مولانا محمود مدنی نے کہا کہ مسلمانوں کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے لیکن بڑا چیلنج تو اسلام کو در پیش ہے۔
جمعیت علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے جمعیت علماء ہند کی مرکزی مجلس منتظمہ کے اجلا س میں اشتعال انگیزی اور رد عمل کی سیاست پر سخت تنقید کی اور کہا کہ ایک سازش کے تحت ملک کی فضاء کو مکدرکرنے کی کوشش جارہی ہے تا کہ عوام کی توجہ بنیادی اور ضروری مسائل سے ہٹایا جائے۔ مولانا محمود مدنی نے کہا کہ ملک میں خوف کی سیاست نہیں چلنے دیں گے، نہ ہم کسی سے ڈرنے والے ہیں اور نہ کسی کے ڈرانے سے ڈرنے والے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مسلمان اگراللہ اوراس کے رسولؐ کا دامن تھام لے تو کوئی بھی مسلمان کا ایک بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔
دریں اثنا مجلس منتظمہ کے اجلاس میں ملک و ملت سے متعلق کئی اہم فیصلے کیے گئے، ملک کے موجود ہ حالات اور مسلمانوں کی سیاسی ، سماجی اور تعلیمی زبوں حالی کے ازالے سے متعلق لائحہ عمل بھی طے کیا گیا، فرقہ وارانہ فسادات کی روک تھام سے متعلق ایک تجویز میں موثر قانون بنانے پر زورد یتے ہوئے اس امر پر گہری تشویش ظاہر کی گئی کہ جمعیت علماء ہند اورملک کے امن پسند عوام کے بارہا مطالبہ کے باجود انسداد فرقہ وارانہ فساد قانون بنانے کی سمت میں مرکزی سرکار نے کوئی پیش رفت نہیں کی ہے اور مختلف بہانوں اور خطرات کا بہانہ بنا کراس قانون کے مسودہ کو نافذ کرنے سے گریز کرتی رہی ہے۔
دہشت گردی کے الزام میں بے قصور افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ روہنگیا کے مظلوم مسلمانوں کے مسائل اوران کی راحت رسانی کی تدابیر، عالم اسلام کے مسائل، دین وایمان کے تحفظ اور اسلام کے سلسلے میں پھیلائی جانے والی غلط فہمیوں کے ازالے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔