شیعیت نیوز: عراق سے موصولہ رپورٹ کے مطابق لاکھوں زائرین ایک طویل مسافت طے کرنے کے بعد کربلائے معلیٰ پہنچ چکے ہیں۔ دوسری طرف امام حسین علیہ السلام کے حرم مبارک میں ’’ کلّا کلّا اسرائیل ‘‘ کا نعرہ بلند کیا۔
نجف، کاظمین اور سامرا میں بھی مظلوم کربلا امام حسین علیہ السلام کے چاہنے والوں کا ہجوم اپنے عروج کو پہنچ چکا ہے۔
نجف کربلا شاہراہ سے موصولہ خبریں بھی کربلا کی جانب گامزن لاکھوں زائرین کی حکایت کرتی ہیں۔
ایران و عراق کی حکومتوں نے یہ اعلان کیا تھا کہ اس سال عراق جانے کے لئے صرف ہوائی سرحدیں کھولی جائیں گی اور کورونا سے جڑے مسائل کا خیال رکھتے ہوئے زمینی سرحدوں کو بند رکھا جائے گا تاہم یہ اعلان حسینی پروانوں کو سرحدوں کی جانب آنے سے نہ روک سکا۔
مکتب کربلا کے پروردہ سوگواروں نے سید الشہدا امام حسین علیہ السلام کے حرم مبارک میں ’’ کلّا کلّا اسرائیل ‘‘ کا نعرہ بلند کیا۔
اربعین کربلائے معلیٰ میں مظلوم کربلا، سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام کا حرم مبارک ’’ کلّا کلّا اسرائیل ‘‘ کے نعروں سے گونج اٹھا۔
یاد رہے کہ دو روز قبل عراقی کردستان کے صدر مقام اربیل میں کچھ عناصر نے فلسطینی کاز سے غداری کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے ساتھ گٹھ جوڑ کے تناظر میں ایک کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس پر عراقی حکومت، عدلیہ اور سیاسی و مذہبی تنظیموں کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا۔
مظلومِ کربلا کے سوگواروں نے ان کے حرم مبارک میں ’’کلّا کلّا اسرائیل‘‘ کے نعرے لگا کر یہ اعلان کر دیا کہ عراقی عوام بدستور مظلوموں بالخصوص فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ ہے اور قبلہ اول اور سرزمین فلسطین پر قابض صیہونی دشمن کے ساتھ کسی بھی قسم کے رشتے کو کسی قیمت پر تسلیم نہیں کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ بعض روایات کے مطابق ۲۰ صفر کو اسیران کربلا کا قافلہ کوفہ و شام کی دشوار منازل طے کرنے کے بعد واپس کربلا لوٹا جہاں پہنچ کر انہوں نے اپنے عزیزوں اور پیاروں کا غم منایا۔ ایک روایت کے مطابق صحابی رسول جابر بن عبد اللہ انصاری بھی کربلا پہنچے جو بعدِ کربلا قبر امام حسین علیہ السلام کے پہلے زائر قرار پائے۔