خطے میں ایران کی فضائی برتری اور امریکہ کی پریشانی

Rate this item
(0 votes)
خطے میں ایران کی فضائی برتری اور امریکہ کی پریشانی
حال ہی میں مغربی ایشیا میں امریکی کمانڈ سینٹکام کے سربراہ جنرل کینٹ میک کینزی نے اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ خطے میں ایران کو فضائی برتری حاصل ہو چکی ہے۔ وہ امریکہ کے ایوان نمائندگان میں مسلح افواج کی فلاح و بہبود کمیٹی کی میٹنگ میں خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے اپنے جدید فوجی اور کھوج لگانے والے ڈرون طیاروں کی مدد سے خطے میں امریکہ کی فضائی برتری کا خاتمہ کر دیا ہے۔ یوں کوریا کی جنگ کے بعد پہلی بار امریکہ اپنی فضائی برتری سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے۔ انہوں نے امریکہ کی فضائی برتری سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا: "ایران بڑے پیمانے پر کھوج لگانے اور فوجی کاروائیاں انجام دینے کیلئے چھوٹے اور درمیانے ڈرون طیاروں کا استعمال کر رہا ہے۔"
 
جنرل میک کینزی نے مزید کہا: "ہم 1950ء کے عشرے کے آغاز میں کوریا جنگ کے بعد پہلی بار مکمل فضائی برتری کے بغیر ملٹری آپریشن انجام دے رہے ہیں۔ جب تک ہم ایران کے ڈرون طیاروں کی شناخت کر کے تباہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والا نیٹ ورک تیار نہیں کر لیتے، اس وقت تک ہمیں مکمل طور پر فضائی برتری حاصل نہیں ہو پائے گی۔" امریکہ کے اس اعلی سطحی جنرل کی جانب سے ایران کی فضائی طاقت کو تسلیم کئے جانے سے اس پراپیگنڈے کی حقیقت واضح ہو جاتی ہے جو مغربی میڈیا نے ایران کی فوجی طاقت کے بارے میں شروع کر رکھا ہے۔ مغربی میڈیا اس بات پر زور دیتا آیا ہے کہ سابقہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباو کی پالیسی کے نتیجے میں ایران کی فوجی طاقت کمزور ہو چکی ہے۔
 
حقیقت یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے فوجی شعبے میں اپنی اندرونی اور مقامی صلاحیتوں اور توانائیوں پر بھروسہ کرتے ہوئے ڈرون طیاروں کی بڑی کھیپ تیار کر لی ہے جس کے نتیجے میں اب مغربی ایشیا خطے میں ایران امریکہ کی فضائی برتری کے مقابلے میں سب سے بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا ہے۔ ایران کے ڈرون طیارے خطے میں امریکہ کی فوجی نقل و حرکت پر نظر رکھنے میں بہت زیادہ حد تک کامیاب ہوئے ہیں اور ضروری مواقع پر فوجی کاروائیاں بھی انجام دے چکے ہیں۔ یہی چیز امریکہ کے شدید تعجب اور پریشانی کا باعث بنی ہے۔ جو بائیڈن کی سربراہی میں امریکی حکومت نے مارچ 2021ء میں قومی سکیورٹی اسٹریٹجی سے متعلق ایک اہم دستاویز جاری کی تھی۔
 
"قومی سکیورٹی اسٹریٹجی کی عبوری گائیڈ" نامی اس اہم دستاویز میں خطے کے اہم کھلاڑی کے طور پر ایران کے کردار پر زور دیا گیا تھا اور ایران کو ایسی صلاحیتیں اور ٹیکنالوجیز حاصل کرنے سے روکنے پر تاکید کی گئی تھی جو "کھیل تبدیل کرنے" کی صلاحیت رکھتی ہوں۔ امریکہ کے مدنظر صلاحیتوں اور ٹیکنالوجیز میں خاص طور پر ڈرون ٹیکنالوجی، میزائل ٹیکنالوجی اور جوہری ٹیکنالوجی شامل ہیں۔ ایک ملک کی فوجی اور صنعتی طاقت میں ان ٹیکنالوجیز کے اہم کردار کی بدولت امریکہ نے ان پر اپنی توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔ گذشتہ چند سالوں میں ایران نے مختلف قسم کے نئے ڈرون طیارے تیار کرنے کے شعبے میں خاطر خواہ ترقی کی ہے۔ امریکہ کے فوجی ماہر مائیکل نائٹس کے بقول ایرانی ڈرون طیاروں کا زیادہ تر استعمال خطے میں اس کے حامی گروہ کر رہے ہیں۔
 
لبنان میں حزب اللہ لبنان اور یمن میں انصاراللہ یمن سمیت ایران سے وابستہ اسلامی گروہ اور تنظیمیں ایران کے جدید ڈرون طیاروں کا استعمال کر رہے ہیں۔ فوجی اور دفاعی شعبوں خاص طور پر ڈرون ٹیکنالوجی میں اسلامی جمہوریہ ایران کی روز افزوں ترقی ایسی حقیقت ہے جس کا اعتراف دوست اور دشمن دونوں کرتے نظر آتے ہیں۔ آج ایران کا شمار دنیا کے ان محدود ممالک میں ہوتا ہے جو مختلف قسم کے ڈرون طیاروں کی ڈیزائننگ، تیاری اور ماڈرنائز کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ دوسری طرف بری، بحری اور فضائی فوجی آپریشنز میں ڈرون طیاروں کی روز بروز بڑھتی اہمیت کسی پر پوشیدہ نہیں ہے۔ مزید برآں، سویلین شعبوں میں بھی ڈرون طیاروں کا استعال تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے۔ ڈرون طیاروں کی ٹیکنالوجی میں ایران کی ترقی کا اندازہ جدید ترین امریکی ڈرون طیاروں کو ہیک کر کے نیچے اتار لینے سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔
 
اس وقت ایران چھوٹے سے لے کر بہت بڑے ڈرون طیارے اور مختلف قسم کے جیٹ انجن سے چلنے والے پرندے ڈیزائن کرنے اور تیار کرنے کی بھرپور صلاحیت کا مالک بن چکا ہے۔ یہ ڈرون طیارے اور پرندے شناخت اور معلومات جمع کرنے، فوجی کاروائی کرنے، خودکش حملہ کرنے، گشت انجام دینے اور دیگر بہت زیادہ سرگرمیاں انجام دینے کی طاقت رکھتے ہیں۔ دوسری طرف اکتوبر 2020ء میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2231 کی روشنی میں ایران پر اسلحہ فروخت کرنے کی پابندی بھی ختم ہو چکی ہے جس کے نتیجے میں اب وہ اپنی ایسی مصنوعات دیگر ممالک کو بھی فروخت کر سکتا ہے۔ اس مسئلے نے بھی واشنگٹن کو شدید پریشان کر رکھا ہے۔ سینٹکام کے مرکزی کمانڈر کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ ایران کی ڈرون طاقت سے شدید خوفزدہ ہے۔
تحریر: ڈاکٹر سید رضا میر طاہر
 
 
 
Read 487 times