رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے بدھ کے روز کہا کہ نو بچوں سمیت کم از کم اکیس افراد منگل کے روز ایک کشتی الٹنے سے غرق ہو گئے۔ اس کشتی پر ساٹھ افراد سوار تھے جو مقامی بازار سے خریداری کرنے کے لیے جا رہے تھے کہ سمندر کی متلاطم لہروں کی وجہ سے ان کی کشتی الٹ گئی۔
میانمار کے مغربی صوبے راخین میں بے گھر مسلمانوں کے لیے عارضی کیمپ بنائے گئے ہیں کہ جہاں وہ بدترین حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ میانمار کے روہنگیائی مسلمانوں کے خلاف دو ہزار بارہ سے تشدد کا سلسلہ جاری ہے اور انتہا پسند بدھسٹ اب تک سینکڑوں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کر چکے ہیں۔ جبکہ دسیوں ہزار بے گھر ہوئے ہیں۔
میانمار کی حکومت اس ملک میں رہنے والے مسلمانوں کو شہریت دینے سے گریز کر رہی ہے اور اس بات پر زور دیتی ہے کہ یہ مسلمان غیرقانونی مہاجرین ہیں کہ جو بنگلہ دیش سے میانمار میں آئے ہیں۔
دوسری جانب روہنگیائی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ وہ یہاں کے مقامی باشندے ہیں اور صدیوں سے اس ملک میں رہ رہے ہیں۔
میانمار؛ کشتی الٹنے سے اکیس روہنگائی مسلمان سمندر میں غرق
Published in
مقالے اور سیاسی تجزیئے