چینی وزارت خارجہ کی سرکاری ویب سائٹ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی دعوت پر افغانستان کے 6 ہمسایہ ممالک کے وزراء خارجہ کا ورچوئل اجلاس منعقد ہوا ، جس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گياہے مشترکہ اعلامیہ میں افغان سرزمین کو دہشت گرد گروہوں کی پناہ گاہ نہ بننے پر تاکید کی گئي ہے۔ اس اجلاس میں چين، ایران، پاکستان، ازبکستان، تاجیکستان اور ترکمنستان کے وزراء خارجہ نے شرکت کی۔
مشترکہ اعلامیہ میں تاکید کی گئی ہے کہ افغانستان کے موجودہ شرائط سے ثابت ہوتا ہے کہ افغانستان کے مسئلہ کو کوئي عسکری حل نہیں ہےبلکہ مسائل اور مشکلات کو حل کرنے کا بہترین طریقہ مذاکرات میں ہی پوشیدہ ہے۔
افغانستان کے 6 ہمسایہ ممالک کے وزراء خارجہ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں موجودہ تمام قبائل اور مذاہب نیز خواتین کے حقوق کی پاسداری اہمیت کی حامل ہے۔
افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزراء خارجہ نے مشترکہ بیان میں افغان سرزمین کو دہشت گردگروہوں جیسے القاعدہ، داعش، حزب اسلامی ترکستان، تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی )، بلوچستان آرمی ( بی ایل اے ) اور جنداللہ وغیرہ کو استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے پر بھی تاکید کی ہے۔
افغانستان کے 6 ہمسایہ ممالک نے افغانستان کے لئے اپنی بندرگاہیں کھلی رکھنے اور اس کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی معاملات جاری کررکھنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ ہمسایہ ممالک کے وزراء خارجہ نے اپنے بیان میں افغانستان میں جامع اور وسیع البنیاد حکومت کی تشکیل پر بھی زوردیا ہے۔ مشترکہ اعلامیہ میں افغانستان کو اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق عمل کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے ۔