ایران کے خلاف ہنگامی حالت کے قانون میں مزید ایک سال کی توسیع

Rate this item
(0 votes)
ایران کے خلاف ہنگامی حالت کے قانون میں مزید ایک سال کی توسیع

امریکی صدر نے ایران کے خلاف ہنگامی حالت کے قانون میں مزید ایک سال کی توسیع کردی ہے۔

وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات ابھی معمول پر نہیں آسکے ہیں اور چودہ نومبر انیس سو اناسی کا نیشنل ایمرجنسی ایکٹ اور اس کے تحت انجام پانے والے تمام تر اقدامات کا سلسلہ چودہ نومبر دوہزار اکیس کے بعد بھی اسی طرح جاری رہے گا۔

امریکہ نے ایران کے خلاف یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا ہے جب پابندیوں کے خاتمے اور ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی کے بارے میں ایران اور چار جمع ایک گروپ کے درمیان مذاکرات کا ساتواں دور انتیس نومبر کو ویانا میں ہونے والا ہے اور امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے منگل کے روز اپنے ایک بیان میں دعوی کیا ہے کہ ہم پوری صداقت کے ساتھ اعلان کرتے ہیں کہ ایٹمی معاہدے میں دوطرفہ واپسی اورعملدرآمد ممکن ہے۔

امریکہ کے موجودہ صدر جو بائیڈن نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ستمبر دوہزار بیس میں اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ صدرڈونلڈ ٹرمپ نے ایٹمی معاہدے سے نکل کر ایسی بڑی غلطی کی ہے جو قومی مفادات کے منافی ہے اور اس کے نتیجے میں امریکہ دنیا میں تنہا ہوکے رہ گیا ہے۔لیکن وائٹ ہاوس میں پہنچتے ہی وہ اپنی باتوں سے پھر گئے اور انہوں نے بھی ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی پر عملدرآمد جاری رکھا ہے۔

امریکہ ایران کے خلاف ایٹمی پابندیوں کو جامع تر بنانے کے علاوہ ، ایران کے میزائل پروگرام اور علاقائی پالیسیوں کو آئندہ ہونے والے مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل کرنا چاہتا ہے۔امریکی حکام کے بیانات سے پوری طرح واضح ہے کہ واشنگٹن تہران کے خلاف شدید سیاسی دباؤ کے ذریعے ایک جانبدارانہ معاہدے کے حصول کا راستہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

صدر بائیڈن کی جانب سے ایران کے خلاف ہنگامی حالت کے قانون میں توسیع اس بات کی ایک اور نشانی ہے کہ تہران کے بارے میں واشنگٹن کی پالیسیوں میں کوئی تبدیل واقع نہیں ہوئی ہے۔ ایران بھی امریکہ کی مخاصمانہ پالیسیوں کا پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کر رہاہے اور زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ مزاحمت کی کھلی پالیسی پر عملدرآمد کر رہا ہے جس کے نتیجے میں واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں کو اپنے مقاصد میں ناکامی کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔

Read 690 times