شہید سلیمانی کا مکتب اور علاقائی و بین الأقوامی تنظیمیں:
زمانہ جاہلیت سے خون ریزی، قتل و غارت، فسادات، عورتوں اور بچوں کا زندہ درگور کرنا، ظالم اور طاقتور کو فوقیت دینا جیسی غیر منظم روایات موجود تھیں۔ بعثت رسول صلى الله عليه وآله وسلم کے بعد یہ غیر منظم اور غیر انسانی روایات، اسلامی روایات میں تبدیل ہوگئیں۔ جس میں عورتوں اور بچوں کے حقوق کی پاسداری، قتل و غارت کی بجائے امن و سلامتی، بے گناہ انسان کے قتل کی قیمت پوری انسانیت کا قتل جیسے منظم الہیٰ قوانین شامل ہوئے۔ اس الہیٰ انقلاب سے ظالم و شیطان صفت قوتیں نابود ہوئیں، اس لیے وہ اسلامی نظام کی دشمن بن گئیں اور اس کے خلاف سازشی میدان میں آج تک برسر پیکار ہیں۔ اس الہیٰ انقلاب کے سلسلے کی ایک کڑی اسلامی انقلاب ایران تک پہنچی۔ اس الہیٰ انقلاب کو روکنے کیلئے کئی ممالک کی فوج اسلامی انقلاب پر حملہ کرنے پہنچی اور ان ممالک کے گروہوں نے اسلامی انقلاب کے گرد گھیرا تنگ کیا، ان کی حمایتی حکومتوں پر حملہ کرکے اس کو تنہا کرنا چاہا۔ مگر اس دوران شہید قاسم سلیمانی ان اسلام دشمن قوتوں کیلئے مایوسی، خوف اور رعب کی علامت بن آئے۔ مکتب شہید قاسم سلیمانی وہی اسلام کا مکتب ہے، جسے رسول خدا (ص) نے اپنی بے پناہ قربانیوں سے پروان چڑھایا اور شاید یہی وجہ ہے کہ صیہونیت اور اسلام دشمن قوتیں اپنے ہر منصوبے میں ناکام نظر آئیں۔ شہید قاسم سلیمانی اسلام اور رسول خدا (ص) کی ذات گرامی سے بے پناہ محبت کرنے والے تھے۔ انہوں نے جو کچھ حاصل کیا، اسلام اور رسول گرامی کی ذات سے حاصل کیا۔
فیلسوف مکتب کی تعریف کرتے ہوئے کہتے ہیں "مکتب ایک ایسی مجموعی تھیوری اور ہم آہنگ، جامع اور منظم منصوبے کا نام ہے، جس کا اصل ہدف انسان کا کمال اور اجتماعی سعادت کا حصول ہے۔" شہید قاسم سلیمانی کا مکتب تمام افراد کے وظائف اور فرائض کے تعین کا منبع اور اجتماعی سعادت کا حصول ہے۔ شہید سلیمانی کے اندر اسلامی و اخلاقی اقدار جلوہ گر تھیں۔ مکتب شہید سلیمانی کی خصوصیات میں تقرب خدا و الہیت، مسلسل استقامت، عوامی ہونا، دشمن شناسی اور شہادت سے عشق شامل ہیں۔ جو کوئی بھی شہید سے مکتب کو قبول کرتا ہے، اسے چاہیئے کہ وہ اس مکتب کی خصوصیات کو بھی قبول کرے۔ شہید سلیمانی کے مکتب اور نظریئے کا تعلق صرف ایران سے نہیں بلکہ ان کا نظریہ عالمی و جہانی ہے۔ جس طرح انہوں نے مظلومیت کی آواز کو دنیا کے گوش و کنار تک پہنچایا ہے اور مظلومیت کی حمایت کی ہے، اس طرح کوئی رہنماء، سربراہ یا عالم آج تک نہیں کرسکا۔ پوری دنیا میں جہاں جہاں حریت، آزادی اور غیرتِ دینی کی تحریکیں ہیں یا جہاں کہیں استعمار کی ریشہ دوانیوں کو قلع قمع کرنے کی آرزو موجود ہے، وہاں وہاں شہید قاسم سلیمانی کے نقشِ پا کو ہم دیکھ سکتے ہیں۔
شہید سلیمانی نے نہ صرف داعش کا قلع قمع کیا بلکہ عراق سے لے کر لبنان، فلسطین، شام اور یمن تک مظلوم و پابرہنہ عوام کی مظلومیت کو مزاحمتی تنظیموں میں تبدیل کر دیا۔ اس کے علاوہ ایران، پاکستان، افغانستان اور نائجیریا جیسے ممالک میں بھی مظلومین کے حامی تنظیموں کی ایک لہر دوڑتی نظر آئی۔ حشد الشعبی، تحریک انصار الله، حزب الله، کتائب حزب الله، سرايا القدس، حماس جیسی عالمی تنظیمیں اسلام دشمن قوتوں کے خلاف سرگرم ہوئیں اور ظالم کے خلاف یک زباں ہو کر قیام کیا۔ تحریک حماس فلسطین کے سربراہ کہتے ہیں "شہید قاسم سلیمانی نے فلسطینیوں کو یہ حوصلہ عطا کیا کہ وہ پتھروں کے بجائے راکٹوں سے اسرائیل کا مقابلہ کریں۔" شہید قاسم سلیمانی فلسطینیوں کے حقیقی ہمدرد تھے، جنھوں نے عملی طور پر فلسطینیوں کے اندر مزاحمتی جذبے میں اضافہ کیا اور انھوں نے گرانقدر فوجی تجربات فلسطینی مجاہدین کو منتقل کئے۔ ظلم و استبداد کی ناک رگڑنا محض اسلحہ، ذہانت، تدبیر اور طاقت کے ذریعے ہی ممکن نہیں ہوتا، اس میں اسلام اور رسول خدا (ص) کے مکتب کا مظہر بننا ضروری ہوتا ہے، جو کہ شہید قاسم سلیمانی کی شخصیت میں نمایاں تھا۔
شہید قاسم سلیمانی کے فکری و نظریاتی پہلو اب تک اکثر و بیشتر کیلئے غیر واضح ہے۔ ہمیں شہید کے ذہن سے گزر کر دل تک جانا ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ شہید کس قدر اسلام کی چاہت رکھنے والے اور مظلومیت کو انصاف دلانے والے تھے۔ شہید نے اپنے دل کی آواز دینی و الہیٰ وصیت نامے میں بیان کر دی۔ شہید قاسم سلیمانی انبیاء الہیٰ اور بالخصوص رسول خدا (ص) کے الہیٰ طریق کو باقی رکھے ہوئے تھے، جس کا مقصد دینی و الہیٰ معاشرے کا قیام تھا، تاکہ امن و سلامتی قائم ہو۔ اسی لئے شہید قاسم سلیمانی اسلام دشمن قوتوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتے ہیں "ہماری زندگی میں وہ صبح نہیں آئی، جب ہم نے امریکی و اسرائیلی اور اسلام دشمن قوتوں کے خلاف قیام کے بارے نہ سوچا ہو، ہم نے اس کے متعلق لحظہ بھر کی غفلت نہیں برتی۔ وہ وقت آنے والا ہے، جب استعمار نابود اور دین اسلام کو غلبہ عطا ہوگا۔" بے شک آج کا دور دین کے غلبے کا ہے، جس میں استعمار اور طاغوتی طاقتیں ہر گزرتے دنوں کے ساتھ واضح اور شفاف طور پر کمزور سے کمزور تر ہو رہی ہیں۔ ہم نے امریکی ائیربیس پر حملے کے بعد مشاہدہ کر لیا کہ امریکی و اسرائیلی طاقتیں نابود ہو کر رہیں گی۔
اسلامی معاشروں میں اتحاد پیدا کرنے میں انکا کردار:
عین اس وقت جب اسلام دشمن قوتیں اپنی ناکامیوں کے بعد ایک نئی اور دیرینہ سازش میں مصروف تھیں، اسی لمحہ میں شہید سلیمانی جیسے شجاع اور بہادر لیڈر نے ان قوتوں کی سازشوں کو جانچ لیا کہ یہ قوتیں اسلامی اتحاد کو توڑنے جا رہی ہیں۔ لہذا شہید قاسم سلیمانی عالمی و علاقائی سطح پر اسلامی اتحاد میں اس قدر مصروف ہوگئے کہ اپنی ذات کو بھی نظر انداز کر دیا، کیونکہ اتحاد اسلامی مسلمانوں کی سب سے اہم ضرورت ہے، اگر مسلمانوں میں اتحاد و اتفاق ہے تو کوئی طاقت، چاہے وہ امریکی ہو یا غیر امریکی، مسلمانوں پر غالب نہیں آسکتی۔ شہید ایک جگہ فرماتے ہیں "اگر ہم عالمی استکبار کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں شیعہ، سنی، کرد، عرب، فارس سب کو متحد کرنا ہوگا، تاکہ یہ توفیق مسلمانوں کو حاصل ہوسکے۔"
شہید سلیمانی اسلامی اتحاد کے سب سے بڑے داعی تھے۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی امت مسلمہ کے اتحاد و اتفاق کی خاطر صرف کر دی اور اسی وجہ سے انہیں شہید کیا گیا، مگر شہادت نصیب ہونے کے بعد دنیا بھر میں اسلامی اتحاد کی ایسی فضا قائم ہوئی، جس کی مثال طول تاریخ میں نہیں ملتی۔ میری نظر میں شہید سلیمانی کو شہید وحدت کہنا زیادہ مناسب اور بہتر رہے گا۔ شہادت کے فوراً بعد مذہبی و سیاسی پارٹیاں اسلام دشمن قوتوں کے خلاف متحد ہوگئیں، چاہے وہ عراق کی تنظیمیں ہوں یا پاکستان کی، چاہے وہ فسلطینی رہنماء ہوں یا یمن کے اعلیٰ سیاسی کارکن، چاہے شام کی سیاسی پارٹیاں ہوں یا لبنان کی مقاومتی تحریکیں، غرضیکہ اتحاد کی فضا کبھی اس قدر قائم نہیں ہوئی، جس طرح شہید سلیمانی کی شہادت کے بعد ہوئی۔
امریکی و صیہونی منصوبوں کی ناکامی میں شہید سلیمانی کا کردار:
اسلام دشمن قوتیں آئے روز دین اسلام کے خلاف وحشیانہ اور شیطانی پروپیگنڈے استعمال کرتی رہی ہیں۔ ہر صاحب عقل جو مکتب اسلام و قرآن کا پیرو ہوتا ہے، وہ ان صیہونی طاقتوں کے شیطانی جال کو پہلی نظر میں پرکھ لیتا ہے۔ ہم ایک نظر صیہونی طاقتوں کے منصوبوں اور نتائج کی طرف دوڑاتے ہیں: فلسطینیوں کو کمزور کرنا اور فلسطین پر غاصب رہنا، جس کا نتیجہ زبردست فلسطینی مقاومت کی صورت نکلا، عراق کو سعودی یا پہلوی بادشاہت طرز کا ملک بنانا، اس کا نتیجہ بھی شہید سلیمانی کے کردار کے باعث عراق کی مضبوطی کی صورت نکلا، لبنانی مقاومت اور حزب الله کو غیر مسلح کرنا اور ان پر اسرائیل کو مسلط کرنا، اس کا نتیجہ بھی یہ نکلا کہ حزب الله روز بروز طاقتور ہوتی گئی اور پھر یہ تنظیم لبنان میں قلب اور دائیں ہاتھ کی حیثیت اختیار کرگئی۔
اس کے علاوہ امریکی و اسرائیلی منصوبوں میں سے انسانیت کا قتل کرنا، جوانوں کی زندگی کو مفلوج کرنا، فحاشی و جنسی لذت کی ترویج کرنا، دینی معنویت و روحانیت کا سر قلم کرنا، موسیقی و نشہ آور اشیاء کے استعمال کو رائج کرنا، اعلیٰ انسانی و اخلاقی اقدار کو ناپید کرنا، مکتب اسلام میں اختلاف، تفرقہ اور نفرت ایجاد کرنا وغیرہ شامل ہیں، جس کیلئے صیہونی طاقتوں نے مختلف تنظیمیں اور گروہ تشکیل دیئے۔ داعش جیسی وحشیانہ تنظیم بھی بنائی گئی، جس نے سرعام انسانیت کے قتل میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ شہید سلیمانی نے ایسی وحشتناک تنظیم کو نہ صرف شکست دی بلکہ کلی طور پر کھوکھلا کر دیا۔ یمن کی مظلوم عوام کے خلاف جنگ مسلط کی گئی تو شہید قاسم سلیمانی مظلومین کی حمایت و ہمدردی کیلئے تیار نظر آئے۔ اسی طرح کشمیر میں مظلوم کشمیریوں پر ظلم روا رکھا گیا تو شہید سلیمانی مظلوم کشمیریوں کی مزاحمت کے حامی رہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کے شہادت پر مقبوضہ کشمیر میں کئی ایک مقامات پر ان کی تصاویر اٹھا کر عوام نے مظاہرے کئے۔
اگر بوسنیا کے ان مسلمانوں کی بات کی جائے، جن پر ظلم و ستم روا رکھا گیا تھا تو تاریخ یہ بتاتی ہے کہ یہی شہید قاسم سلیمانی مسلمانوں کے دفاع کے لئے اور ان کی عزت و ناموس کی رکھوالی کی خاطر سب سے پہلے بوسنیا میں پہنچے اور دشمن قوتوں کے مقابلہ میں مسلمان ملتوں کا دفاع کیا۔ جب استقامتی محاذ پر صیہونی طاقتوں کو اس قدر شکست ہوئی اور انہوں نے اس معجزہ کا مشاہدہ کیا تو حیرت زدہ اور بوکھلاہٹ کا شکار نظر آئے۔ پھر نئے نئے منصوبے تیار کئے گئے، کئی نئے محاذ اور جرائم کھولے گئے، انہوں نے ایک نیا روپ اختیار کیا اور نئی سازش رچائی، جس کا مقصد چند شرپسند عناصر افراد یا گروہوں کے ذریعے مذہبی و عقیدتی اختلافات کو ہوا دے کر مکتب اسلام کے ٹکڑے ٹکڑے کرنا تھا، لیکن شہید سلیمانی نے نہ صرف علاقائی شکست سے دوچار کیا بلکہ عالمی سطح پر بھی شہید نے ان قوتوں کو ناکامی دی اور ان دشمن قوتوں کو پیغام دیا کہ مکتب اسلام کے خلاف جتنی بھی سازش کر لو، ہم ہر محاذ پر تیار رہیں گے۔ اس کے علاوہ صیہونیت نے جتنی سازشیں کیں، شہید سلیمانی ان کے راستے کی رکاوٹ بنے۔
اگر شہید قاسم سلیمانی امریکی و صیہونی طاقتوں کی استکباری سازشوں کیلئے دردناک ترین شخص نہ ہوتے تو امریکہ ان کی براہ راست و کھلم کھلا ٹارگٹ کلنگ کا فیصلہ کبھی نہ کرتا۔ امریکہ جو کہ اپنی دہشت گردانہ عزائم کی ایک سو سالہ تاریخ سے طویل تاریخ رکھتا ہے، ہمیشہ مظلوموں کو دہشت گرد قرار دینا ہی امریکہ کا شیوا رہا ہے۔ امریکہ یہ بات اچھی طرح جانتا ہے کہ دنیا میں امریکی منصوبوں کی ناکامی کے پیچھے اگر کسی کا ہاتھ تھا تو وہ یہی مجاہد اسلام قاسم سلیمانی تھے۔ اسی وجہ سے رہبر معظم سید علی خامنہ ای شہید سلیمانی کے متعلق فرماتے ہیں: "شہید قاسم سلیمانی نے اُن تمام منصوبوں کے سامنے کہ جس کا اہتمام پیسوں، امریکی وسیع پروپیگنڈہ مشینری، امریکی طاقتور سیاسی پالیسیوں اور امریکی زور زبردستی کے ذریعے کیا ہوا تھا، ڈٹ کر دکھا دیا اور مغربی ایشیا کے اس خطے میں (ان تمام منصوبوں کو) ناکام بنا کر دکھا دیا۔"
علاقائی اور عالمی نظم و نسق کے قیام میں شہید سلیمانی کا کردار
Published in
مقالے اور سیاسی تجزیئے