مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پائدار امن و صلح انصاف کے ذریعہ ہی ممکن ہے انبیاء علیھم السلام کی رسالت کا ہدف بھی یہی تھا کہ انسان حق و انصاف کے مطالبہ کے لئے قیام کریں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے امریکی کانگریس کی عمارت پر امریکی عوام کے حملے اور امریکی ہوائي جہاز سے افغانستان کے عوام کو نیچے پھینکنے کی تصاویر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کیپیٹل ہل سے لیکر کابل تک دنیا کو یہ پیغام ملا ہے کہ امریکہ کا ملک کے اندر اور ملک سے باہر اعتبار ختم ہوگيا ہے۔
ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے قوموں کی استقامت کو بڑی طاقتوں کی قدرت پر قوی قراردیتے ہوئے کہا کہ آج مغربی ممالک کے تشخص کا منصوبہ ناکام ہوگیا ہے۔ امریکہ نے گذشتہ چند دہائیوں سے اپنی روش بدلنے کے بجائے جنگ و خونریزی سے دنیا کو بدلنے کی کوشش کی، جو امریکہ کی سب سے بڑی غلطی تھی۔
صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ امریکہ نے اقتصادی پابندیوں کے ذریعہ دنیا ميں نئی جنگ چھیڑ رکھی ہے ۔ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا سلسلہ ایران کے ایٹمی پروگرام یا انقلاب اسلامی کی کامیابی سے وابستہ نہیں بلکہ امریکہ نے ایرانی قوم کے خلاف پابندیوں کا سلسلہ 1951 ء سے شروع کیا، جب ایران نے تیل کو قومی صنعت قراردیا۔ اور امریکہ و برطانیہ نے ایران کی قومی حکومت کے خلاف فوجی کودتا کی حمایت کی اور ایران کے اندر عوامی حکومت کو گرا دیا تھا۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے شام اور عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور جمہوریت کے خلاف سازش قراردیتے ہوئے کہا امریکہ جمہوریت اور انسانی حقوق کا سب سے بڑا دشمن ہے، جس نے عراق، شام، افغانستان، لیبیا اور یمن میں لاکھوں انسانوں کا قتل عام کیا ہے۔
صدر سید ابراہیم رئیسی نے افغانستان میں جامع حکومت کی تشکیل پر زوردیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں پائدار امن و صلح کے قیام کے لئے ایسی حکومت کی تشکیل ضروری ہے جو افغان عوام کے ارادوں پر مشتمل ہو۔
صدر ابراہیم رئیسی نے یمن میں انسانی المیہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یمن کے نہتے عوام کے خلاف مسلط کردہ جنگ سے کئی ملین یمنی متاثر ہوئے ہیں عالمی برادری کی خاموشی جارح طاقتوں کی حوصلہ افزائی کا موجب بنی ہے۔ عالمی اداروں نے یمن کے بارے میں اپنی ذمہ داریوں کو ادا نہیں کیا۔
صدر رئيسی نے غزہ کے محاصرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کا محاصرہ اور فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی بربریت اور جارحیت کا سلسلہ جاری ہے اور عالمی برادری کو اسرائیلی مظالم روکنے کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پر امن مقاصد کے لئے ہے جو بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کی نگرانی اور نظارت میں جاری ہے۔ ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے خلاف امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے تمام پروپیگنڈے ناکام ہوگئے اور ایران نے ثابت کردیا ہے کہ ایران کے دفاعی پروگرام میں ایٹمی ہتھیاروں کی کوئی جگہ نہیں اور ایٹمی ہتھیاروں کی حرمت کے بارے میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کا فتوی موجود ہے۔ امریکہ نے مشترکہ ایٹمی معاہدے سے خارج ہوکر تاریخ غلطی کا ارتکاب کیا۔ ایران ملکی اور قومی مفادات کے تحفظ کے ساتھ عالمی برادری اور دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ مذاکرات اور تعاون کے لئے آمادہ ہے۔ ایران ہمسایہ ممالک اور دیگر ممالک کے ساتھ ملکر دنیا میں پائدار امن و صلح کے سلسلے میں اپنا اہم نقش ایفا کرنے کے لئے تیار ہے۔