رہبر انقلاب اسالمی سے پورے ملک سے آئے ہوئے ہزاروں بسیجیوں کی ملاقات
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے رضاکار فورس بسیج کے ہزاروں اراکین سے ملاقات میں بسیج کو " انقلاب کا لشکر"، " مذہبی جمہوریت کا مظہر" اور بصیرت پر تکیہ کرنے والے افراد کا گروہ قرار دیا اور منظم منصوبہ بندی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی میں موثر واقع ہونے کے لئے بسیج کی مختلف سطحوں کے درمیان مطابقت پیدا کرنے کے لئے تھنک ٹینکس کے قیام پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ بسیجی جذبہ دراصل خدا کو ہمیشہ اپنے ساتھ محسوس کرنا اور نا امیدی اور مایوسی کا شکار نہ ہونا ہے؛ بنا برایں کمزور اعتقاد کے حامل افراد کہ جو دشمن کے خوف اور ہم نہیں کر سکتے جیسے مقولے کا شکار ہو گئے ہیں، ان سے ہم یہی کہیں گے کہ خدا کی قدرت وطاقت پر تکیہ کر کے اور عوام کی موجودگی پر یقین کر کے ہر طرح کی مشکل سے باہر نکلا جا سکتا ہے اور پھر کوئی بھی طاقت ہمیں نہیں ڈرا سکتی۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی گفتگو کے آغاز میں اربعین کے پر شکوہ پیدل مارچ کو " عظیم تاریخی عمل" اور " دست قدرت الہی" کا نشان دہندہ قرار دیا اور فرمایا کہ اربعین کے پیدل مارچ یا جاسوسی کے اڈے کو مسخر کرنے جیسے اقدامات اسی طرح فتنے کے دنوں میں عوام کا تاریخی قیام اور اعتکاف کے مراسم، وہ یادگار، عظیم اور ناقابل فراموش اعمال ہیں کہ جو بغیر کسی تشہیر کے انجام دیئے جاتے ہیں اور ان میں دوسری جگہوں کے مقابلے میں خداوند متعال کی مدد اور نصرت کا بخوبی مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔
آپ نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کو خدائی نصرت کا ایک اور نمونہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ عوامی اجتماعات اور اسلامی انقلاب کے وجود میں آنے میں خدائی مدد و نصرت مکمل طور پر عیاں، برجستہ اور واضح تھی اور امام بزرگوار نے بھی فرمایا تھا کہ میں نے انقلاب کے دوران عوام کی اس عظیم تحریک کے پیچھے خدا کی نصرت و مدد کا مشاہدہ کیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اربعین کے عظیم الشان پیدل مارچ میں لاکھوں افراد کی شرکت کو " عشق، جاذبہ اور بصیرت" کا مظہر قرار دیا اور مزید فرمایا کہ جو زائرین اس عظیم عمل کو انجام دینے میں کامیاب ہوئے ہیں انہیں خوش آمدید کہتے ہیں اور عراقی عوام کی جانب سے اس عظیم اجتماع کی میزبانی، انکی محبت اور انکی مدیریت پر انکا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
آپ نے اربعین کے اس عظیم عمل کو مسلسل جاری رکھنے کے لئے اس نعمت کا شکر ادا کرنے کو ایک لازمی امر قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ حقیقی شکر گذاری کو اپنے عمل کے زریعے انجام دینا چاہئے بالکل اسی طرح جس طرح ایران کے عوام کی اکثریت نے اپنی فداکاری اور ایثار کے زریعے اسلامی انقلاب کی نعمت کا پاس کیا ، ہمیں چاہئے کہ اربعین کی نعمت کو اسکے اصل جذبے اور اس نورانی سفر کے دوران حاصل ہونے والی نعمتوں مثلا برادری، مہربانی، ولایت پر توجہ اور سخت حالات میں میدان میں حاضر ہونے کے لئے آمادگی کی نعمتیں حاصل ہونے پر خدا کا شکر ادا کریں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ بعض افراد دنیا سے اربعین کے اس نورانی عمل کو محو یا اس میں تحریف کرنے کے درپے ہیں لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے اور یقینا یہ عظیم نعمت ایران اور عراق کے عوام کے لئے پائیداری، سرفرازی اور سربلندی کا سبب بنے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسکے بعد بسیج کو اسلامی انقلاب کا ایک حیرت انگیز کارنامہ قرار دیا اور فرمایا کہ امام خمینی رح نے الہی تعلیمات اور الہام کی روشنی میں اس شجرہ طیبہ کی بنیاد رکھی اور انقلاب کی سرنوشت کو جوانوں کے سپرد کر دیا۔
آپ نے انقلابی جذبے کو نسل در نسل منتقل کرنے میں نوجوانوں کی امانتداری کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کے باوجود کہ ہمارے آج کے نوجوانوں نے امام خمینی رح کے زمانے کو درک نہیں کیا لیکن ہمارے یہ جوان اپنے انقلابی جذبے اور بصیرت، آگاہی اور انقلاب کے ابتدائی ایام میں موجود جوانوں سے کہیں زیادہ تجربات کے ساتھ میدان عمل میں موجود ہیں اور یہ بات اسلامی انقلاب کی پیشرفت کی علامت ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ انقلاب کی حفاظت اور پاسداری ملت کے ہر ہر فرد کی ذمہ داری ہے، جوانوں کو اس عظیم تحریک کا پیشرو اور اسکی مشینری قرار دیتے ہوئے مزید فرمایا کہ یقینا ہمارے ملک میں بسیجی تحریک کامیاب ہوئی ہے لیکن اس کامیابی کی اہم شرط انفرادی اور اجتماعی تقویٰ اختیار کرنا اور عمل صالح انجام دینا ہے کیونکہ ان دو اعمال کی وجہ سے خداوند متعال کی مدد و نصرت ہمارے شامل حال ہو گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے قرآن میں موجود حضرت موسیٰ ع اور انکے بھائی ہارون ع کی خالی ہاتھ فرعون کی عظیم قدرت و طاقت سے لڑائی کی مثال کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ خداوند متعال نے موسی ع سے فرمایا : مت ڈرو میں تمہارے ساتھ ہوں اور دیکھ رہا ہوں اور سن رہا ہوں" اور اسکے بعد موسی ع نے بھی بنی اسرائیل کے سوال کے جواب میں کہ جو فرعون کے لشکر کو دیکھ کر دہشت زدہ تھے اور یہ کہہ رہے تھے وہ ہمیں نابود کر دیں گے، کہا " ایسا ہرگز نہیں ہوگا، خدا میرے ساتھ ہے اور میری ہدایت کر رہا ہے"۔
آپ نے خداوند متعال کی ہمراہی کا لازمہ تقوی اور عمل صالح کو قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اگر خدا کی ہمراہی کے لوازمات کی حفاظت کی جائے تو امریکہ جیسی دس گنا زیادہ بڑی طاقت بھی غلبہ اور تسلط پیدا نہیں کر سکتی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسکے بعد بسیج کے لئے منصوبہ بندی کے لئے پانچ اہم عناوین کا ذکر کیا جن کے سلسلے میں سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔
بسیج کا بصیرت پر تکیہ کرنا وہ پہلا عنوان تھا جس کی جانب رہبر انقلاب اسلامی نے اشارہ کیا اور فرمایا کہ بسیج ایک جذباتی تحریک کا نام نہیں ہے بلکہ یہ فہم و فراست، سمجھداری اور بصیرت پر مبنی تحریک ہے اور بسیج میں اس زاویئے کی حفاظت کی جانی چاہئے۔
آپ نے بعض افراد کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ جو اسلامی انقلاب کے ابتدائی ایام میں کافی جذباتی اور انقلابی نظر آتے تھے لیکن آج وہ لوگ انقلاب کے مدمقابل کھڑے ہوگئے ہیں، فرمایا کہ یہ افراد " مذہبی گہرائی نہ ہونے، جذبات کی رو میں بہنے اور انقلاب کے مدمقابل موجود افراد کے ساتھ ہم نشینی" کی وجہ سے پہلے تو انقلاب سے کافی دور ہوگئے اور اب انقلاب کے مدمقابل کھڑے ہوگئے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بصیرت کو نہایت اہم قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ فتنے کے ایام میں بصیرت پر میری بار بار تاکید کی وجہ حق و باطل کے راستے کے درمیان تشخیص کی وجہ سے تھی، البتہ بعض افراد میری اس طرح تاکید کرنے پر ناراض بھی ہو گئے تھے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے بسیج کا دائرہ ملت کے ہر ہر فرد تک پھیلنے اور بسیج کو کسی سیاسی جماعت کا طرفدار نہ ہونے کو دوسرے عنوان کے طور پر ذکر کیا اور فرمایا کہ بسیج انقلاب کا لشکر ہے اور اگر اس میں دوگانگی پائی بھی جاتی ہے تو وہ انقلابی اور ضد انقلابی ہونے پر مشتمل ہے کیونکہ بسیج حتیٰ غیر انقلابی کو بھی اپنے اندر سمونے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
آپ نے حد اکثر افراد کو اپنے اندر سمونے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ البتہ حد اکثر افراد کواس ادارے میں جذب کرنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ ہر طرح کی روش، طریقے اور اقدامات انجام دیئے جائیں، لیکن وہ افراد یا گروہ جو انقلاب کو مانتے ہیں اور انقلاب کی خدمت کر رہے ہیں وہ لوگ بھی بسیج کا حصہ بن سکتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بسیج کسی بھی انقلابی گروہ کا حصہ نہیں بلکہ بسیج ایک عظیم تحریک اور اس دریا کی مانند ہے کہ جو انقلاب کے اہداف کی جانب رواں دواں ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے " بسیج کے مختلف طبقات کے درمیان مطابقت" کی ضرورت کو تیسرا عنوان قرار دیا اور فرمایا کہ بسیج مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل ہے اور ان کے درمیان ہم آہنگی اور مطابقت پیدا کرنے لئے مناسب دائرہ کار کا انتخاب کیا جانا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے چوتھے عنوان پر گفتگو کرتے ہوئے مضبوط اور موثر موجودگی کے لئے " بسیج کے مذہبی جمہوریت کے مظہر اور اسلامی ہونے " کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ بعض افراد یہ تصور کرتے ہیں کہ مذہبی جمہوریت فقط انتخابات کے دن ووٹ دالنے کا نام ہے حالانکہ یہ موضوع مذہبی جمہوریت کی ایک کرن ہے اور یہ اسکے حقیقی معنیٰ ہیں کہ " عوام، اپنی زندگی کو اسلام کی بنیادوں پر بسر کرنے کے لئے صاحب اختیار ہیں" ۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اس تعریف کی بنا پر بسیج تمام شعبہ ہائے زندگی میں مذہبی جمہوریت کا مظہر ہے فرمایا کہ اس زاویہ نگاہ سے اگر بسیج استقامتی معیشت اور سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں داخل ہوتی ہے تو یہ استقامتی معیشت اور سائنس اور ٹیکنالوجی کا میدان بھی جمہوریت سے لبریز ہوجائے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے پانچویں عنوان کے طور پر بسیج میں اعلیٰ سطح پر اور عمومی سسٹم میں تھنکس ٹینک کے قیام کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ بسیج کی مختلف سطحوں پر موجود ان تھنک ٹینکس کی ذمہ داری سخت اور نرم جنگ نیز تعمیر و ترقی اور خدمات رسانی جیسے مختلف وظایف کی انجام دہی کی منصوبہ بندی کرنا ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ان تھنک ٹینکس کے قیام سے بسیج کے تحرک، حکمت اور اثر و رسوخ میں مزید اضافہ ہوجائے گا فرمایا کہ ان تھنک ٹینکس کے قیام کے ساتھ ساتھ مبصرین کی ٹیمیں بھی تشکیل دی جانی چاہئیں جن کی ذمہ داری ہو کہ وہ بسیج میں وائرس کے رسوخ کا سدباب اور اس ادارے کو نقصانات سے بچانے کے لئے لازمی اقدامات انجام دیں۔
آپ نے ان پانچ عناوین کو بسیج کے تکامل اور موثر واقع ہونے کے لئے ضروری قرار دیا اور تاکید کے ساتھ فرمایا کہ یہ عناوین، عمل اور حقیقت پر مبنی ہیں اور انہیں منظم منصوبہ بندی کے زریعے قابل عمل بنایا جانا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسی طرح خطے کے بعض ممالک کی جانب سے بسیج کو نمونہ عمل بنانے اور دشمن کی جانب سے اس نمونے کو نقصان پہنچانے کے لئے کی جانے والی منصوبہ بندی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ دشمن کی منصوبہ بندیوں میں سے ایک یہی اثر و رسوخ کا اہم موضوع ہے جس کے بارے میں گذشتہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے متعدد بار تنبیہ کی جا چکی ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے بسیج کو نقصان پہنچانے کے لئے اثر ورسوخ کے موضوع کے استعمال کے طریقے پر بات کرتے ہوئے فرمایا کہ ان میں سے ایک طریقہ بسیج کے مدمقابل حریف کھڑا کرنا اور اسکے متوازی خطوط کو ایجاد کرنا ہے اور آج بھی بعض افراد ملک میں بسیج کا حریف بنانے کے درپے ہیں۔
آپ نے بسیج سے متعلق ایک اور نکتہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم بسیج کو مجریہ کے حریف کے طور پر نہیں لانا چاہتے بلکہ بسیج ایک کامل کنندہ اور امید بخش عنصر کے طور پر مجریہ کی صحیح سمت کے تعین سمیت مختلف عملی میدانوں میں مدد و حمایت کر سکتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بعض میدانوں میں سرکاری اداروں کی جانب سے نا امیدی کا اظہار کئے جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ اس ملک کا ماضی عظیم کام انجام دیئے جانےپر مشتمل ہو اور بسیج جیسے عظیم ادارے کی موجودگی میں ناامیدی کا اظہار کیا جائے کیونکہ بسیج کا نام ہی ہر افسردہ اور نا امید انسان کے لئے امید اور نشاط کا سبب بن جاتا ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ بسیج میں کہیں پر بند گلی کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا فرمایا کہ ایک بسیجی ممکن ہے کہ کسی بھی زمانے میں ڈر وخوف کا شکار ہوجائے لیکن وہ کبھی بھی بند گلی کا تصور نہیں کرے گا کیونکہ بسیج کے رہنما اور قدرت بخش عناصر اتنے زیادہ ہیں کہ وہ تمام کمزور نکات کو طاقتور نکات میں تبدیل کر دیتے ہیں۔
آپ نے ملک کی اقتصادی مشکلات اور اس سال کو " استقامتی معیشت، اقدام اور عمل" کا نام دیئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ گذشتہ روز حکومتی عہدیداروں نے استقامتی معیشت کے احیاء کے لئے سال کے آغاز سے لے کر اب تک انجام دی جانے والی سرگرمیوں کے اعداد و ارقام پر مشتمل رپورٹ پیش کی، لیکن اہم بات یہ ہے کہ ان سرگرمیوں کا نتیجہ میدان عمل میں بھی نظر آئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ بسیج کو چاہئے کہ وہ اس سلسلے میں مدد اور اپنا کردار ادا کرے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں ایران اور امریکہ کی مستکبر حکومت سے مربوط مسائل کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم ابھی نئی امریکی حکومت کے بارے میں کہ جو بر سر اقتدار آنے والی ہے کوئی قضاوت نہیں کرنا چاہتے، لیکن موجودہ امریکی حکومت نے مشترکہ جامع ایکشن پلان اور مشترکہ فیصلوں کے برخلاف کہ جن کے بارے میں ہمارے عہدیداروں نے ہمیں کہا تھا کہ وہ ان پر عمل کرے گا متعدد مرتبہ بدعہدی کا مظاہرہ کیا ہے۔
آپ نے امریکی کانگریس کی جانب سے مزید دس سال پابندیاں عائد کئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر ان پابندیوں کو عملی شکل دی گئی یا انکا اجرا کیا گیا تو یہ مشترکہ جامع ایکشن پلان کے منافی ہوگا اور وہ جان لیں کہ انہیں اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے یقینی رد عمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ ایٹمی معاہدہ یا مشترکہ جامع ایکشن پلان کو ایرانی عوام پر دبائو ڈالنے کے ہتھیار میں تبدیل نہیں ہونا چاہئے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے حکومتی عہدیداروں اور مشترکہ جامع ایکشن پلان کی مذاکراتی ٹیم کے اظہار خیال کا ذکر کیا کہ جو ایٹمی معاہدے کا ہدف پابندیوں اور امریکی دبائو کے خاتمے کو قرار دے رہے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ امریکی حکومت نے مشترکہ جامع ایکشن پلان کے موقع پر جو وعدے کئے تھے انہیں انجام نہ دینے یا ان پر ناقص عمل درآمد کرنے کے ساتھ ساتھ کہ جنکے بارے میں مذاکراتی ٹیم میں شامل افراد نے صراحت کے ساتھ بیانات دیئے ہیں اب مشترکہ جامع ایکشن پلان کو ملت ایران پر دبائو ڈالنے کے حربے کے طور پر استعمال کرنا چاہ رہے ہیں۔
آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ ایران خداوند متعال کی قدرت اور طاقت پر بھروسہ کرتے ہوئے اور عوامی طاقت پر یقین کرتے ہوئے دنیا کی کسی طاقت سے نہیں گھبرائے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو کے آخری حصے میں فرمایا کہ اگر بعض افراد بنی اسرائیل کے کمزور اعتقادات پر تکیہ کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ ہم میں توانائی نہیں ہے اور وہ دشمن سے خوف کھاتے ہیں، تو ہم بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کا اتباع کرتے ہوئے انکے جواب میں یہ کہیں گے کہ ہرگز ایسا نہیں ہے کیونکہ خداوند متعال ہمارے ساتھ ہے اور وہی ہماری ہدایت کرے گا۔