امریکی اثرورسوخ پر حزب اللہ لبنان کی کاری ضرب

Rate this item
(0 votes)
امریکی اثرورسوخ پر حزب اللہ لبنان کی کاری ضرب

اسلامی جمہوریہ ایران کا پہلا آئل ٹینکر ڈیزل لے کر شام کی بندرگاہ بانیاس پر لنگرانداز ہو گیا ہے۔ یہ آئیل ٹینکر حزب اللہ لبنان کی جانب سے  ایران سے خریدے گئے ان ٹینکرز میں سے ایک ہے جو ملک کو درپیش ایندھن کے بحران کے پیش نظر خریدے گئے ہیں۔ شام سے یہ ایندھن ٹینکرز کے ذریعے لبنان منتقل کیا جائے گا۔ ایندھن کی ایران سے لبنان کامیاب منتقلی امریکہ، اسرائیل اور لبنان کے اندر ان کی اتحادی قوتوں کیلئے ایک بڑی شکست قرار دی جا رہی ہے۔ اسی طرح یہ اقدام امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کی جانب سے ایران، شام اور لبنان کے خلاف جاری ظالمانہ اقتصادی محاصرہ ٹوٹ جانے کا بھی باعث بنا ہے۔ اس وقت لبنان میں امریکہ کی طاقت اور اثرورسوخ کم ترین سطح تک زوال کا شکار ہو چکا ہے۔
 
لبنان میں امریکہ کی متکبر سفیر دوروتی شیا نے بھی اپنی شکست تسلیم کر لی ہے اور میڈیا سے غائب ہو چکی ہے۔ دوروتی شیا اب تک لبنان کو اپنی رعایا تصور کرتی آئی ہیں اور سیاسی جوڑ توڑ کے دوران اپنے من پسند سیاست دانوں اور گروہوں کو عزت دیتی آئی ہیں جبکہ سیاسی مخالفین کی توہین میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی۔ حال ہی میں حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اپنی تقریر کے دوران اعلان کیا کہ ایران سے ایندھن لے کر آنے والا پہلا آئل ٹینکر شام پہنچ چکا ہے اور جمعرات 16 ستمبر تک یہ ایندھن لبنان پہنچ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی یہ ایندھن لبنان پہنچے گا اسپتالوں، اولڈ ایج ہاسٹلز اور دیگر ایسے مراکز جنہیں ایندھن کی اشد ضرورت ہے، کو بغیر کسی معاوضے کے مفت فراہم کیا جائے گا۔
 
ایک عقلمند، طاقتور اور بہادر لیڈر ایسا لیڈر ہوتا ہے جو درست اور منطقی سوچ کی بنیاد پر صحیح فیصلے انجام دینے اور ان پر عملدرآمد کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ ایسے ہی لیڈر ہیں اور انہوں نے ایسا ہی کام کر دکھایا ہے۔ میں بارہا اس بات پر زور دے چکا ہوں اور ایک بار پھر تاکید کرنا چاہتا ہوں کہ سید حسن نصراللہ جو کہتے ہیں اس پر عمل کر کے دکھاتے ہیں۔ اسی طرح وہ لبنانی قوم کی فلاح و بہبود کو دیگر تمام امور پر ترجیح دیتے ہیں۔ لبنانی عوام بھوکے ہیں، روٹیاں پکنا بند ہو گئی ہیں، اکثر اسپتال ایندھن نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑے ہیں، میڈیکل سنٹرز پر یہ بورڈ دکھائی دیتا ہے کہ "پابندیوں کے باعث دوائیاں ختم ہو گئی ہیں"۔
 
ایسے حالات میں لبنانی عوام کی نجات کیلئے کم ترین مدت میں موثر اقدام انجام دینے والی شخصیت سید حسن نصراللہ اور حزب اللہ لبنان ہے۔ ان کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتیں اور رہنما کیا کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنا منہ موڑ لیا ہے اور عوام کو شدید مشکلات میں دیکھ کر لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ وہ اپنے مغربی آقاوں کے حکم پر ملک میں خانہ جنگی کی سازشیں تیار کر رہے ہیں اور اس کے آغاز کا انتظار کر رہے ہیں۔ حزب اللہ لبنان کا یہ اقدام تین محاذوں پر امریکہ اور امریکی حکام، امریکی سفیر اور امریکی پابندیوں کے خلاف عظیم کامیابی ہے۔ پہلا محاذ ایران ہے جہاں سے ایندھن کے آئل ٹینکرز نے اپنے سفر کا آغاز کیا۔ دوسرا محاذ شام ہے جہاں یہ آئل ٹینکرز لنگرانداز ہوئے اور تیسرا محاذ لبنان ہے جہاں یہ ایندھن منتقل کیا گیا ہے۔
 
سید حسن نصراللہ نے ایران سے ایندھن کی خریداری کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ اسرائیل سمیت تمام دشمن طاقتوں کو خبردار بھی کیا تھا کہ ہماری نظر میں یہ آئل ٹینکرز لبنانی سرزمین کا حصہ ہیں لہذا انہیں درپیش ہر قسم کا خطرہ لبنان کی قومی سلامتی کیلئے خطرہ تصور کیا جائے گا اور اس کا بھرپور انداز میں مقابلہ کیا جائے گا۔ یوں ان آئل ٹینکرز میں ایرانی ایندھن بھرا گیا اور ان کی حفاظت کی ذمہ داری اسلامی مزاحمت کے میزائلوں اور ڈرون طیاروں نے سنبھالی۔ ان آئل ٹینکرز نے ایران کے خلاف امریکہ کی ظالمانہ پابندیوں کو ناکارہ بنانے کے ساتھ ساتھ شام کے خلاف امریکہ کے ظالمانہ قانون قیصر کو بھی بے اثر کر دیا اور لبنانی قوم کے خلاف امریکہ کے ظالمانہ اقدامات کو بھی بے اثر کر دیا ہے۔
 
حزب اللہ لبنان کا یہ اقدام خطے میں امریکی اثرورسوخ کے زوال کا باعث بننے والے دیگر اقدامات پر مبنی سلسلے کی پہلی کڑی ہے۔ جس لمحے لبنان کے وزیراعظم نجیب میقاتی نے ایران سے خریدے گئے ایندھن کے لبنان میں داخلے کا خیر مقدم کیا اور اس اقدام کے مخالفین کو تنقید کرنے کی بجائے مناسب راہ حل تلاش کرنے کی کوشش کی تجویز دی، یہ حقیقت واضح ہو چکی ہے کہ ان کی سربراہی میں نئی کابینہ تشکیل بھی پا لے گی اور پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ لبنان گذشتہ چند سالوں سے سیاسی اور اقتصادی بحران کی لپیٹ میں رہنے کے بعد اب ان بحرانوں سے باہر نکلنے کا سفر شروع کرنے والا ہے۔ لبنان کی یہ نجات اسلامی مزاحمت اور سید حسن نصراللہ جیسی نڈر اور مخلص قیادت کی بدولت ہے۔

تحریر: عبدالباری عطوان (چیف ایڈیٹر اخبار رای الیوم)

Read 461 times