فلسطین میں جنگ جاری ہے

Rate this item
(0 votes)
فلسطین میں جنگ جاری ہے

کل مجھ سے میرے دوست نے سوال کیا کہ بھائی اسرائیل اور فلسطین کی جنگ کب شروع ہوگی۔ شاید اس کا خیال یہ تھا کہ جس طرح عام حالات میں ہم سنتے ہیں کہ فلاں ملک نے فلاں ملک کے خلاف اعلان جنگ کیا ہے، شاید اب بھی اسی قسم کا کوئی اعلان ہوگا اور فوجوں کو ایک دوسرے کے خلاف علاقوں میں اتارا جائے گا۔ دراصل حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ بہت پہلے سے جاری ہے اور اب تو بڑے زور سے جاری ہے، کیونکہ کوئی بھی ملک کسی دوسرے ملک پر بغیر جنگی حالات کے ہزاروں کے قریب راکٹ فائر نہیں کرتا اور دوسری طرف کوئی بھی ملک چند منٹوں میں سینکڑوں میزائل فائر نہیں کرتا۔

 اس کا دوسرا سوال یہ تھا کہ فلسطین مسلمانوں کی سرزمین ہے تو مسلمانوں نے فلسطین کا ساتھ کیوں نہیں دیا اور اسرائیل کے ساتھ جنگ کیوں نہیں کی، جس کا شاید میرے پاس کوئی جواب نہیں تھا، فقط یہ کہنے کے کہ بھائی حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی حکومت کا نظریہ تب تک حقیقی نہیں ہوتا، جب تک اسے اس ملک کی عوام قبول نہ کرے۔ عموماً دیکھنے میں آیا ہے کہ عام طور پر حکومت کا نظریہ اور ہوتا ہے اور عوام کا نظریہ اور ہوتا ہے۔ جو نظریہ حکومت کا ہوتا ہے، وہ نظریہ وقتی اور عارضی ہوتا ہے اور جو نظریہ عوامی ہوتا ہے، وہ نظریہ حقیقی اور اصلی ہوتا ہے۔ اس لیے میرا یقین ہے کہ روئے زمین پر جہاں بھی مسلمان بستے ہیں، چاہے وہ امیر ہیں یا غریب، ان کا دل دوسرے مسلمانوں کے ساتھ حرکت کرتا ہے۔

ان کا دل ہر مظلوم کے ساتھ دھڑکتا ہے اور ان کا دل کشمیر اور فلسطین کے ساتھ دھڑکتا ہے، جبکہ دنیا میں جہاں بھی صاحبان اقتدار یا اقتدار میں حصہ دار ہیں، ان کا دل فقط اور فقط اپنی کرسی کے ساتھ ہی حرکت کرتا ہے۔ جب ان کا اقتدار خطرے میں ہو تو یہ وہ بھی کرتے ہیں، جو کرنے کے قابل بھی نہیں ہوتا۔ ان کے پاس اقتدار ہو تو یہ فرعون بن جاتے ہیں اور وہ یہ بھی نہیں کرسکتے کہ مظلوم کی حمایت میں آواز بلند کرسکیں۔ آواز بلند کرتے بھی ہیں تو بالکل کھوکھلی۔ ان کی آواز سے نہ تو کسی دوست کو کوئی فرق پڑتا ہے اور نہ دشمن ناراض ہوتا ہے، بلکہ یہ مصحلت آمیز حمایت ہوتی ہے، جبکہ یہ حمایت نہیں ہوتی۔

قدس کے شہیدوں کے نام
بلاشبہ جب قدس کی تاریخ رقم کی جائے گی تو ان برگوں کا تذکرہ ضرور کیا جائے گا، جنہوں نے گلوں کو خاروں سے نجات دی ہے اور دے رہے ہیں۔ ان میں سے بہت سے اپنی حیات گلشن کی آبیاری اور راہ نجات میں راہ حیات صرف کرچکے ہے اور بہت سے کر رہے ہیں۔ ان شاء اللہ یہ مظلوم لوگ بہت جلد اپنا مقصد حاصل کر لیں گے۔ ان شاء اللہ بہت جلد اس افق پر ایک ایسا چاند اور خورشید نمودار ہوگا، جس میں فلسطین  آزاد ہوگا اور ظالمین کا کہیں بھی وجود نہ ہوگا اور ہر طرف سے مستضعفین جہاں وارث جہاں ہوں گے، کیونکہ یہ وعدہ خدا ہے، جو ایک دن لازمی وفا ہوگا اور وہ لوگ جو زمین میں کمزور کر دیئے گئے ہیں اور ان پر ظلم کیا گیا ہے، ایک دن ہنسی خوشی اپنے چمن کو شادمان ہو کر لوٹیں گے اور ان ویرانوں کو پھر سے آباد کریں گے، جو ان سے چھین لیے گئے ہیں۔ یقیناً یہ دن ظالمین، مجرمین اور مفسدین کے لیے سخت ترین دن ہوگا۔ یقیناً یہ فیصلے کا دن ہوگا اور یقیناً فیصلے کا دن بہت قریب ہوگا۔

تحریر: مہر عدنان حیدر

Read 500 times