اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے تاجیکستان میں شانگہائی تعاون تنظیم کے 21 ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقتصادی دہشت گردی علاقائی ہم آہنگی کو فروغ دینے میں کلیدی رکاوٹ ہے۔
صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ شانگہائی تعاون تنظیم نے ثابت کردیا ہے کہ وہ اقتصادی ، سیاسی ظرفیتوں اور آبادی کے لحاظ سے عالمی سطح پر اپنا مؤثر کردار ادا کرسکتی ہے۔
صدر رئسی نے کہا کہ آج دنیا میں یکطرفہ تسلط پسندانہ نظریہ کو زوال لاحق ہے اور دنیا چند جانبہ نظام کی جانب بڑھ رہی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ آج دنیا کو دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگي پسندی جیسے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ شانگہائی تعاون تنظیم باہمی احترام، اعتماد ، مشترکہ مفادات اور شراکت کے ذریعہ علاقائی اور عالمی سطح پر اپنا مؤثر کردار ادا کرسکتی ہے۔
صدر رئيسی نے کہا کہ ہم نے عراق اور شام میں دہشت گردی کے خلاف وہاں کی حکومتوں کی درخواست پر مدد فراہم کی اور عراق و شام سے دہشت گردی کے خاتمہ کے سلسلے میں ایران نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
ایران کا اس بات پر یقین ہے کہ امن و سلامتی ایک مشترکہ مسئلہ ہے اور امن و سلامتی کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے سلسلے میں علاقائی تنظیمیں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
ایران تمام ہمسایہ اور دوست ممالک کی امن و سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتا ہے۔ ایران کا اس بات پر اعتقاد ہے کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال اور افغانستان کی تباہی اور بربادی کا ذمہ دار امریکہ ہے۔ ہم افغانستان کے عوام کے لئے امن و صلح کے خواہاں ہے۔ افغان عوام کو بھی امن و صلح کے ساتھ رہنے کا حق ہے ہم افغانستان میں امن و صلح برقرار کرنے کے سلسلے میں کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کریں گے ۔ ہم افغانستان کے لئے ایک ایسی جامع حکومت کی تشکیل کے خواہاں ہیں جس میں افغانستان کے تمام عوام اور قبائل کے نمائندے موجود ہوں۔ ایرانی صدر نے کہا کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کو چاہیے کہ وہ افغانتسان میں قیام امن اور جامع حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ہم ایرانی عوام کے خلاف اقتصادی پابندیوں کا خاتمہ ضروری سمجھتے ہیں شانگہائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی مستقل رفتار کا احترام کرتے ہوئےہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امریکہ کی یکطرفہ ظالمانہ اور غیر قانونی پابندیوں کی پیروی نہ کریں۔ اور شانگہائی تعاون تنظیم کے اہداف کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں سیاسی اور اقتصادی سطح پر باہمی تعاون کو مزيد مضبوط اور مستحکم بنائیں۔