اسرائیل کے حوالے سے دہرا عالمی معیار بین الاقوامی امن کے لئے سب سے بڑا خطرہ، علامہ ساجد نقوی

Rate this item
(0 votes)
اسرائیل کے حوالے سے دہرا عالمی معیار بین الاقوامی امن کے لئے سب سے بڑا خطرہ، علامہ ساجد نقوی

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ اسرائیل کا وجود ناجائز ہے، عالمی استعمار مسلسل اس ناجائز ریاست کی پشت پناہی کئے ہوئے ہے،صیہونیت نے انسانیت سوز مظالم کی تمام حدیں پار کردی ہیں، اقوام متحدہ جیسے عالمی ادارے کی بھی ماننے کو تیار نہیں، کیا اب بھی ایسی ریاست کے وجود کا باقی رہنے کا جوا ز ہے ؟ عالمی طاقتیں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ملکوں پر بلاوجہ مختلف پابندیاں عائد کرتی ہیں مگر انہیں صیہونی مظالم کیوں نظر نہیں آتے ؟عالمی دہرا معیار عالمی امن کےلئے سب سے بڑا خطرہ بنتا جارہاہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن سے تعاون نہ کرنے کے اعلان پر رد عمل دیتے ہوئے کیا۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ اسرائیلی حکام نے خود اعتراف کیا کہ انہیں اقوام متحدہ کے ادارے میں”شیطانی ریاست“سے تعبیر کیا جارہاہے ، مسلسل فلسطینی عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں، اس کی بستیوں کو مسمار کرکے کھنڈرات میں تبدیل کردیاگیاہے، خواتین ، بچوں اور بزرگ شہریوں کے ساتھ بلا تفریق امتیازی سلوک و ظلم و جبر کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں تو کیا یہ ناجائز ریاست کو دوام بخشنے کےلئے شیطانی ریاستی ہتھکنڈے نہیں ہیں ؟عالمی استعمار مسلسل اس ناجائز ریاست کی پشت پناہی کئے ہوئے ہے کیا اسرائیل کا اقوام متحدہ کو صاف انکار کے بعد اب بھی کوئی توجیہ باقی ہے کہ اس صیہونی ریاست کی پشت پناہی کی جائے؟۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ پاکستان سمیت مختلف ممالک پر ایف اے ٹی ایف ، گرے لسٹ، معاشی پابندیوں سمیت دیگر پابندیاں بعض اوقات بلا وجہ عائد کرکے انہیں دبایا جاتا ہے مگر دوسری جانب انسانیت کے دشمن اسرائیل کو کھلی چھوٹ ؟یہ عالمی دہرا معیار کیوں؟

انہوں نے کہاکہ اگر عالمی طاقتوں نے اس دہرے معیار کو سنجیدہ نہ لیا تو عالمی امن کےلئے سب سے بڑا خطرہ یہی بنے گا۔ انہوںنے بعض مسلم ریاستوں کی جانب سے اسرائیل نوازی پر کہاکہ پہلے بہت کچھ درپردہ کیا جارہا تھا اور اب سرعام اس کا اظہار کیا جارہاہے جو اچنبے کی بات ہرگز نہیں البتہ ایک اہم ترین لمحہ فکریہ ہے۔

Read 579 times