مجلس خبرگان رہبری کے نمائندے اور حوزہ علمیہ کے استاد اخلاق آیت اللہ سید رحیم توکل نے ایک تقریب سے خطاب کے دوران توکل کے موضوع پر روشنی ڈالی۔
آیت اللہ توکل نے خدا کے بنائے گئے قوانین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خدا نے اس کائنات کو اسباب و مسببات کا مرکز بنایا ہے۔ اب یہ انسان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ صحیح راستے سے اپنے سفر کا آغاز کرے تا کہ وہ اپنے مقاصد و اہداف تک پہنچ سکے۔ اگر اس نے ایسا نہ کیا تو وہ بہت جلد بھٹک جائے گا۔ یہ قاعدہ جہاں مادی اور معنوی امور میں کارفرما ہے وہیں یہ عالم ملکوت میں بھی جاری و ساری ہے۔ حتی کہ خداوند عالم جو بے انتہا قدرت کا حامل ہے اور اسباب کی طرف اصلاً محتاج نہیں ہے اس نے بھی امور کائنات کو اسباب کے تحت انجام دینے کا ارادہ کر رکھا ہے۔ روایت میں ہے : ابی الله ان یجری الاشیاء الا باسبابها۔ یعنی خدا اس چیز سے انکار کرتا ہے کہ وہ کائنات کے امور کو بغیر اسباب کے انجام دے۔
استاد اخلاق نے توکل کے حولے سے کہا رسول اکرمؐ نے جبرئیل سے توکل کے حوالے سے سوال کیا تو اس نے جواب دیا: ’’انسان کو معلوم ہونا چاہیے کہ مخلوق اکیلی اس کے کام نہیں آ سکتی۔ اسے لوگوں سے مایوس رہنا چاہیے۔ اگر بندہ مخلوق سے ناامید ہو جائے تو وہ غیر خدا کے لیے کبھی بھی کام نہیں کرے گا اور نہ ہی غیر خدا سے کسی قسم کا خوف و طمع رکھے گا۔ اسے توکل کہتے ہیں۔‘‘