صدر رئیسی کے دورہ چین سے ایران-چین 25 سالہ معاہدے پر عمل درآمد میں تیزی آئے گی، گلوبل ٹائمز

Rate this item
(0 votes)
صدر رئیسی کے دورہ چین سے ایران-چین 25 سالہ معاہدے پر عمل درآمد میں تیزی آئے گی، گلوبل ٹائمز

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، چین کے گلوبل ٹائمز اخبار نے ایرانی صدر کے دورہ بیجنگ کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ نے منگل کے روز بیجنگ میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے ایران- چین جامع اسٹریٹجک تعاون کے معاہدے کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔ توقع ہے کہ فریقین اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) جیسے کثیر جہتی پلیٹ فارمز کے تحت اپنے رابطوں کو بڑھائیں گے اور علاقائی اور عالمی امن و استحکام کی برقراری میں مثبت کردار انجام دیں گے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چینی ماہرین کے مطابق ایرانی صدر کے تین روزہ دورہ چین سے دونوں ملکوں کے درمیان 25 سالہ معاہدے پر عمل درآمد میں تیزی آئے گی۔ دونوں ملکوں کے رہنماؤں کی ملاقات سے دوطرفہ تعاون کو بھی فروغ ملے گا اور دونوں ملکوں کے درمیان گہرے باہمی اعتماد کو تقویت ملے گی۔

مذکورہ چینی اخبار کی رپورٹ میں چین صدر کی اس بات کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں انہوں نے ایران کے صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین نے ہمیشہ ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو اسٹریٹجک نقطہ نظر سے دیکھا ہے اور اسے فروغ دیا ہے۔ بین الاقوامی اور علاقائی حالات جیسے بھی ہوں، چین ایران کے ساتھ مسلسل دوستانہ تعاون کو فروغ دے گا اور ایران کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کی بھرپور کوشش کرے گا۔ چین ایران کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور قومی وقار کے تحفظ میں ایران کی حمایت کرتا ہے اور یکطرفہ تسلط پسندی اور ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے والی اور اس کے استحکام کو خطرے میں ڈالنے والی بیرونی طاقتوں کے خلاف ہے۔ چین تجارت، زراعت، صنعت، بنیادی ڈھانچے میں تعاون کو گہرا کرنے کے ساتھ ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت تعاون کو وسعت دے کر تہران کے ساتھ جامع شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔

چین کی شنہوا نیوز ایجنسی کے مطابق، دو طرفہ ملاقات کے بعد دونوں ملکوں کے رہنماؤں نے زراعت، تجارت، سیاحت، ماحولیاتی تحفظ، صحت، ریلیف، ثقافت اور کھیلوں کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کی متعدد دستاویزات پر دستخط کیے۔ شنہوا نیوز کے مطابق ایرانی صدر کے دورے کے دوران دونوں فریق ایک مشترکہ بیان جاری کریں گے۔

گلوبل ٹائمز نے مزید کہا کہ ایران کے صدر کے ساتھ ایک بڑی ٹیم ہے جس میں مرکزی بینک کے نئے گورنر اور صدر کی کابینہ کے چھ ارکان جیسے معیشت، تیل، خارجہ امور اور تجارت کے وزراء شامل ہیں۔ چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی اثر و رسوخ میں کمی کے برعکس خطے کے ممالک بشمول ایران دوسرے ملکوں کے ساتھ متنوع تعلقات کے خواہاں ہیں جو امریکی تسلط سے پاک کثیر قطبی دنیا کی تعمیر کے لیے مثبت اہمیت کا حامل ہے۔

مشرق وسطیٰ کے امور کے لیے چین کے سابق خصوصی ایلچی وو سائک نے منگل کے روز گلوبل ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر کے دورہ چین کا مقصد ایران اور چین کے تعلقات کو مزید فروغ دینا اور جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو نافذ کرنا ہے۔ 2021 میں چین اور ایران نے مختلف شعبوں میں جامع تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے 25 سالہ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس معاہدے کے مطابق دونوں فریق اقتصادی اور ثقافتی تعاون کی صلاحیت کو بروئے کار لائیں گے اور طویل مدتی تعاون کا منصوبہ بنائیں گے۔ 25 سالہ تعاون کے پروگرام کو توانائی، تجارت اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں سمیت دیگر معاملات میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا، خاص طور پر جب امریکہ نے ایران اور چین کے خلاف پابندیاں سخت کیں۔ امکان ہے کہ دونوں فریق اس بات پر توجہ مرکوز کریں گے کہ اس صورتحال میں عملی تعاون کو کس طرح آگے بڑھایا جائے۔

 شنگھائی انٹرنیشنل اسٹڈیز یونیورسٹی کے مڈل ایسٹ اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر لیو ژونگمین نے منگل کو گلوبل ٹائمز کو بتایاکہ "بین الاقوامی صورتحال کے حوالے سے بیرونی حالات کی غیر یقینی صورتحال کے باوجود چین اور ایران کے موقف مشترک ہیں۔

گلوبل ٹائمز کا مزید کہنا ہے کہ بعض غیر ملکی میڈیا نے چین اور ایران کے درمیان اختلافات پیدا کیے ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ دورہ شی جن پنگ کی گزشتہ دسمبر میں خلیج فارس تعاون کونسل کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے بعد کیا گیا ہے جس میں ایران کی جانب سے ناراضگی کا اظہار کیا گیا اور یہ دورہ دونوں فریقوں کے درمیان تعاون کو بڑھائے گا اور ایران کو تنہا کرنے کی امریکی کوششوں کو کمزور کر دے گا اور امریکہ اور چین کے تعلقات پر اس کا زیادہ اثر پڑے گا۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے اس سلسلے میں کہا کہ چین اور ایران کے درمیان دوستانہ تعلقات اور تعاون کا فروغ دونوں ملکوں کی فلاح و بہبود اور مشرق وسطیٰ میں استحکام کے لیے فائدہ مند ہے۔ یہ تعلقات کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہیں بناتے۔

گلوبل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق چینی صدر شی نے پڑوسی ملکوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے، تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے لیے علاقائی ممالک کی حمایت اور علاقائی امن و استحکام میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے ایران کی آمادگی کو سراہا۔

Read 265 times