رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملک کے میزائل پروگرام کے تعلق سے مغرب کے نئے مطالبات کے سامنے سر تسلیم خم کئے جانے کی بابت خبردار کیا ہے۔ آپ نے تہران میں طلبا کے بڑے اجتماع سے خطاب میں فرمایا کہ اگر ہم نے اس مسئلے میں کوئی نرمی دکھائی تو وہ بائیوٹیکنالوجی، نینو ٹیکنالوجی اور دیگر سائنسی پیشرفت میں بھی رکاوٹیں ڈالنا شروع کر دیں گے۔
طلبا کی اسلامی انجمنوں کے اراکین کی بڑی تعداد نے بدھ کو رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں طلبا سے فرمایا کہ رجب کے مہینے سے اپنی روحانی تقویت کے لئے فائدہ اٹھائیں ۔ آپ نے فرمایا کہ رجب، شعبان اور رمضان کے مہینے روحانیت اور معنویت کی بہار کے مہینے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ بھی اپنی عمر کی بہار کے دور میں ہیں، اس بہار معنویت و روحانیت سے فائدہ اٹھائیں، ذکر و یاد خدا، دعاؤں اور تلاوت قرآن کریم سے استفادہ کریں، اول وقت نماز کی پابندی کریں، گناہوں سے پرہیز کریں اور اچھے صفات سے خود کو آراستہ کریں۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے طلبا سے اپنے اس خطاب میں فرمایا کہ نوجوانوں کے مسئلے میں اسلامی جمہوریہ ایران سے امریکا اور صیہونی حکومت کی ایک ہمہ گیر خاموش جنگ جاری ہے۔ آپ نے فرمایا کہ امریکی چاہتے ہیں کہ ہمارے نوجوان شجاعت، جوش و ولولے، امید اور جسمانی نیز فکری توانائی سے عاری رہیں، دشمنوں کے سلسلے میں خوش فہمی کا شکار اور اپنوں سے بدگمان رہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران سے سامراجی طاقتوں کی دشمنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران کے مقابلے میں سامراجی طاقتوں کی صف آرائی کا ایک بنیادی محرک یہ تھا کہ انھوں نے دیکھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے کسی دوسرے ملک پر انحصار کئے بغیر ایٹمی توانائی کے انتہا ئی حساس میدان میں اپنی جگہ بنالی اور اپنے پیروں پر کھڑا ہو گیا۔ آپ نے فرمایا کہ اگر ہم نے میزائلی پروگرام کے سلسلے میں ان کے مطالبات کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے تو وہ کل بائیو ٹیکنالوجی، نینو ٹیکنالوجی اور دیگر سائنسی شعبوں میں بھی ہماری پیشرفت پر اعتراض کرنا شروع کر دیں گے۔
آپ نے حزب اللہ کے خلاف سامراجی طاقتوں کی ہنگامہ آرائیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ انھوں نے حزب اللہ کے خلاف کیسی کیسی تشہیراتی مہم شروع کر رکھی ہے اور کس طرح کے وہ عملی اقدامات انجام دے رہی ہیں لیکن اسلامی دنیا میں حزب اللہ پورے وقار کے ساتھ موجود ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اندر سے کھوکھلی، بدعنوان اور سامراجی طاقتوں سے وابستہ ایک حکومت نے ایک بیان جاری کر کے حزب اللہ کی مذمت کی ہے، اس کی اہمیت کیا ہے؟
آپ نے فرمایا کہ حزب اللہ اور اس کے اراکین خورشید کی مانند ضو فشاں اور اسلامی دنیا کے لئے باعث افتخار ہیں۔ انہوں نے لبنان پر مسلط کی گئی تینتیس روزہ جنگ میں حزب اللہ سے صیہونی حکومت کی شکست اور حزب اللہ کی اس کامیابی کا صیہونی حکومت کے مقابلے میں تین عرب ملکوں کی طاقتور فوجوں کی شکست سے موازنہ کرتے ہوئے فرمایا کہ حزب اللہ اور اس کے مومن جوان عالم اسلام کے لئے عزت و افتخار کا باعث ہیں-
رہبرانقلاب اسلامی نے مغربی ایشیا اور دنیا میں ایران کی مقتدر انداز میں موجودگی، مسئلہ فلسطین، مزاحمتی تحریکوں اور ایرانی اسلامی طرز زندگی کے موضوعات کو اسلامی نظام سے سامراجی محاذ کے اختلافات کی وجوہات میں سے قرار دیا اور فرمایا کہ اگر کسی ملک میں مغربی طرز زندگی رواج پا جائے تو اس معاشرے کے دانشور اور تعلیم یافتہ لوگ سامراجی پالیسیوں کے مقابلے میں گھٹنے ٹیک دینے والے افراد میں تبدیل ہو جائیں گے- آپ نے فرمایا کہ کبھی کبھی ہمیں جنگ اور ہم پر بمباری کرنے کی بھی دھمکیاں دی جاتی ہیں مگر یہ سب ہرزہ سرائی ہے کیونکہ ان لوگوں میں ایسا کرنے کی ہمت اور جرائت نہیں ہے اور اگر کبھی ایسا کیا بھی تو انھیں منہ توڑ جواب دیا جائے گا-
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ سینتیس سال کا عرصہ گذر جانے کے بعد بھی سامراجی محاذ اسلامی جمہوریہ ایران کو ختم نہیں کر سکا اور نہ ہی علاقے میں اس کی بڑھتی ہوئی طاقت اور اثر و رسوخ کو روک سکا ہے۔
ہبر انقلاب اسلامی: حزب اللہ کے خلاف فاسد اور وابستہ حکومت کےکھوکھلے بیانات کی کوئی حیثیت نہیں
Published in
مقالے اور سیاسی تجزیئے