آسمان امامت و ولایت کے درخشاں ستارے فرزند رسول اور شیعیان عالم کے چوتھے امام، حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کے یوم شہادت اور اہل حرم کی اسیری کی یاد میں پورے ایران میں مجالس عزا اور نوحہ و ماتم کا سلسلہ جاری ہے۔
آپ کی تاریخ شہادت کے سلسلے میں مختلف روایات پائی جاتی ہیں تاہم سبھی تواریخ محرم میں ذکر ہوئی ہیں۔ بعض روایات کے مطابق ۱۲ محرم، بعض کے مطابق ۱۸ محرم جبکہ بعض روایات کی بنا پر ۲۵ محرم کو آپ کی شہادت واقع ہوئی ہے۔ اسکے علاوہ بعض روایات کے آپ کے سالِ شہادت کو ۹۴ ہجری جبکہ بعض نے ۹۵ ہجری نقل کیا ہے۔ شہادت کے وقت آپ کی عمر مبارک ستاون برس کی تھی۔
حضرت امام سجاد علیہ السلام نے عاشورا کے بعد حضرت امام حسین علیہ السلام کی عظیم تحریک کا سنگین بار اپنے کاندھوں پر اٹھایا اور بعدِ کربلا خونخوار اموی حکام کے ایجاد کردہ گھٹن کے ماحول میں بھی آپ نے اپنے پدر بزرگوار کے پیغام اور ان کے مشن کو آگے بڑھانے کا کام انتہائی خوش اسلوبی اور باکمال طریقے سے انجام دیا اور تحریک عاشورا کے مقصد اور اس کے بنیادی فلسفے کو دنیا کے سامنے بڑے انوکھے اور منفرد انداز میں واضح فرمایا۔
مظلوم کربلا امام حسین علیہ السلام کے فرزند امام سجاد علیہ السلام نے واقعۂ کربلا کے بعد اپنی حیات طیبہ میں اپنے آنسو اور گریے کو تبلیغ دین کے ایک موثر ذریعے کے طور پر استعمال کیا اور دین اسلام کے عظیم معارف کو آفاقی دعاؤں کے پیرائے میں دنیا والوں کے سامنے پیش کیا۔ کثرت عبادت اور شب زندہ داری کے باعث آپ دنیا میں زین العابدین اور سید الساجدین جیسے عظیم القاب سے معروف ہوئے۔ ایک قول میں آپ فرماتے ہیں: مجھے تعجب ہے اُس شخص پر جس کی اکائیاں اُس کی دہائیوں پر غالب آجائیں، آپ سے دریافت کیا گیا کہ اکائی اور دھائی سے کیا مراد ہے تو آپ نے فرمایا: اکائیاں وہ گناہ ہیں جن کے کرنے پر ایک ہی سزا مقرر ہوتی ہے مگر دہائیاں وہ نیکیاں ہیں جن کو انجام دینے پر خدا دس گنا ثواب بندے کو عطا فرماتا