ایران کا آئی اے ای اے کے ممکنہ غیر دانشمندانہ فیصلے کے متعلق انتباہ

Rate this item
(0 votes)
ایران کا آئی اے ای اے کے ممکنہ غیر دانشمندانہ فیصلے کے متعلق انتباہ

،جنیوا میں تخفیف اسلحہ کی کانفرنس کے اعلیٰ سطحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ آج عالمی تخفیف اسلحہ کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا ایک بنیادی ضرورت ہے۔ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں بالخصوص جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے بغیر بین الاقوامی اور علاقائی امن و سلامتی کو مستحکم کرنا حقیقت پسندانہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے آٹھ دہائیوں بعد جوہری تخفیف اسلحہ کا ہدف تمام بین الاقوامی کوششوں کے باوجود ابھی تک ناپید ہے۔

امیر عبداللہیان نے کہا کہ جوہری ہتھیار رکھنے والی ریاستوں نے اپنے جوہری ہتھیاروں کی توسیع کو جاری رکھا ہوا ہے اور جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاو کے متعلق اپنی ذمہ داری کو بالائے طاق رکھ کر نئی نسلیں تیار کر کے اپنے جوہری ہتھیاروں کو جدید بنایا، جس نے این پی ٹی کو نقصان پہنچایا اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا۔

انہوں نے کہا کہ اہم مسئلہ یہ ہے کہ کچھ جوہری ہتھیار رکھنے والی ریاستیں سمجھتی ہیں کہ جوہری عدم پھیلاو کا معاہدہ ﴿این پی ٹی﴾ صرف غیر جوہری ہتھیاروں والی ریاستوں کو پابند بنانے کے لیے ہے نہ کہ خود ان کے لیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جوہری ہتھیاروں سے پاک علاقوں کا قیام جوہری تخفیف اسلحہ اور امن و سلامتی کی جانب ایک بنیادی قدم ہے۔ صہیونی ریاست قانونی طور پر پابند بنانے والے کسی بھی بین الاقوامی معاہدے کا حصہ بنے بغیر اور کسی جوابدہی، حفاظتی اقدامات یا تصدیقی طریقہ کار کے تابع ہوئے بغیر امریکی حمایت سے ہر قسم کے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا ذخیرہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

امیر عبداللہیان نے یہ بھی کہا کہ اپنے قیام سے لے کر اب تک اس قانون شکن رجیم ﴿صہیونی ریاست﴾ نے تمام بین الاقوامی بنیادی جرائم کا ارتکاب کیا ہے جن میں اپنے تمام پڑوسیوں کے خلاف جارحیت، جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور متعدد پڑوسی ممالک کے علاقوں پر قبضے شامل ہیں۔ اس دہشت گرد رجیم نے کئی بے گناہ ایٹمی سائنسدانوں کو قتل کیا ہے اور بار بار دھمکی دی ہے کہ وہ ہمارے ملک کی محفوظ پرامن ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرے گی۔ اگر اس حکومت نے ایسی احمقانہ جارحیت کی تو اسے بھاری اور ناقابل برداشت قیمت چکانی پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ جے سی پی او اے کی موجودہ صورتحال امریکی پالیسیوں اور غلط حسابات کا نتیجہ ہے۔ ماضی کے تجربات نے ایران کو مزید احتیاط اور حساسیت کے ساتھ مذاکرات کے نئے دور میں شامل ہونے کا درس دیا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران مارچ میں آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے آئندہ اجلاس کے کسی بھی ممکنہ غیر دانشمندانہ فیصلے کے متعلق خبردار کرتا ہے اور کہا کہ ایران مناسب جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

انہوں نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی پر بھی زور دیا کہ وہ سیاسی نقطہ نظر کو ترک کر دے کیونکہ تکنیکی حل بہت قریب ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں آئی اے ای اے کی دو تکنیکی ٹیموں نے ایران کا دورہ کیا اور ہم نے ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کو بھی ایران کا دورہ کرنے کی دعوت دی ہے۔ اگر ایجنسی اپنا سیاسی نقطہ نظر ترک کرتی ہے، تو ہم تکنیکی حل کے بہت قریب ہیں۔

Read 195 times