انیس سالہ ھندوستانی قاری قرآن «محمد کاشان خان» نے گفتگو میں کہا :
سات سال کی عمر سے قرآن پڑھنا شروع کیا اور اس دوران مختلف تفاسیر،بالخصوص تفسیر «ابن کثیر» و «جلالین» سے خوب استفادہ کیا ۔
انکا کہنا تھا: معانی قرآن سے تلاوت کے بہتر سننے میں مدد ملتی ہے اور اس طرح سننے والے پر اسکا خاص اثر پڑتا ہے۔
ھندوستانی قاری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ قرآن کے اثرات نمایاں ہیں اور میں کہونگا کہ قرآنی میری زندگی ہے اور بلکہ قرآن ہی اصل زندگی ہے۔
محمد کاشان نے والدین کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا : انہوں نے ہمیشہ استاد کا کردار ادا کیا اور انکی مدد کے بغیر اس شعبے میں کامیاب ہونا ممکن نہ تھا
پہلی بار ایرانی بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کرنے والے قاری نے اس کو کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا : ہندوستان میں قومی سطح پر مقام اول جاصل کرنے کے بعد مجھے نمایندگی کا موقع دیا گیا ہے۔
کاشان نے کہا کہ ہندوستان کے اسکولوں میں عربی زبان پڑھائی جاتی ہے اور اس سے قرآن مجید سکھنے میں کافی مدد ملتی ہے۔
انہوں نے ایرانی جوانوں کے نام پیغام میں کہا کہ وہ قرآن سیکھنے میں کوتاہی نہ کریں کیونکہ ایران اسلامی ملک ہے اور ان مقابلوں کے انعقاد سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں قرآن مجید کو کسقدر اہمیت دی جاتی ہے۔
محمد کاشان نے ایرانی قاری «حامد شاکرنژاد» کی تلاوت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں ایرانی قاری کافی محبوب اور ہردلعزیزہیں اور ہم انکی تلاوت سن کر بہت لطف اندوز ہوتے ہیں۔
انکا کہنا تھا: میرے استاد«فرهاد سلطان خان» اس سے پہلے ایرانی مقابلوں میں شرکت کرچکا ہے اور انکی زبانی تعریف سن کر میری خواہش تھی کہ مجھے بھی یہ اعزاز نصیب ہو۔
انہوں نے ایرانی عوام کی محبت اور مہمان نوازی کو بھی قابل تعریف قرار دیا ۔
کاشان نے مقابلوں کے عنوان کو خوبصورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اتحاد اسلامی اہم ہے اور میرے خیال میں شیعہ –سنی مسلمان میں کوئی فرق نہیں۔