بایڈن سعودی عرب میں، خاشقجی کے قاتل نے کیا استقبال

Rate this item
(0 votes)
بایڈن سعودی عرب میں، خاشقجی کے قاتل نے کیا استقبال

بایڈن نے غاصب صیہونی حکومت کے مرکز تل ابیب سے جدہ جاتے وقت کہا کہ وہ ایسے پہلے امریکی صدر ہیں جو مقبوضہ فلسطین سے براہ راست سعودی عرب جا رہے ہیں۔

تل ابیب سے ریاض تک بایڈن کے اس سفر کا مقصد غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات کی قباحت و کراہت کو کم کرنے کی ایک کوشش ہے۔ بایڈن کے اس سفر سے قبل گزشتہ روز سعودی عرب نے غاصب ریاست اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی باضابطہ بحالی کے تناظر میں صیہونیوں کی غیر فوجی پروازوں کے لئے اپنے فضائی حدود کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

بایڈن کے دورۂ تل ابیب اور پھر اسکے بعد دورۂ جدہ پر علاقائی عوام اور فلسطین کی طرف سے منفی ردعمل سامنے آیا ہے۔

فلسطین لبریشن فرنٹ کے سربراہ احمد خریس نے ایران پریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بایڈن کے اس سفر سے عرب اقوام کی ویرانی و تاراجی کے سوا اور کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔

ایران کے نائب وزیر خارجہ محمد صادق فضلی نے بھی ایک ٹوئیٹ میں کہا کہ بایڈن کے اس شیطانی سفر کا تلخ نتیجہ فتنہ پروری، جنگ، برادر کُشی، خون خرابا اور سازش ہے۔

 

قابل ذکر ہے کہ آل سعود مخالف صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل کے معاملے نے بایڈن کے دورۂ جدہ پر بڑے سوالات کھڑے کر دئے ہیں۔ ماضی میں امریکی صدر جوبایڈن اپنی انتخابی مہم کے دوران خاشقجی کے بہیمانہ قتل کے سلسلے میں ریاض حکومت بالخصوص ولیعہد بن سلمان کو سخت ہدف تنقید بناتے ہوئے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات محدود کرنے کی بات کر چکے ہیں مگر اب وہ اپنے سابق موقف سے پسپائی اختیار کرنے کے بعد سعودی حکام سے دوستانہ ماحول میں ملاقات کے لئے جدہ پہنچ چکے ہیں جہاں ایئرپورٹ سے محل پہنچنے پر خود ولیعہد بن سلمان نے اُن کا استقبال کیا ہے۔

امریکہ، ترکی اور اقوام متحدہ کی مختلف تحقیقاتی رپورٹوں کے مطابق سعودی ولیعہد بن سلمان براہ راست جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہیں اور انہی کے حکم سے خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے کے اندر نہایت بہیمانہ انداز میں قتل کیا گیا۔ اس عمل کو ولیعہد بن سلمان کے بھیجے گئے ایک خصوصی ڈیتھ اسکواڈ نے انجام دیا تھا۔

Read 430 times