یہ بات آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نےبروز پیر چین کے دورے پر روانگی سے پہلے مہرآباد کے ہوائی اڈے میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ یہ سفر دوست ملک چین کے صدر کی دعوت پر ہےاور اس سفر میں سب سے پہلے ایران اور چین کے درمیان 25 سالہ اسٹریٹجک دستاویز کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارے بہت سے تعلقات ہیں لیکن دونوں ممالک کے تعلقات بالخصوص اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں بہتر بنانے کی صلاحیتوں کو نظر انداز کیا گیا ہے اور بدقسمتی سے اس حوالے سے ہم بہت پسماندگی کا شکار ہیں۔
رئیسی نے بتایا کہ چین اور ایران جیسے ممالک میں بہت سی صلاحیتیں ہیں اور دو آزاد ممالک کی حیثیت سے خطے اور دنیا میں ان کے مشترکہ مفادات ہیں، لہذا ہمیں دونوں ممالک کے تعلقات میں موجودہ اس پسماندگی کا ازالہ کرنا ہوگا۔