اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں نماز جمعہ حجۃ الاسلام حاج علی اکبری کی امامت میں منعقد ہوئی ، جس میں لاکھوں مؤمنین نے شرکت کی۔ خطیب جمعہ نے سپاہ اسلام کے عظیم اور مایہ ناز شہید میجر جنرل سلیمانی کی تشییع جنازہ عوام کی وسیع پیمانے پر شرکت کو اسلامی مزاحمتی محاذ کا ریفرنڈم قراردیتے ہوئے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی نے خطے میں امن و صلح برقرار کرنے اور دہشت گردی کے خاتمہ میں اہم کردار ادا کیا ۔
انھوں نے کہا کہ شہید سلیمانی کی شہادت کا اثر ایران سمیت پوری دنیا میں دکھائی دیا اس کی اصل وجہ ان کا تقوی ہے وہ ایک فوجی کمانڈر ہونے کے ساتھ ایک متقی اور پرہیزگار انسان بھی تھے۔ وہ شرعی حدود کے پابند انسان تھے ، ان کی دشمنوں کے ساتھ رفتار بھی اسلامی ، انسانی اور اخلاقی اصولوں پر استوار تھی۔
خطیب جمعہ حاج علی اکبری نے کہا کہ میجر جنرل شہید قاسم سلیمانی الہی، علوی، فاطمی، حسینی مکتب کے تربیت یافتہ فرزند تھے اور آج یہ مکتب دنیا میں امام خمینی (رہ) کے تربیتی مکتب سے پہچانا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب میں نے شہید سلیمانی کی شہادت کی خبر سنی تو مجھے حضرت علی (ع) کا متقین کی صفات کے بارے میں خطبہ یاد آگیا، جب ہم حضرت علی علیہ السلام کے خطبہ نمبر 110 میں متقین کی خصوصیات کا مطالعہ کرتے تو ہمارے ذہن میں ہر صفت پر شہید قاسم سلیمانی کی شخصیت جلوہ گر ہوتی تھی۔ انھوں نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی نے اسلامی مزاحمتی محاذ کو مضبوط کیا ۔ ان کی حیات بھی دشمنوں کے لئے بہت سخت اور دشوار تھی اور ان کی شہادت نے بھی دشمنوں کے آرام و سکون کو سلب کرلیا ہے۔ خطیب جمعہ نے کہا کہ شہید سلیمانی اور شہید ابو مہدی مہند کی شہادت در حقیقت امریکہ کی موت ہے اور خطے سے امریکہ کے خاتمہ کی تحریک کا آغاز ہوگیا ہے اورسلیمانی کے طرفداروں نے اس سلسلے میں سخت انتقام کا آغاز کردیا ہے۔
خطیب جمعہ نے تہران میں ہوائی سانحہ کی طرف اشارہ کرتے وہئے کہا کہ اس دیگر افراد کے ساتھ ایران کی بعض ممتاز یونیورسٹیوں کے ممتاز طلباء بھی جاں بحق ہوئے ہیں یہ ایک تلخ حادثہ تھا۔ اورعالمی قوانین اور معیاروں کے مطابق اس حادثہ کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔ خطیب جمعہ نے آیت اللہ سید ہاشم رسولی محلاتی کی وفات پر بھی تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم آیت اللہ رسولی محلاتی بہترین محقق، مؤلف اور مؤرخ تھے۔