"انتظار فرج" کا مطلب امید، فعالیت اور جدوجہد ہے کرونا کے دوران فلسطین و یمن سمیت اقوام عالم پر ہونیوالے ظلم سے غافل نہیں ہونا چاہئے، آیت اللہ خامنہ ای

Rate this item
(0 votes)
"انتظار فرج" کا مطلب امید، فعالیت اور جدوجہد ہے کرونا کے دوران فلسطین و یمن سمیت اقوام عالم پر ہونیوالے ظلم سے غافل نہیں ہونا چاہئے، آیت اللہ خامنہ ای

اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے عید سعید نیمۂ شعبان کے حوالے سے ٹیلیویژن پر قوم سے براہ راست خطاب کیا ہے۔ آیت اللہ سید علی خامنہ نے ٹیلیویژن پر قوم سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ آج انسان تاریخ کے کسی بھی وقت سے بڑھ کر "منجی بشریت" (نجات دہندہ) کی ضرورت کا احساس کر رہا ہے۔ انہوں نے 15 شعبان عید میلاد حضرت ولی عصر علیہ السلام کی مناسبت سے امت مسلمہ کو تبریک پیش کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ اسلام کے اندر "انتظار فرج" کا مطلب نجات کی امید، اس پر ایمان رکھنا، فعالیت اور روشن مستقبل کے حصول کے لئے اقدام اٹھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظارِ فرج بیکار بیٹھ جانے اور کچھ نہ کرنے کا نام نہیں بلکہ اسلام کے اندر انتظار فرج کا مطلب روشن مستقبل اور الہی وعدے کے حصول کے لئے جدوجہد کرنا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کرونا وائرس کو دنیا بھر کی حکومتوں کے لئے ایک امتحان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم کرونا وائرس کے ساتھ مقابلے کی جدوجہد میں سرخرو ہوئی ہے۔ انہوں نے مغربی دنیا میں حالیہ بحران کے دوران ہونے والی بے عدالتیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت تک حاصل شدہ علم و خرد عالم بشریت کی بے عدالتی کی گرہ کھولنے کے قابل نہیں جبکہ انسانیت کو اپنی دیرینہ آرزوؤں تک پہنچنے کے لئے الہی وعدے کے پورے ہونے کی ضرورت ہے اور یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی کی طرف سے حضرت حجت بن الحسن علیہما السلام کو دنیا بھر کو عدلت و انصاف سے بھر دینے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کرونا وائرس کے حوالے سے ایرانی قوم کی طرف سے عوامی خدمت میں انجام دی جانے والی جانثاریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تمام اعلی انسانی فعالیت ایرانی عوام کے اندر اسلامی تمدن کے گہرے رسوخ کی علامت ہے۔ رہبر انقلاب نے کرونا بحران کے زیراثر مغربی حکومتوں خصوصا امریکہ کی طرف سے دوسرے ممالک کے خریدے گئے ماسک، دستانے اور طبی سامان کے زبردستی ہتھیا لئے جانے اور مغربی عوام کی طرف سے بنیادی ضرورت کی اشیاء پر دھاوا بولنے اور ناامنی کے احساس کے باعث اسلحے کی دکانوں پر ہجوم لانے کو مغربی دنیا کی طرف سے ظاہر کئے جانے والے جھوٹے اعلی انسانی تمدن کا اصلی چہرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات کے ذریعے مغربی دنیا نے انفرادی مفاد اور مادّہ پرستی پر مبنی اپنے اصلی تمدن سے پردہ اٹھا دیا ہے۔

آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے پہلی و دوسری عالمی جنگ اور ویتنام، افغانستان اور عراق پر امریکی حملوں کو گزشتہ سالوں کے عظیم مظالم قرار دیا اور دنیا بھر میں جاری کرونا وائرس کے بحران کے حوالے سے امت محمدی (ص) کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کے جاری بحران کے زیراثر امتِ مسلمہ کو طاقتور ممالک کی طرف سے فلسطین و یمن سمیت دنیا کی تمام اقوام پر ہونے والے ظلم و ستم سے غافل نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن کی سازشوں اور دشمنی سے بھی غافل نہیں رہنا چاہئے کیونکہ بعض لوگوں کی اس سوچ کے برخلاف کہ اگر ہم دشمنی نہ کریں تو استکباری طاقتیں بھی ہم سے دشمنی نہیں کریں گی، استکباری طاقتوں کی دشمنی جمہوری اسلامی نظام کی بنیاد اور عوام کی دینی قیادت کے ساتھ ہے۔

Read 1269 times