ایران میں انتقال اقتدار کا خوبصورت منظر

Rate this item
(0 votes)
ایران میں انتقال اقتدار کا خوبصورت منظر

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے الیکشن میں کامیابی  کے بعد سید ابراہیم رئیسی کی توثیق کر دی ہے اور انہیں ملک کے تیرہواں صدر کے طور پر  منصوب کر دیا ہے۔ انتہائی پرسکون اور روجانی ماحول میں اس تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب کو دیکھ کر اسلام اور جمہوریت کے حسین امتزاج کا جلوہ دیکھنے کو ملا۔ ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد جس نئے سیاسی اور حکومتی ڈھانچے کو متعارف کرایا گیا، اس کی چند جھلکیاں اس تقریب میں نظر آئیں۔ سبکدوش ہونے والے اور نومنتحب ہونے والے صدر کا ایک تقریب میں انتہائی ملنساری اور مجبت سے موجود ہونا ان جمہوری نظاموں اور جمہوری لیڈروں کے لئے ایک تعمیری پیغام تھا، جو اپنے آپ کو جمہوریت کا چیمپئن کہتے ہوئے نہیں تھکتے، لیکن انتخابی معرکے کے بعد ایک دوسرے کو دیکھنے کے بھی روادار نہیں ہوتے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے نومنتخب صدر سید ابراہیم رئیسی کی تقریب تقرری و توثیق منگل 3 اگست کو حسینیہ امام خمینی میں رہبر انقلاب اسلامی کی موجودگی میں سادہ لیکن انتہائي پروقار انداز میں منعقد ہوئی، جس میں سبکدوش ہونے والے صدر حسن روحانی اور ان کی کابینہ کے وزراء، عسکری قیادت اور دیگر سیاسی شخصیات کے ساتھ ساتھ علماء ‏اور عمائدین نے شرکت کی۔ اس خوبصورت تقریب کے دوران رہبر انقلاب اسلامی نے ایرانی آئین کے مطابق حکمنامہ دیتے ہوئے نئے صدر کو باقاعدہ عہدہ صدارت کے لئے مقرر اور ان کی صدارت کی توثیق کی۔ نئے صدر کی  تقرری سے متعلق اپنے حکمنامہ میں رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خداوند عالم کے فضل و کرم سے ایرانی عوام ایک اور سخت و دشوار امتحان میں جو انتہائی پیچیدہ ماحول میں انتخابات کی شکل میں انجام پایا، سرفراز اور سرخرو ہوئے اور انہوں نے اپنے عزم و ارادے کی بدولت ایک بار پھر اپنی مرضی کا صدر منتخب کیا اور دنیا پر ثابت کیا کہ ایرانی عوام اپنی تقدیر اور مستقبل کا فیصلہ خود کرتے اور اس کا ہنر بھی خوب جانتے ہيں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اسی طرح اس تقریب میں اپنے خطاب میں یہ بھی فرمایا کہ حالیہ صدارتی انتخابات میں عوام کی شرکت بھی بہت ہی بصیرت آمیز اور اہم پیغامات کی حامل رہی ہے اور عوام نے اپنی بصیرت آمیز شرکت کے ذریعے دینی جمہوریت کا پرچم پھر لہرایا۔ آپ نے فرمایا کہ ہم یہاں پر عوام کا شکریہ ادا کرتے ہيں، جنھوں نے صدارتی انتخابات میں تمام تر مشکلات کے باوجود حصہ لیا اور حکومت کا بھی شکریہ ادا کرتے ہيں، جس نے صدارتی انتخابات کو شفاف ماحول میں بہترین طریقے سے منعقد کرایا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ سارا عمل ایران میں حکمفرما اسلامی اور دینی جمہوریت کے حسن کا مظہر  ہے، جہاں دنیا کے بعض دیگر ملکوں کے برخلاف انتقال اقتدار کا عمل انتہائی خوش اسلوبی اور دوستانہ ماحول میں انجام پاتا ہے اور پچھلی حکومت آنے والی حکومت کے ساتھ ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کراتی ہے۔

آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے ایران کے صدارتی انتخابات کے خلاف بڑے پیمانے پر کی گئی سازشوں کا ذکر کیا اور فرمایا کہ انتخابات کے بائیکاٹ کی تحریک چلائی گئی، لیکن ایران کے غیور عوام نے انتخابات میں اپنی بھرپور شرکت سے اس قسم کی سازشوں کو ناکام بنایا اور انتخابات میں ووٹنگ کی شرح بھی اچھی رہی۔ آپ نے فرمایا کہ انتقال اقتدار کے بعد نئی حکومت بنے گی اور نئے عزم و ارادے اور نئے چہروں اور جذبے کے ساتھ نئے لوگ عوام کی خدمت کے لئے آئیں گے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے حکم نامے میں تمام شعبوں میں برق رفتار ترقی کے لیے ملکی آمادگی کا ذکر کرتے ہوئے، پیداوار میں اضافے کے درمیان حائل رکاوٹوں کو دور کرنے، قومی کرنسی کو مضبوط بنانے، پسماندہ اور متوسط طبقے کو سہارا دینے اور ملک کو شایان شان مقام پر پہنچانے کے لیے تیزی سے آگے بڑھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کے جاری کردہ حکم تقرری میں آیا ہے کہ جحت الاسلام جناب سید ابراہیم رئیسی کی توثیق اور انہیں اسلامی جمہوریہ ایران کا صدر منصوب کرتا ہوں، خدا سے ان کی اور ان کے ساتھیوں کی کامیابی کا طلب گار ہوں۔ آپ نے یاد دہانی کرائی ہے کہ عوامی مینڈیٹ اور میری تائید اس وقت تک معتبر رہے گی، جب تک وہ (منتخب صدر) اسلام اور انقلاب کے سیدھے راستے پر گامزن رہیں گے اور خدا کے فضل سے ایسا ہی ہوگا۔

اس تقریب میں نئے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے بھی اپنے خطاب میں گذشتہ چالیس برسوں کے دوران مختلف حکومتوں کے ذریعے انجام پانے والے اقدامات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں اسلامی نظام کے سبھی خدمتگزاروں اور ان کے اقدامات کا احترام کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام نے اٹھارہ جون کے صدارتی انتخابات میں اپنی شرکت کے ذریعے جو کورونا جیسے سخت حالات میں انجام پائے، دینی جمہوریت کا شاندارہ جلوہ پیش کیا اور دشمنوں کو جنھوں نے انتخابات کے خلاف پروپیگنڈے میں سب کچھ داؤ پر لگا دیا تھا، بری طرح مایوس کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں ایران کی پوری قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور جس مقصد و مطالبے کے پیش نظر انہوں نے مجھے صدر منتخب کیا ہے، اس کو پورا کرنے کی بھرپور کوشش کروں گا۔

تیرہویں صدر کی حیثیت سے اپنی تقرری اور توثیق کے بعد خطاب کرتے ہوئے نئے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ اس سرزمین پر اسلامی جمہوریت کا تابناک سورج آج سے چالیس سال قبل عظیم المرتبت رہبر حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی ولولہ انگیز قیادت میں اور اس فرض شناس اور عظیم قوم کے عزم و ہمت کے نتیجے میں طوع ہوا تھا۔ ایران کے نئے صدر نے کہا کہ پچھلے چالیس برس کے دوران ایرانی حکام اور عہدیداروں نے اسلامی جمہوریت کی پائیداری کے لیے بے پناہ کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ چالیس برس کے دوران جب بھی امام خمینی (رہ) اور رہبر انقلاب اسلامی کی ہدایات اور نظام ولایت کے اصول و اقدار پر توجہ دی گئی، ملک نے ترقی، طاقت اور پیشرفت حاصل کی ہے۔ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایران نے دنیا کے سامنے حکمرانی کا جو نیا ماڈل پیش کیا ہے، اس میں دنیا کے ساتھ دین، علم کے ساتھ اخلاق، انصاف کے ساتھ ترقی اور رفاہ و آسائش کے ساتھ عزت و سربلندی شامل ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ نئے صدر سید ابراہیم رئیسی کی تقریب حلف برداری جمعرات کو پارلیمنٹ ہال میں منعقد ہوگی، جس میں دنیا کے تہتر ملکوں کے سربراہاں اور اعلیٰ حکام نیز حکومتی مندوبین اور عالمی اداروں کے نمائندے شرکت کریں گے۔

تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

Read 657 times