علامہ سید ساجدعلی نقوی نے کہا ہے کہ قرآن حکیم کے علاوہ رسول اکرم ﷺ نے اپنی سیرت‘ سنت اور احادیث کی شکل میں ایسا خزانہ امت مسلمہ کے لئے چھوڑا کہ جو آپ کے وصال کے صدیوں بعد بھی عالم انسانیت کی مکمل رہنمائی کررہا ہے اور انسانیت کو ہر میدان میں زندگی گزارنے کا طریقہ اور ترقی کا سلیقہ سکھا رہا ہے۔ اگر امت مسلمہ بالخصوص اور عالم انسانیت بالعموم حضور اکرم ﷺکی سیرت‘ سنت اور فرامین پر عمل کرے تو خطہ ارض سے تمام مشکلات کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔ امت مسلمہ کی نجات کے لئے وصال پیغمبر اکرم ﷺکے بعد اہل بیت اطہار ؑ نے امت کے تمام معاملات میں رہنمائی کی۔ عالم انسانیت کے انفرادی‘ اجتماعی‘ روحانی ‘ دینی و دنیاوی مسائل کا حل اہل بیت نے اپنے عمل و کردار سے پیش کیا اور خاتم النبین ﷺکے بعد حقیقی جانشین کے طور پر اپنے فرائض انجام دیئے۔خاتم المرسلین کے یوم وصال اور نواسہ رسول اکرم ﷺحضرت امام حسن علیہ السلام کے یوم شہادت کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں انہوں نے کہا کہ اگر ہم خواہش مند ہیں کہ سیرت رسول اکرم ﷺکا عملی مشاہدہ کریں اور سنت نبوی کی عملی تعبیر و تشریح دیکھیں تو ہمیں سیرت امام حسن ؑ کا مطالعہ و مشاہدہ کرنا ہوگا کیونکہ نبی اکرم ؐ نے حضرت علی ؑ اور سیدہ فاطمہ زہرا ؑ کے بعد حضرت امام حسن ؑ کی تربیت اس نہج پر کی کہ حضرت امام حسن ؑ ہر مرحلے‘ ہرمیدان‘ ہر موڑ اور ہر انداز میں شبیہ پیغمبر ﷺ نظر آئے۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ رسول خدا ﷺنے اپنی احادیث میں حضرت امام حسن ؑ کی شان و منزلت اور سخاوت و مرتبت کی نشاندہی فرمادی تھی۔ جب امام حسن ؑ کے دور میں فتنہ و فساد نے سر اٹھایا اور مسلمان ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوگئے تو امام حسن ؑ نے اپنے جد امجد کی سیرت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے مسلمانوں کو امن و محبت کا درس دیا اور صلح کا راستہ اپناکر ثابت کردیا کہ اہلبیت ؑ ‘ دین محمدی ﷺکی نگہبانی کا فریضہ بخوبی ادا کرنا جانتے ہیں اور کسی صورت میں بھی اسلام کے حصے بخرے ہونا گوارہ نہیں کرتے۔قائد ملت جعفریہ نے کہا کہ مو جودہ پرفتن اور سنگین حالات میں ہمیں سیرت امام حسن ؑ سے درس لیتے ہوئے باہمی اختلافات اور فروعی مسائل کے حل کے لئے امن‘ محبت‘ رواداری‘ تحمل اور برداشت کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ امت مسلمہ میں شیعہ سنی کی تفریق اور مسلکی اختلافات کے خاتمے‘ امن و آشتی کے فروغ اور حکومت سازی کے اسلامی معیار کے قیام کے لئے سیرت امام حسن ؑ پر عمل ہی واحد راستہ ہے۔خوشنودی خدا،محمد وآل محمدؐ کی خاطر اپنے دشمن کے ساتھ گولی اور گالی کا طریقہ اپنانے کی بجائے علم‘ عقل و شعور‘ محبت اور تحمل و برداشت کا راستہ اپنانا ہوگا ۔