امریکیوں کی خیانت کو شعر کے زریعے افکار عامہ تک منتقل کریں

Rate this item
(0 votes)
امریکیوں کی خیانت کو شعر کے زریعے افکار عامہ تک منتقل کریں

کریم اہل بیت حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی ولادت باسعادت کے موقع پر بعض ثقافتی شخصیات، فارسی ادب و شعر کے اساتذہ اور برزگ اور نوجوان شعرائے کرام اور پاکستان، ہندوستان اور افغانستان کے بعض شعرائے کرام نے رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای سے ملاقات کی۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس ملاقات میں شاعروں کو ملک کا سرمایہ اور گراں قدر ذخیرہ قرار دیا اور اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ " زندہ، موقع پر اور ملک کے اصلی مسائل اور ضرورتوں کے بارے میں موقف کے حامل اشعار" کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ آج ایک مختلف جنگ یعنی نرم جنگ اور سیاسی اور ثقافتی جنگ کا ہمیں سامنا ہے اور اس لحاظ سے اشعار کو ایک موثر ہتھیار کے عنوان سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی چاہئیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مرحوم حمید سبزواری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لطیف طبیعت، شعروں کی انواع و اقسام پر تسلط اور اصطلاحات کے ایک وسیع دائرے کے حامل ہونے کو اس عظیم شاعر کی خصوصیات میں سے قرار دیا اور فرمایا کہ مرحوم سبزواری کی خصوصیت انکے موثر، با کیفیت اور موقع کی مناسبت سے لکھے جانے والے ترانے تھے۔
آپ نے اسی زاویے کے حامل ترانوں کو اشعار کی موثر ترین قسم قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ترانوں کی عمومی تاثیر اور رفتار شعر کی دوسری قسموں کے مقابلے میں بہت زیادہ اور سریع ہے اور ترانے تازہ اور موسم بہار کی ہوا کی مانند معاشرے میں اثر و رسوخ پیدا کرتے ہیں، بنا بر ایں اچھے ترانے لکھنے اور انکی مناسب ترویج کی راہ میں موجود کمی اور خلاء کو برطرف کیا جانا چاہئے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے شعر کے مقام اور اسکی ذمہ داریوں پر گفتگو کرتے ہوئے شاعروں کو ملک کا عزیز ترین اور قابل فخر سرمایہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ بعض مرحلوں اور بعض مواقع پر کہ جب ملک کو سیاسی، ثقافتی، عوامی رابطے اور سماجی تعلقات اور خارجی دشمنوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس سرمایے کو چاہئے کے یہ میدان میں آئے اور ملکی ضرورتوں کو پورا کرے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ شعر کو زندہ ہونا چاہئے اور ملک کو درپیش مسائل اور ضرورتوں کے لئے موقف کا حامل ہونا چاہئے۔
آپ نے زندہ اور مواقف کے حامل اشعار اور ترانوں کی وسیع پیمانے پر ترویج اور اس سلسلے میں صدا و سیما اور دوسرے مربوط اداروں کی ذمہ داریوں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج ماضی کے مقابلے میں اشعار زندہ اور برجستہ مثلا فلسطین، یمن، بحرین، مقدس دفاع، شہدائے غواص، شہدائے مدافع حرم جیسے موضوعات یا مظلوموں مثلا نائیجیریا کے شجاع اور مصصم ارادوں کے حامل شیخ مظلوم شیخ زکزاکی کے متعلق زندہ و برجستہ اشعار لکھے جاتے ہیں لیکن افسوس کہ ان موثر اور روح افزا اشعار کی بہتر انداز میں ترویج اور منعکس نہیں کیا جاتا اور سلسلے میں کوتاہی اور سستی پائی جاتی ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے " مشترکہ جامع ایکشن پلان میں امریکیوں کی خیانت کو شعر کے زریعے بیان کرنے کو زندہ اشعار کے لئے ایک اور ممکنہ موضوع قرار دیا اور فرمایا کہ سیاستدانوں کے علاوہ ہنرمندوں اور خاص طور پر شاعروں کو چاہئے کہ وہ ان حقیقتوں کو افکار عامہ تک منتقل کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بے حس اور اعتقاد نہ رکھنے والے بعض ہنرمندوں کی ترویج اور انکی قدردانی کئے جانے جیسے غلط اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا کہ افسوس کہ بعض اوقات ایسے شخص کی قدردانی کی جاتی ہے کہ جس نے زرہ برابر بھی اسلامی اور انقلابی مفاہیم کے سلسلے میں اپنی دلچسپی کا اظہار نہیں کیا، لیکن ایسے ہنر مند بھی ہیں کہ جنہوں نے اپنی پوری زندگی اور ہنری سرمایہ اسلام اور انقلاب کی راہ میں دے دیا لیکن انکی نہ تو قدردانی کی جاتی ہے نہ ہی ان پر توجہ کی جاتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کی اگلی نصیحت مفید اشعار مثلا نوحوں اور مرثیوں کی جانب عوام اور نوجوانوں کی رغبت کے موقع سے استفادہ کئے جانے کے سلسلے میں تھی۔
آپ نے طاغوتی حکومت سے مقابلے اسی طرح مقدس دفاع کے دور میں بعض بہترین مضامین کے حامل اور جوش و جذبہ پیدا کرنے والے نوحوں کی مثال دیتے ہوئے فرمایا کہ البتہ آج کی جنگ اور میدان جنگ، انقلاب کے اوائل کی جدوجہد سے مختلف ہے، اور ہم آج نرم جنگ کے میدان میں، سیاسی، ثقافتی، سیکورٹی اور دشمن کے اثر و رسوخ سے مقابلے کے میدان میں موجود ہیں اور اس میدان میں ہماری فکریں اور ارادے جنگ و جدل میں مشغول ہیں اور اس جنگ کا ایک اصلی اور موثر ہتھیار شعر ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کی شاعروں سے اس بے تکلف ملاقات میں اگلی نصیحت " فلسطین، مقدس دفاع، خطے اور یمن جیسے موضوعات پر لکھے گئے برجستہ اشعار کی تدوین، ترجمہ اور انہیں نشر کئے جانے"، " دینی متون اور دعائوں کے عالی الفاظ اور مضامین کو شعر کے قالب میں ڈھالنے"، اور" ائمہ معصومین علیہم السلام کے معارف کو منتقل کرنے کے ہدف سے مذہبی اشعار کو قوی اور مفاہیم کا حامل بنانے" کے بارے میں تاکید پر مشتمل تھی۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اسی طرح شعر کی سطح کو ارتقاء اور کمال عطا کرنے اور ترقی اور پیشرفت کی راہ میں شاعروں کے توقف نہ کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ ضروری ہے کہ شعر کی کیفیت میں بہتری اور شاعروں کی تربیت جیسے موضوعات کی، عوامی اور فنی حلقوں کی جانب سے تقویت اور حمایت کی جائے۔
اس ملاقات کی ابتداء میں ۲۳ شاعروں نے رہبر انقلاب اسلامی کے سامنے اپنے اشعار پڑھ کر سنائے۔
اسی طرح محترم شعراء نے مغرب و عشاء کی نماز رہبر انقلاب اسلامی کی اقتداء میں ادا کی اور ان کے ہمراہ روزہ افطار کیا۔

 

 

Read 1405 times