اسلامی معارف کی ترویج سے حکومت کو عوام کی جانب سے پذیرائی ملے گی

Rate this item
(0 votes)
اسلامی معارف کی ترویج سے حکومت کو عوام کی جانب سے پذیرائی ملے گی

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے جمہوریہ آذربائیجان کے صدر الہام علی اف سے ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران اور آذربائیجان کے عمدہ سیاسی تعلقات اور دونوں ملکوں کے مختلف موضوعات خاص طور پر دینی اور مذہبی اشتراک پائے جانے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی معارف کی ترویج اور دینی مناسک اور رسومات کا احترام کئے جانے سے حکومت کو رائے عامہ کی جانب سے پذیرائی ملے گی اور پابندیوں کے مقابلے میں عوامی پشت پناہی کا سبب بنے گی۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس ملاقات میں آذربائیجان کے عوام کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی نگاہ کو بھائی چارے کے دائرے میں اور ایک دوست اور ہمسایہ ملک سے بڑھ کر قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ آذربائیجان کے عوام کا سیاسی استحکام، امن و امان اور رفاہ عامہ ہمارے لئے بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے اور دونوں ملتوں کے درمیان قلبی مفاہمت کے باوجود ہمیں چاہئے کہ معیشتی لین دین اور دیگر شعبوں میں تعاون میں اضافہ کریں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ایران اور آذربائیجان کے عوام کے مذہبی اشتراک کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ آذربائیجان کے عوام کے اسلامی اور شیعہ عقائد گرانبھا سرمایہ ہیں اور حکومت عوام کے ان عقائد اور مظاہر کا جتنا زیادہ احترام کرے گی بعض بڑی طاقتوں کی جانب سے دشمنی کے مقابلے میں عوام کی جانب سے حکومت کی پشت پناہی اور استقامت میں اتنا ہی زیادہ اضافہ ہوگا۔

آپ نے مختلف قوموں کی جانب سے تکفیری گروہوں کے فتنہ و فساد سے مقابلے کو اسلامی سرگرمیوں کو تقویت پہچانے سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا کہ آذربائیجان کا علاقہ مذہبی لحاظ سے مضبوط بنیادوں کا حامل اور اسلام کے بعض بزرگ علماء کا مبداء ہے اور آذربائیجان کے عوام بھی نیز آگاہ اور ذہین افراد ہیں اور حکومت کی جانب سے انکی مذہبی سرگرمیوں میں مدد اور انکی حوصلہ افزائی کیا جانا عوام کی ہمدردیاں اور توجہ حاصل کرنے میں نہایت موثر کردار ادا کرتا ہے۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے آذربائیجان کے صدر کی اس بات کی تائید کرتے ہوئے کہ ان دونوں ملکوں کو درپیش خطرات کا منبع ایک ہی ہے فرمایا کہ اسلامی اور شیعہ معارف کی ترویج مشکلات اور خطرات کے مقابلے میں خداوند متعال کی رضایت اور ائمہ اطہار علیہم السلام کی عنایات حاصل کرنے کا سبب بنے گی۔

اس ملاقات میں صدر مملکت جناب روحانی بھی موجود تھے، آذربائیجان کے صدر الہام علی اف نے تہران اور باکو کے قریبی تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ہمارے ملک میں اپنے مذاکرات کو بہت زیادہ اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ثقافت، مذہب اور مشترک تاریخ نے ایران اور آذربائیجان کے درمیان گہرا تعلق پیدا کر دیا ہے۔

انہوں نے تہران اور باکو کے درمیان تعاون کی دس سے زیادہ دستاویزات پر دستخط اور دو طرفہ تعلقات کو بھائی چارے کی علامت اور بہت بہترین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ تجارت، نقل و حمل، انرجی اور صنعتی شعبے میں تعاون کے زریعے بہت اچھا قدم اٹھایا گیا ہے اور ہم کوشش کریں گے کہ ان دو ملکوں کے درمیان اتحاد اور رابطے کو دوسرے شعبوں میں بھی توسیع دیں۔

آذربائیجان کے صدر نے تہران اور باکو کو بین الاقوامی مسائل کے بارے میں ہم عقیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے دنیا میں امن و امان قائم کرنے کے سلسلے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے اور ہم ایران کے امن و ثبات کو اپنا امن و ثبات قرار دیتے ہیں۔

صدر علی اف نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ دونوں ملکوں کو درپیش خطرات کا منبع ایک ہی ہے کہا کہ اس سفر میں ہم نے اس بات پر اتفاق رائے کیا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف ایران کے ساتھ مل کر جدوجہد کریں گے تاکہ اس علاقے میں امن و امان کی صورتحال برقرار رہے۔

انہوں نے اسلامی اقدار  کا احترام کئے جانے کے سلسلے میں آذربائیجان کی حکومت کے اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان کی آزادی کے دور میں دو ہزار مسجدیں تعمیر کی گئی تھیں کہ جن میں سے نصف کی ذمہ داری میرے اوپر تھی۔

آذربائیجان کے صدر نے اسلام مخالف تحریکوں کو رد کرتے ہوئے، اپنے ملک سے دشمنی کی ایک وجہ وہاں کے عوام کے مذہبی عقائد کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلام اور شیعیت آذربائجان کے عوام کے درمیان بہت زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہے اور اس خطے میں آپ جیسی بزرگ شخصیات کا وجود بھی ہمیں طاقت اور توانائی فراہم کرتا ہے۔

Read 1475 times