ایران کی جانب سے 60 فیصد یورینیم افزودگی کا آغاز

Rate this item
(0 votes)
ایران کی جانب سے 60 فیصد یورینیم افزودگی کا آغاز

اسلامی جمہوریہ ایران نے حال ہی میں اپنی جوہری تنصیبات میں یورینیم کی افزودگی 60 فیصد کی حد تک بڑھا دینے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب گذشتہ ہفتے نطنز میں واقع ایران کی جوہری تنصیبات میں مبینہ تخریب کاری کا واقعہ رونما ہوا۔ ایران کا دعوی ہے کہ اس تخریب کاری میں اسرائیل ملوث ہے جبکہ اسرائیل ایسا اقدام ہر گز امریکہ کی رضامندی حاصل کئے بغیر انجام نہیں دے سکتا۔ یہ تخریب کاری ایسے وقت انجام پائی ہے جب امریکی وزیر دفاع اسرائیل کے دورے پر تھا اور اسرائیل کے انٹیلی جنس ادارے کا سربراہ امریکہ کے دورے میں مصروف تھا۔ اس تخریب کاری کا ایک مقصد امریکہ کی جانب سے ایران پر دباو ڈال کر جنیوا میں انجام پانے والے جوہری مذاکرات میں ایران سے اپنی شرائط منوانا ہو سکتا ہے۔
 
اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ علی اکبر صالحی نے اس بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا: "نطنز میں انجام پانے والا اقدام ظاہر کرتا ہے کہ ایران کی صنعتی اور سیاسی ترقی کے مخالفین کو شکست ہوئی ہے اور وہ جوہری صنعت کے شعبے میں ہماری ترقی اور ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کیلئے مذاکرات کی کامیابی روکنے میں ناکام رہے ہیں۔" ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے مزید کہا: "اسلامی جمہوریہ ایران اس پست اقدام کی پرزور مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی برادری اور ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی سے اس جوہری دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ اسی طرح ہم اس دہشت گردی میں ملوث قوتوں کے خلاف مناسب کاروائی کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔"
 
سیاسی ماہرین کے مطابق نطنز میں تخریب کاری میں ملوث قوتوں خاص طور پر اسرائیل کا مقصد جنیوا میں جاری جوہری مذاکرات کو سبوتاژ کرنا اور ایران کے پاس موجود جدید سینٹری فیوجز کو نقصان پہنچا کر اسے مزید یورینیم افزودگی سے محروم کرنا تھا۔ لیکن وہ اپنے دونوں مقاصد میں ناکام رہے ہیں۔ اسی طرح اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اس اقدام کے ذریعے اندرونی سطح پر اپنی پوزیشن بہتر بنانے کا خواہاں تھا۔ اس مقصد میں بھی اسے شکست حاصل ہوئی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے اراکین پارلیمنٹ نے بھی اس دہشت گردانہ اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ سیاسی ہتھکنڈوں کے ذریعے ایران کا جوہری پروگرام روکنے میں ناکام ہونے کے بعد ان اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے۔ نطنز میں تخریب کاری کا نتیجہ نہ صرف اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمن ممالک کے حق میں ظاہر نہیں ہوا بلکہ الٹا ان کے نقصان میں ظاہر ہوا ہے۔
 
ایران نے اس کھلی دہشت گردی کے جواب میں اپنی یورینیم کی افزودگی 60 فیصد کی سطح تک بڑھا دینے کا اعلان کیا ہے۔ تازہ ترین رپورٹس کے مطابق ایران نے اس پر عمل کرنا بھی شروع کر دیا ہے اور جدید نسل کے سینٹری فیوجز کو بروئے کار لا چکا ہے۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اس ضمن میں ایران نے آئی اے ای اے کے سربراہ کو بھی ایک خط کے ذریعے مطلع کر دیا ہے۔ کچھ ہفتے پہلے ہی اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنی تقریر میں واضح کیا تھا کہ ایران اپنے ملک کو درپیش ضروریات کے پیش نظر یورینیم افزودگی کو 60 فیصد کی سطح تک بھی بڑھا سکتا ہے۔
 
ایران کی جانب سے یورینیم افزودگی کی سطح 60 فیصد تک بڑھا دیے جانے کا اعلان درحقیقت اس تخریب کاری کا ردعمل ہے جس کا مقصد ایران کی جوہری سرگرمیوں میں بنیادی خلل ایجاد کرنا تھا۔ دوسری طرف یورپی ممالک، جو گذشتہ تین برس سے ایران کے خلاف اچھے پولیس مین کے طور پر عمل کر رہے ہیں، نے نہ صرف اس تخریب کاری کی مذمت نہیں کی بلکہ محض ایک بیانیے پر اکتفا کیا ہے۔ ان کا یہ بیانیہ اسرائیل کی مذمت کی بجائے اسے شاباش دینے کے مترادف دکھائی دیتا ہے۔ اسرائیلی حکام نے دعوی کیا ہے کہ اس تخریب کاری کے باعث نطنز میں جوہری تنصیبات کی سرگرمیاں 9 ماہ کیلئے روک دی گئی ہیں۔ لیکن ایران کی جانب سے چند دن بعد ہی انہی جوہری تنصیبات میں 60 فیصد یورینیم افزودگی کے آغاز نے اس جھوٹے دعوے کی قلعی کھول دی ہے۔
 
اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے فوری طور پر یورینیم افزودگی کی سطح 60 فیصد تک بڑھا دیے جانے کا عمل امریکہ اور اسرائیل کیلئے ایک خاص پیغام کا حامل ہے۔ انہیں یہ پیغام دیا گیا ہے کہ امریکہ کی بدمعاشی اور ظالمانہ اقدامات کے مقابلے میں خاموشی اختیار کرنے کا وقت گزر چکا ہے اور اب امریکہ یا اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ اسی طرح ایران کا یہ عمل دنیا کی دیگر اقوام کو بھی یہ اہم پیغام دے رہا ہے کہ وہ بھی امریکہ اور اسرائیل کی بدمعاشی کے خلاف اٹھ کھڑی ہوں۔ ایران نے نطنز میں تخریب کاری کا شکار ہونے والی آئی آر 1 سینٹری فیوجز کی جگہ ایسی نئی نسل کے سینٹری فیوجز نصب کئے ہیں جو آئی آر 1 کی نسبت پانچ گنا زیادہ تیزی سے افزودگی انجام دیتے ہیں۔

تحریر: علی احمدی

Read 508 times