فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے ساتھ طے پانے والے متحدہ عرب امارات کے امن معاہدے کی شدید مذمت کی ہے۔ فوزی برہوم نے اس حوالے سے عرب نیوز چینل الجریزہ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ دوستانہ تعلقات پر مبنی متحدہ عرب امارات کے اس معاہدے کا اعلان، فلسطینی عوام کے خلاف انجام پانے والے صیہونی جرائم پر اُسے انعام سے نوازے جانے کے مترادف ہے۔ حماس کے ترجمان نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی استواری فلسطینی امنگوں کی کمر میں خنجر گھونپنے کے مساوی ہے جو غاصب صیہونی رژیم کو پہلے سے بڑھ کر فلسطینی عوام کے خلاف ظلم و ستم کرنے پر حوصلہ افزائی کرے گا۔
دوسری طرف فلسطینی مزاحمتی تحریک "الجہاد الاسلامی فی فلسطین" کے دفتر سیکرٹری داؤد شہاب نے بھی اس حوالے سے عرب ای مجلے 'فلسطین الیوم' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ابوظہبی-تل ابیب دوستی معاہدے کو فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی قبضے کو جائز قرار دینے اور کرپٹ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی گرتی حکومت کو بند گلی سے نکالنے کی سازش قرار دیا ہے۔ داؤد شہاب نے اس معاہدے کو غاصب صیہونی رژیم کے سامنے گھٹنے ٹیک دینا اور متحدہ عرب امارات کی شکستِ فاش قرار دیتے ہوئے تاکید کی کہ اسرائیل-امارات دوستی معاہدہ؛ مظلوم فلسطینی قوم کے خلاف صیہونی دہشتگردی میں اضافے کے علاوہ کوئی تبدیلی نہیں لائے گا۔
اس حوالے سے فلسطینی مزاحمتی کمیٹی نے بھی اعلان کیا ہے کہ امارات-اسرائیل امن معاہدہ نہ صرف مظلوم فلسطینی عوام کے لئے کسی قسم کے فائدے کا حامل نہیں بلکہ فلسطینی عوام کے خلاف سازش اور امتِ مسلمہ کی کمر میں زہرآلود خنجر ہے۔ اس سلسلے میں فلسطینی تحریک آزادی (PLO) کے مرکزی رہنما حنان عشراوی نے بھی ٹوئٹر پر جاری ہونے والے اپنے ایک پیغام میں لکھا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم نے خفیہ مذاکرات کے ذریعے متحدہ عرب امارات سے (اپنے تمام جرائم کا) انعام وصول کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج اعلان کیا تھا کہ اسرائیل و متحدہ عرب امارات نے "دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کی استواری" پر اتفاق کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان طے شدہ معاہدے پر امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں دستخط کئے جائیں گے۔
امارات نے فلسطینیوں کیخلاف صیہونی جرائم پر اسرائیل کو انعام سے نوازا ہے، فلسطینی مزاحمتی محاذ Featured
Published in
مقالے اور سیاسی تجزیئے