اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے امور نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران پابندیوں، کورونا وبا اور افغان شہریوں کی بڑی موجودگی کی وجہ سے مشکل صورتحال سے دوچار ہے اور وہ ان مسائل کے باوجود درحقیقت بڑی تعداد میں تارکین وطن کو قبول کرکے عالمی برادری کی مدد کر رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے امور "فیلیپو گراندی" نے آج بروز پیر کو ایرانی وزیر داخلہ "احمد وحیدی" سے ایک ملاقات میں کہا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے امور 40 سال سے زیادہ عرصے سے ایران کے ساتھ شہریوں اور تارکین وطن کے معاملے پر کام کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب سے افغان تارکین وطن ایران میں داخل ہوگئے ہیں تب سے ہم نے ایران سے تعاون کا آغاز کیا ہے۔
گراندی نے ایرانی وزیر داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ایسے وقت میں ملاقات کر رہے ہیں جب افغانستان میں حالیہ تبدیلوں کی وجہ سے افغانستان سے بہت زیادہ مہاجرین، ایران میں داخل ہوگئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے امور نے کہا کہ ایران کے دورے کا مقصد افغان شہریوں کی مدد کے لیے تعاون کا فروغ ہے اور ہم نے طالبان کیساتھ بھی بات چیت کی ہے اور ہم ایران میں مہاجرین کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے افغانستان میں قیام استحکام کے اقدامات کو تیز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
گراندی نے مزید کہا کہ حالیہ مہینوں میں، ہمیں مزید مالی امداد ملی ہے اور ہم ایران میں تارکین وطن کے انتظام میں مزید امداد فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی امداد کے لیے ایران کی درخواستیں قابل فہم ہیں اور یورپی رہنماؤں کے ساتھ کئی بار اٹھا چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ ایران نے پابندیوں کے باوجود افغان تارکین وطن کی اچھی پذیرائی کی ہے۔
گراندی نے وعدہ کیا کہ آج رات وہ یورپی ممالک کے سفیروں سے ملاقات کر کے یورپی یونین کی ذمہ داریوں پر مزید سنجیدگی سے بات کریں گے۔
ایران تارکین وطن کو قبول کرکے عالمی برادری کی مدد کر رہا ہے
Published in
مقالے اور سیاسی تجزیئے