڈنر ، ٹیم اسکاٹ اور پٹ رابرٹز نے اس بل کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ وہ گوانتانامو جیل کے قیدیوں کو امریکی سرزمین میں منتقل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
گوانتانامو جیل کو امریکہ کے سابق صدر جارج بش کے زمانے میں خلیج گوانتانامو میں جنوری سنہ دو ہزار دو میں بنایا گیا۔ اس جیل کی تعمیر کا مقصد ان افراد کو یہاں قید میں رکھنا بتایا گیا جن کو امریکی قیادت میں بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران گرفتار کیا گیا۔ باراک اوباما نے سنہ دو ہزار آٹھ میں انتخابی مہم کے دوران اس جیل کو بندکرنے کا وعدہ کیا۔ اب سات سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود اس جیل میں ایک سو بائیس افراد قید ہیں اور ان پر ابھی تک مقدمہ بھی نہیں چلایا گیا ہے۔
باراک اوباما کی حکومت کے پاس اس مسئلے سے نمٹنے کے سلسلے میں معدودے چند آپشن ہیں جن میں سب سے زیادہ آسان ان افراد کو ان کے ملکوں میں واپس بھیجنا ہے۔ لیکن اس جیل کے صرف ترپن قیدی ہی ایسے ہیں جن کو ان کے ملکوں میں واپس بھیجا جا سکتا ہے ۔ جبکہ باقی قیدیوں کے بارے میں فیصلہ کرنے کے سلسلے میں وائٹ ہاؤس کو مشکلات کا سامنا ہے۔
امریکی حکومت ایسے قیدیوں کو اپنے ملک میں منتقل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے لیکن کانگریس کا پاس کردہ قانون اس آپشن کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں ایک بڑی رکاوٹ بن چکا ہے کیونکہ کانگریس کے فیصلے کے مطابق ان پر امریکی سرزمین میں مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا اور اس سے زیادہ بڑی رکاوٹ امریکی جماعتوں کا سیاسی کھیل ہے جو گوانتانامو جیل کے بارے میں فیصلے سے متعلق امریکہ کی دو بڑی جماعتوں کے باہمی مقابلے کا ذریعہ بن چکا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ تیرہ برس کا عرصہ گزرنے کے بعد موجودہ حالات میں گوانتانامو جیل کو برقرار رکھنا ماضی کی طرح زیادہ اہمیت کا حامل نہیں ہے۔ اس مسئلے کے حوالے سے وقتا فوقتا جو چیز امریکہ کے سیاسی حلقوں کی توجہ کا مرکز بنتی ہے وہ وائٹ ہاؤس اور ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکین کانگریس کی جانب سے محاذ آرائی کا ایک نیا میدان تیار کرنا ہے ۔ گوانتانامو جیل کو بند کرنا باراک اوباما کے لئے صرف انتخابی مہم کے دوران کئے گئے اس وعدے کو عملی جامہ پہنانا ہے جو انہوں نے سات سال قبل کیا تھا اور ان کو امید ہے کہ ان کے دوسرے عہد صدارت کے آخری ایام میں یہ وعدہ پورا ہو جائے گا۔ اس کے مقابلے میں امریکہ کے ری پبلیکن پارٹی کے اراکین ڈیموکریٹ صدر کے وعدہ پر عملدرآمد کے ذریعے تقدیر ساز صدارتی انتخابات میں مخالف سیاسی جماعت کی پوزیشن مضبوط کرنے کے خواہاں نہیں ہیں۔
اس میں شک نہیں کہ امریکی جماعتوں کے اس سیاسی کھیل کی بھینٹ گوانتانامو کے وہ قیدی چڑھ رہے ہیں کہ جن میں سے بعض پر حتی باضابطہ طور پر فرد جرم بھی عائد نہیں کی گئی ہے اور وہ اپنی عمر کے کئی برس اس بدنام زمانہ جیل میں گزار چکے ہیں۔