عراقی خودمختار ریاست کردستان کے سابق صدر اور کرد ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ مسعود بارزانی نے بین الاقوامی نیوز چینل ایم بی سی کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں شہید جنرل قاسم سلیمانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے سال 2014ء میں داعش کے ساتھ مقابلے کے لئے بھیجے گئے اسلحے اور عسکری امداد پر ایران کا شکریہ ادا کیا ہے۔ مسعود بارزانی نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ امریکی دہشتگردانہ کارروائی میں شہید کر دیئے جانے والے ایرانی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی نے داعش کے حملے کے ابتدائی ایام میں میرے ساتھ رابطہ قائم کیا تھا۔ کرد رہنما کا کہنا تھا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی نے مجھ سے داعش کے بڑھتے حملوں سے مقابلے کے بارے میں سوال کیا جس پر میں نے جنرل قاسم سلیمانی سے اینٹی ٹینک اسلحے کا تقاضا کیا اور پھر ایران نے اسلحے سے بھرے 2 ہوائی جہاز ہماری مدد کو بھیج دیئے۔
کرد ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ مسعود بارزانی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بھی دہشتگرد گروہ موجود رہے ہیں لیکن داعش انتہائی عجیب دہشتگرد تنظیم تھی کیونکہ دیکھتے ہی دیکھتے 24 گھنٹوں کے دوران ہزاروں کلومیٹر سرحدی علاقے پر اس کا قبضہ ہو چکا تھا اور ہمارے پاس اس سے مقابلے کے لئے کچھ بھی نہیں تھا جبکہ امریکہ نے داعش کے خلاف لڑنے والوں کو اسلحہ کی ترسیل پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔ انہوں نے داعش کے حملے کے زیراثر عراقی فوج کی فوری عقب نشینی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ (حشد الشعبی کے برخلاف) سابقہ عراقی فوج ملکی دفاع اور قوم سے وفاداری کے اصول پر تشکیل نہیں دی گئی تھی لہذا داعش نے وحشتناک طریقے سے اس کا شیرازہ بکھیر دیا۔ واضح رہے کہ داعش نے عراق و شام پر 2014ء میں حملہ کر کے دونوں ممالک کے آدھے سے زیادہ رقبے پر قبضہ کر لیا تھا جس کو سال 2017ء میں جنرل قاسم سلیمانی نے مکمل شکست دے کر دونوں ممالک کو نئی زندگی بخشی تھی۔
جنرل قاسم سلیمانی داعش کیخلاف جنگ میں ہماری مدد کرنیوالے پہلے شخص تھے، مسعود بارزانی
Published in
مقالے اور سیاسی تجزیئے