فلسطین: مزاحمتی مجاہدوں نے قابض صیہونی فوجیوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی

Rate this item
(0 votes)
فلسطین: مزاحمتی مجاہدوں نے قابض صیہونی فوجیوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی

سحر نیوز/ عالم اسلام: فلسطین کے انفارمیشن سینٹر کی مطابق مقامی ذرائع بتایا ہے کہ قابض صیہونی فوج نے جمعرات کی صبح مغربی کنارے کے شہر جنین کے جنوب میں واقع علاقے قباطیہ ٹاؤن پر حملہ کیا ہے۔ 
فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے بھی اس بات ک تصدیق کی ہے ہمارے مجاہدین قباطیہ ٹاؤن میں قابض صیہونی افواج کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
القدس بریگیڈ کے جنین بٹالین نے بھی بدھ کو اعلان کیا تھا کہ اس کے مجاہدین نے قباطیہ ٹاؤن میں صیہونی اہداف پر حملے کیے ہیں۔ 
اس آپریشن میں جنین بٹالین کا ایک گروپ حیفہ اسٹریٹ پر واقع تعن جیم ٹاؤن کے قریب صہیونی فوجی گاڑی کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہا۔ 
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی مزاحمتی فورسز نے فروری کے مہینے میں مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں صہیونیوں کے خلاف ایک ہزار ایک سو زائد آپریشن کیے جس کے نتیجے میں آٹھ صہیونی ہلاک اور تینتالیس زخمی ہوئے۔
جنوری میں فلسطینی گروہوں کی کارروائیوں میں سات صہیونی ہلاک، اڑتالیس زخمی ہوئے تھے جبکہ پینتیس فلسطینیوں نے جام شہادت نوش کیا۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ مقبوضہ بیت المقدس میں دوسرے ممالک  ہجرت کرنے والے صیہونیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ 
عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبار یعدیعوت احارونوت کے مطابق حالیہ واقعات کے بعد صیہونیوں گہری تشویش پائی جاتی ہے اور دوسرے ممالک کی جانب فرار کو ترجیح دے رہے ہیں۔ 
اخبار کے مطابق حالیہ دنوں کے دوران مقبوضہ فلسطین سے دوسرے ملکوں کو مستقل ہجرت کرنے یا ان کی شہریت حاصل کرنے کے رجحان میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ 
ایمیگریشن خدمات فراہم کرنے والی پرائیوٹ کمپنیوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ صیہونیوں میں دنیا کے دوسرے ملکوں میں رہائش حاصل کرنے کا رجحان روز بروز زور پکڑتا جارہا ہے جس کا اس سے پہلے کبھی مشاہدہ نہیں کیا۔
مذکورہ ذرائع کا کہنا ہے کہ مقبوضہ فلسطین سے باہر کے ملک فرار کے خواہاں صیہونیوں کی تعداد میں سیکڑوں کے حساب سے اضافہ ہورہا ہے۔
واضح رہے کہ تحریک مزاحمت کی کارروائیوں اور صیہونی حکومت کے اندرونی اختلافات نے اسرائیل کے وجود کے حوالے سے خدشات پیدا کر دیئے ہیں اور صیہونی حکام بھی اس بات کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ ان کی قائم کردہ جعلی ریاست تا دیر قائم نہیں رہ سکے۔

Read 273 times