رہبر انقلاب اسلامی نے عید سعید فطر کی مناسبت سے اسلامی ممالک کے سفیروں، عوام کے مختلف طبقات اور حکام سے ملاقات میں فرمایا کہ صیہونی حکومت ، اسلامی ملکوں اور علاقے میں اختلاف پیدا کرنے کی اصلی عامل ہے-
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے جمعے کو اس ملاقات میں اتحاد کو مسلم امۃ اور اسلامی معاشرے میں عزت و شرافت کا ایک اہم عامل و عنصر قرار دیا اورفرمایا کہ صیہونی حکومت کا مسئلہ، اس کا ناجائز وجود ہے اور جو حکومت باطل کی بنیادوں پرتشکیل ہوئی ہوگی وہ توفیق الہی اور مسلم قوموں کی ہمت سے یقینا تباہ ہوجائے گی - رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ تمام تاریخی شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ صیہونی حکومت کہ جسے اپنے وجود کے جائز ہونے کا مسئلہ درپیش ہے، باقی نہیں رہے گی -
برطانیہ کی سازش سے مغربی ایشیا کے علاقے میں صیہونی حکومت کے مذموم وجود کا بیج بویا گیا جس نے عالم اسلام میں نکبت و اختلاف اور جنگ و جدل کی بنیاد ڈال دی- ایک بہت بڑے جھوٹ کی بنیاد پر فلسطینیوں کی زمین پرغاصب صیہونی حکومت کی بنیاد ڈالی گئی اور اس اقدام کے تحت فلسطینیوں کو ان کا گھربار چھوڑنے پر مجبور کیا گیا اور یہ اقدام غاصبانہ قبضے، روزانہ طرح طرح کے جرائم و مظالم اور اسلامی ملکوں کے درمیان اختلاف و جنگ پر منتج ہوا ہے- مسلمانوں کے قبلہ اول کے عنوان سے بیت المقدس پر قبضے کا مقصد مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنا تھا اور اس کی جڑیں برطانوی سازشوں اور پالیسیوں میں پیوست ہیں اورصیہونی حکومت ستّر سال کا عرصہ گذرنے کے باوجود مختلف طریقوں سے اپنا نحس وجود جاری رکھے ہوئے ہے -
صیہونی حکومت، منھ زوری، ظلم و بربریت، قتل وغارتگری اور پوری ایک قوم کو ان کے گھر بار سے نکال کرتشکیل دیا گیا ہے اور ان حالات میں اس حکومت کو جائز ٹہھرانے کی کوشش طاقت اور قتل کا سلسلہ جاری رکھ کر ممکن نہیں ہے-
فلسطینیوں کی استقامت کا تسلسل اور ساز باز کے عمل کی ناکامی اسرائیلی حکومت کے ناپائدار ہونے کی علامت ہے- صدی کے معاملے کے زیرعنوان عربی و مغربی سازش کے تناظر میں بعض عربوں کی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کا مقصد اس غاصب حکومت کو جواز فراہم کرنا ہے- ایک ایسی حکومت کہ جو علاقے کے ساتھ کوئی تاریخی نسبت نہیں رکھتی طاقت و قتل عام سے فلسطین کے جغرافیہ کو تبدیل نہیں کرسکتی اور رہبرانقلاب اسلامی کے بقول ، فلسطین کے نقشہ کو دنیا کے جغرافیہ کے تاریخی حافظے سے حذف نہیں کیا جاسکتا-
صیہونیت مخالف یہودیوں کے بین الاقوامی گروہ کے ترجمان خاخام ڈیویڈ وایس نے پریس ٹی وی کو اپنے ایک انٹرویو میں تاکید کے ساتھ کہا کہ اسرائیل کا وجود ناجائز اور توریت کے برخلاف ہے- بنیادی طور پر فلسطین پر قبضہ توریت اور الہی دستور کے منافی ہے- ڈیویڈ وایس نے فلسطینیوں کی استقامت کی حمایت اورغزہ میں صیہونیوں کے جرائم کی مذمت کی اور کہا کہ اسرائیل نہ صرف ایک غیرقانونی وجود ہے بلکہ یہ حکومت عوام پرظلم کرتی ہے اور فلسطینیوں کو قتل کررہی ہے-
صیہونی حکومت جو فلسطینیوں کے قتل اور جرائم کے سہارے اپنا وجود باقی رکھے ہوئے ہے اس نے آج کل بعض عربوں کی خیانت سے نئے قسم کے جرائم کا ارتکاب شروع کر دیا ہے - غزہ پٹی میں فلسطینی عوام کی نسل کشی اور صیہونیوں کے غاصبانہ قبضے کے ساتھ ہی بعض کمزور و پست ارادوں کے حامل عربوں نے امریکہ کی حمایت سے صیہونی حکومت کے ساتھ رابطہ برقرار کیا اور امریکی سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی کی حمایت کی- اسرائیل کے ساتھ عربوں کی سازش اور امریکی سفارتخانہ کی بیت المقدس منتقلی صدی کے معاملے کے تناظر میں ایک نئی سازش ہے کہ جس کا نتیجہ یوم نکبت سے کم نہیں ہے اور وہ مسئلہ فلسطین اور بیت المقدس کو بھلا دینا اور جعلی صیہونی حکومت کو قانونی جواز فراہم کرنا ہے- صدی کے معاملے نامی منصوبے میں سعودی عرب کے کردار کے بارے میں اسرائیلی ماہرمشرقیات شمرت مئیر کا کہنا ہے کہ صدی کا معاملہ ، امریکی صدر ٹرمپ کی حکومت کا خاص منصوبہ ہے اور سعودی ولیعھد محمد بن سلمان اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے والے اہم فریق ہیں- لیکن جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ فرمایا: علاقے میں آج استکبار کی پالیسی مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنا ہے اور جرائم پیشہ امریکہ و صیہونی حکومت کے اس منصوبے کا مقابلہ کرنے کا واحد راستہ دشمن کی سازش کی شناخت اور اس کے مقابلے میں ڈٹ جانا ہے - اس راہ میں تمام مسلم قوموں کی ہمت و کوشش ضروری ہے اور مسئلہ فلسطین میں متحد ہو کر آواز اٹھانا ، صیہونی حکومت کے خاتمے کے مترادف ہے-